کراچی :وفاقی حکومت کے ذیلی ادارہ ایمپلائز اولڈ ایج بینی فٹس انسٹی ٹیوشن EOBI کے رجسٹرڈ ملازمین اپنی جائز پنشن کے حصول میں دربدر پھرنے کی خبریں تو آئے دن اخبارات کی زینت بنتی ہیں
لیکن اب ای او بی آئی میں طویل عرصہ تک جانفشانی سے خدمات انجام دینے والے سینکڑوں ریٹائرڈ ملازمین بھی اپنیاضافہ شدہ پنشن کے لئے کئی برسوں سے بری طرح سے رل رہے ہیں۔
ای او بی آئی کے چند بے حس اور سنگدل اعلیٰ افسران سابق اور بدعنوان چیئرمین اظہر حمید کے سیاہ دور کی طرح تاحال اپنے گھناؤنے کھیل میں مصروف ہیں اور موجودہ چیئرمین کے واضح احکامات کے باوجود یہ ٹولہ اپنی اوچھی حرکتوں سے باز نہ آیا اور اب بدعنوان افسران کا یہ ٹولہ ای او بی آئی کے نئے اصول پرست اور دیانتدار چیئرمین شکیل احمد منگنیجو کی جانب سے ادارہ کو کالی بھیڑوں اور کرپشن اور بدانتظامی سے پاک کرنے اور ادارہ کے تمام زیر التواء امور کو حل کرنے کے لئے اصلاحاتی عمل میں طرح طرح کی رکاوٹیں کھڑی کرکے انہیں ناکام بنانا چاہتے ہیں ۔
تفصیلات کے مطابق وفاقی حکومت کی خصوصی ہدایت پر پاکستان ایڈمنسٹریٹیو سروس کے گریڈ 21 کے اعلیٰ افسر شکیل احمد منگنیجو نے ای او بی آئی میں ماہ ستمبر 2021ء کو اپنے عہدہ کا چارج سنبھالنے کے بعد ادارہ میں ان سازشی اور مفاد پرست اعلیٰ افسران کی جانب سے برسوں سے زیر التواء مسائل کے حل کے لئے فوری اقدامات کرنے کا فیصلہ کیا تھا ۔ جن میں سابق اور بدعنوان چیئرمین اظہر حمید کی جانب سے انتہائی کلیدی عہدوں پر قابض انتہائی جونیئر اور نان کیڈر افسران کی چھانٹی، طویل عرصہ سے اپنی جائز ترقیوں سے محروم اسٹاف ملازمین کی جلد از جلد ترقیوں، دوران ملازمت وفات پاجانے والے 50 ملازمین کے بچوں کی فوتگی کوٹہ پر بھرتی کے عمل کو یقینی بنانا اور 2017ء سے وفاقی حکومت اور ادارہ کے بورڈ آف ٹرسٹیز کے 120 ویں اجلاس منعقدہ 17 اکتوبر 2019ء میں منظورکردہ نظر ثانی شدہ پے اسکیل اور ایڈہاک ریلیف سے محروم سینکڑوں ملازمین اور پنشنرز کو تنخواہوں، پنشن اور بقایا جات کی فوری ادائیگی کے احکامات جاری کئے تھے ۔

لیکن اس واضح حکم کے باوجود ادارہ میں خلاف ضابطہ طور پر تعینات اور بدعنوانی کے سنگین الزامات کے تحت ایک نیب ریفرنس میں ملوث بااثر خاتون ڈائریکٹر جنرل ایچ آر ڈپارٹمنٹ شازیہ رضوی آئے دن نہایت تاخیر سے دفتر آنے اور غیر حاضر رہنے کے باعث چیئرمین شکیل احمد منگنیجو کے احکامات پر اس کی روح کے مطابق عملدرآمد کرانے میں قطعی ناکام ثابت ہوئی ہیں۔ جبکہ فنانس اور آڈٹ ڈپارٹمنٹ کے چند سازشی اور مفاد پرست اعلیٰ افسران نے بھی اپنے روائتی گٹھ جوڑ کے ذریعہ چیئرمین ای او بی آئی کے ان احکامات کو ہوا میں اڑا دیا ہے
