بلوچستان کے مختلف علاقوں میں بارشوں اور برفباری کا سلسلہ جاری ہے۔

بارشوں اور برفباری سے بہت سارے علاقے متاثر بھی ہوئے ہیں ۔تاہم اب تک جو علاقے زیادہ متاثر ہوئے ہیں ان میں گوادر اور کیچ کے اضلاع شامل ہیں ۔ ان علاقوں میں بارشوں سے نہ صرف لوگوں کے گھر متاثر ہوئے ہیں بلکہ گوادر اور پسنی کے علاقوں میں بارش کا پانی گھروں اور بازاروں میں داخل ہوا۔

دونوں علاقوں میں پانی کو نکالنے میں تاخیر سے لوگوں کو شدید پریشانی اور مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔جبکہ گھروںاور دکانوںمیں پانی داخل ہونے سے لوگوں کی املاک کو بھی بڑے پیمانے پر نقصان پہنچا ہے ۔

ایک سرکاری اعلامیہ کے مطابق وزیراعلیٰ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو کی ہدایت پر مکران سمیت صوبے کے بارشوں برف باری اور سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں امداد و بحالی کی کارروائیوں میں مزید تیزی لائی گئی ہے ۔

وزیر اعلیٰ نے کہا ہے کہ متاثرہ لوگوں کی امداد و بحالی کے لیے تمام وسائل بروئے کار لائے جائیں گے ۔مشکل کی اس گھڑی میں اپنے عوام کے ساتھ کھڑے ہیں انہیں تنہا نہیں چھوڑیں گے اور لوگوں کے نقصانات کا ازالہ کرینگے۔ اعلامیہ کے مطابق صورتحال کی مانیٹرنگ کے ذریعے ایمرجنسی کی صور ت میں فوری ریسپانس اور امداد و بحالی کے اقدامات کئے جارہے ہیں اوروزیراعلیٰ خود تمام صورتحال کا جائزہ لے رہے ہیں۔وزیراعلیٰ کی جانب سے جاری کی گئی ہدایت کے تحت ضلعی انتظامیہ اور پی ڈی ایم اے سمیت تمام متعلقہ ادارے الرٹ ہیں اور عوام کی جان و مال کے تحفظ کو ترجیح دی جا رہی ہے

۔مواصلاتی رابطوں کو برقرار رکھنے کے لیے انسانی وسائل اور مشینری کو بھرپور طور پر بروئے کار لایا جا رہا ہے۔ ایک سرکاری نوٹفیکیشن کے مطابق مجاز حکام کی منظوری سے قدرتی آفات سے نمٹنے کے صوبائی ادارے کے ڈائریکٹر جنرل اور ریلیف کمشنر نے ضلع گوادرمیں دو تحصیلوںگوادراور پسنی اور ضلع کیچ کی تحصیل بل نگور کو آفت زدہ قرار دیا ہے۔

نوٹیفیکیشن کے مطابق ان دونوں اضلاع کی ڈپٹی کمشنروں نے ان علاقوں کو بڑے پیمانے پر بارشوں کی وجہ سے آفت زدہ قرار دینے کی درخواست کی تھی ۔ گوادر اور پسنی کے شہروں کے علاوہ ضلع کیچ میں بل نگور کے علاقے کی جو تصاویر اور ویڈیوز سوشل میڈیا پر وائرل ہوئیں ان سے یہ اندازہ لگانا مشکل نہیں کہ ان علاقوں میں بارش اور اس کے بعد اس کے پانی کے گھروں اور بازاروں میں داخل ہونے سے کس مشکل سے دوچار ہیں ۔ان ویڈیوز میں لوگ حکومتی اداروں کی کارکردگی پر عدم اطمینان کا اظہار بھی کررہے ہیں

اور حکومت اور متعلقہ اداروں سے یہ اپیل کررہے ہیں کہ ان کے گھروں اور دکانوں سے پانی کو نکالنے میں تاخیر نہ کی جائے۔ گوادر میں لوگوں نے یہ بھی شکایت کی جو ترقیاتی کام ہورہے ہیں ان کی مناسبت سے پانی کے نکاس کے لیے مناسب انتظامات نہیں کئے گئے جبکہ نکاسی آب کے جو منصوبے تھے ان میں نقائص کہ وجہ سے پانی شہر میں نہ صرف کھڑا ہوا بلکہ گھروں میں بھی داخل ہوا جس کی وجہ سے وہ جس مشکل سے دوچار ہوئے اس پہلے کبھی بھی اس صورتحال سے دوچار نہیں ہوئے ۔

وزیر اعلیٰ بلوچستان کی جانب سے متعلقہ اداروں کو ریلیف کے کاموں کو تیزکرنے کی ہدایت جاری کرنا اور متاثرہ علاقوں کو آفت زدہ قرار دینا ایک اچھی بات ہے لیکن لوگوں کو ریلیف کی فراہمی کے لیے عملی اقدامات کی اشدضرورت ہے تاکہ ان کی مشکلات میں کمی ہوسکے ۔ جہاں خیموں اور خوراکی اشیاء کی ضرورت ہے وہ فوری طور پر دیئے جائیں

اور اس کے بعد لوگوں کے جو نقصانات ہوئے ہیں ان کے ازالے میںتاخیر نہ کیا جائے تاکہ جن لوگوں کے گھر متاثر ہوئے ہیں وہ اپنے گھر بناسکیں اور جن کا کاروبار متاثر ہوا ہے وہ اپنا کاروبار دوبارہ شروع کرسکیں۔ اس کے علاوہ جو رابطہ سڑکیں متاثر ہوئی ہیں ان کی بحالی کے لیے بھی فوری طور پر اقدامات کی ضرورت ہے ۔

Leave a Reply