اور پنشن میں اضافہ میں مقررہ طریقہ کار کے مطابق میڈیکل الاؤنس بھی شامل نہیں کیا ہے ۔ جس کے باعث شدید مہنگائی کے ستائے ہوئے اور دن بدن ادویات کی بڑھتی ہوئی قیمتوں سے دوچار سینکڑوں ریٹائرڈ اور بیمار ملازمین میں سخت غم وغصہ پایا جاتا ہے ۔ ان متاثرہ ملازمین کا کہنا ہے کہ ادارہ کے یہ بااثر اعلیٰ افسران ایک جانب خود تو اضافہ شدہ بھاری تنخواہوں اور پر کشش مراعات سے لطف اندوز ہورہے ہیں لیکن دوسری جانب ادارہ میں طویل عرصہ تک جانفشانی سے خدمات انجام دینے والے سینکڑوں ریٹائرڈ ملازمین کی جائز پنشن اور میڈیکل الاؤنس کے معاملات میں ان کا رویہ انتہائی بے حس اور سنگدلانہ ہے ۔ یوں لگتا ہے کہ جیسے یہ بااثر افسران اپنی جیب سے ریٹائرڈ ملازمین کو پنشن اور میڈیکل الاؤنس ادا کر رہے ہوں
اور اب 19 نومبر 2021ء کو ایک آفس آرڈر کے ذریعہ چیئرمین کی جانب سے ریٹائرڈ ملازمین کی2017ء سے پنشن میں اضافہ کی واضح منظوری کے باوجود ان سازشی اور مفاد پرست اعلیٰ افسران کی جانب سے محض نئے چیئرمین شکیل احمد منگنیجو کی مثبت پالیسیوں کو ناکام بنانے اور ادارہ کے سینکڑوں ریٹائرڈ ملازمین کو 2017ء سے جان بوجھ کر ان کی پنشن کے بقایا جات سے محروم رکھا جارہا ہے ۔ جبکہ اس عرصہ کے دوران متعدد ریٹائرڈ ملازمین پنشن میں اضافہ کی حسرت لئے یا تو ملازمت سے ریٹائر ہوگئے یا اس دنیا سے ہی رخصت ہوچکے ہیں ۔ لیکن اس کے باوجود ان بے حس اور سنگدل بااثر افسران کے دل پھر بھی نہیں پگھلے اور اب ان متوفی پنشنرز کی پردہ نشین بیوائیں اور یتیم بچے پنشن میں اضافہ کے لئے سرگرداں نظر آتے ہیں ۔
ادارہ کے ان ریٹائرڈ ملازمین نے چیئرمین ای او بی آئی شکیل احمد منگنیجو سے اس اہم انسانی معاملہ میں فوری مداخلت کرنے اور منظور شدہ اضافہ کی فوری ادائیگی کے ساتھ ساتھ ادارہ کے بورڈ آف ٹرسٹیز اور خود چیئرمین کے احکامات ہوا میں اڑانے والے ان بااثر اور سازشی افسران کے خلاف سخت کارروائی کرنے کا مطالبہ کیا ہے ۔ واضح رہے کہ اس وقت ادارہ کے ہیڈ آفس، کراچی، لاہور، اسلام آباد کے تینوں بی اینڈ سی آفسوں اور ملک بھر کے تمام ریجنل آفسوں میں 2007ء میں بھاری سفارشوں کے ذریعہ وفاقی حکومت کے مقررہ کوٹہ کی خلاف ورزی کرتے ہوئے بھرتی ہونے والے انتہائی بااثر افسران کو ادارہ کے سینئر اور تجربہ کار افسران کو نظر انداز کرکے قائم مقام افسران کی حیثیت سے انتہائی کلیدی عہدوں پر فائز کیا گیا ہے ۔
دوسری جانب بتایا جاتا ہے کہ ان طاقتور افسران کی ای او بی آئی میں خلاف ضابطہ بھرتیوں کے خلاف ادارہ کے ایک سینئر افسر محمود نبی جان ڈپٹی ڈائریکٹر آپریشنز ریجنل آفس ناظم آباد نے سندھ ہائی کورٹ میں ایک آئینی پٹیشن بھی دائر کی ہوئی ہے ۔