اس وقت 27پاور پلانٹ بند پڑے ہیں لوڈشیڈنگ کا دورانیہ 6گھنٹے سے 14گھنٹے تک پہنچ گیا
میاں شہباز شریف نے اپریل میں وزیراعظم کا عہدہ سنبھالنے کے چند روز بعد بجلی کی بڑھتی ہوئی لوڈشیڈنگ پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس وقت 27پاور پلانٹ بند پڑے ہیں۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ یہ پاور پلانٹ ایل این جی نہ ہونے، ڈیزل کی کمی اور پاور پلانٹس کی سالانہ دیکھ بھال کی وجہ سے بند ہیں۔ وزیراعظم نے وزارت بجلی و توانائی کے اعلیٰ حکام کے ساتھ متعدد ملاقاتوں اور اجلاسوں کے بعد اس امر کا اعلان کیا تھا کہ یکم مئی سے لوڈشیڈنگ ختم ہو جائے گی۔
وزیراعظم کے اس اعلان کے بعد یکم مئی سے لوڈشیڈنگ کافی حد تک کم ہو گئی تاہم اس کی وجہ بجلی کی پیداوار میں اضافہ نہیں تھا بلکہ اس کی بڑی وجہ عید کی وجہ سے ہونے والی چھٹیاں تھیں جو 5مئی تک جاری رہیں۔ اس دوران تمام سرکاری دفاتر، نجی دفاتر، کارخانے ا ور عید کے بعد بڑی مارکیٹیں اور بازار بند ہونا بھی تھے
تاہم 9مئی سے دوبارہ تمام دفتری سرکاری و کاروباری معاملات بحال ہوئے تو ملک بھر میں لوڈشیڈنگ کا سلسلہ شروع ہو گیا۔ 9مئی سے لوڈشیڈنگ نے دوبارہ قوم کو لپیٹ میں لے لیا۔
9مئی سے شروع ہونے والی لوڈشیڈنگ میں دن بدن اضافہ ہو رہا ہے اور اس وقت اس کا دورانیہ 6گھنٹے سے 14گھنٹے تک پہنچ گیا ہے۔ اس وقت ملک میں شدید گرمی پڑ رہی ہے۔
سندھ، بلوچستان اور پنجاب میں درجہ حرارت معمول سے 4 سے پانچ ڈگری سنٹی گریڈ زیادہ ہے۔ سندھ کے شہر جیکب آباد، سبی اور اندرون سندھ میں درجہ حرارت 50 ڈگری سنٹی گریڈ تک پہنچ چکا ہے۔ اسی طرح پنجاب میں درجہ حرارت کئی شہروں میں 47سنٹی گریڈ تک پہنچ چکا ہے۔ اس انتہائی درجہ حرارت کے دوران بجلی کی لوڈشیڈنگ عوام کے مشکلات میں مزید اضافہ کر دیتی ہے۔
اس دوران شدید گرمی میں چولستان، بہاولپور، ملتان، سندھ کے اندرونی علاقوں، تھر، نواب شاہ اور وسطی سندھ میں بھی پانی کی شدید قلت ہے۔ اس دوران چولستان میں مال مویشی اور مورپانی کی کمی کی وجہ سے اموات کا شکار ہو رہے ہیں۔ کئی علاقوں سے پانی کی کمی کی وجہ سے لوگ نقل مکانی پر مجبور ہو چکے ہیں۔ کراچی میں اس وقت بجلی کی شدید کمی ہے
اور دوسری طرف گرمی کی شدت بہت بڑھ چکی ہے جس کی وجہ سے شہریوں کو سخت مشکلات کا سامنا ہے۔ اس وقت گرمی کی شدت مئی کی اوسط شدت سے 7سنٹی گریڈ زیادہ ہے۔ سمندر کی جنوب مغربی ہوائوں کی بندش اور بلوچستان کی گرم ریگستانی ہوائوں کی وجہ سے لو کے تھپیڑے چلتے رہے۔
لوگوں کو ہفتہ کے روز کراچی میں گرمی ہیٹ ویو جیسی محسوس ہوئی۔ محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ سمندری ہوائیں چند گھنٹوں کے لئے معطل رہیں جبکہ ہوا میں نمی کا تناسب بھی متوازن ہے۔ کراچی میں بجلی کی لوڈشیڈنگ سے شہری بری طرح پریشان رہے کیونکہ شدید گرمی کے دوران شہر کے مختلف حصوں میں 6سے 14گھنٹے تک بجلی بند رہی۔ دن اور رات میں وقفے وقفے سے بجلی کی بندش کا سلسلہ جاری رہا۔
کراچی کے ساتھ ساتھ حیدرآباد، لاڑکانہ، نواب شاہ سمیت کئی شہروں میں لوگ لوڈشیڈنگ سے بے حال رہے۔ پنجاب میں بھی بجلی کی طلب بڑھنے سے لوڈشیڈنگ کے دورانیے میں اضافہ ہو گیا۔ لیسکو کا کہنا ہے کہ شہر میں ایک گھنٹے اور دیہات میں 2گھنٹے لوڈشیڈنگ کا شیڈول دیا گیا تاہم شہر میں لوڈشیڈنگ کا دورانیہ اس سے زیادہ ہے اور بجلی کئی کئی مرتبہ بند ہو رہی ہے۔ اس وجہ سے شہری سخت مشکل میں ہیں۔
پشاور میں شہر میں 6گھنٹے اور دیہی علاقوں میں 16گھنٹے کی لوڈشیڈنگ جاری ہے۔ اس وقت ملک بھر میں بجلی کا مجموعی شارٹ فال 5ہزار 243میگاواٹ ہو گیا ہے۔ اس وقت بجلی کی مجموعی پیداوار 20ہزار 757 میگاواٹ جبکہ طلب 26ہزار میگاواٹ ہے۔ پن بجلی ذرائع سے 4 ہزار 737 میگاواٹ، سرکاری تھرمل پاور پلانٹس 821 میگاواٹ بجلی پیدا کر رہے ہیں۔ نجی شعبے کے بجلی گھروں کی پیداوار 11 ہزار 717 میگاواٹ ہے۔
بیگاس پاور پلانٹس 162میگاواٹ بجلی پیدا کر رہے ہیں۔ نیوکلیئر پاور پلانٹس کی مجموعی بجلی کی پیداوار 2ہزار322میگاواٹ ہے۔ ملک میں بجلی کی مجموعی پیداواری صلاحیت 36ہزار میگاواٹ ہے۔اس وقت شارٹ فال کی وجہ سے لوڈشیڈنگ کرنا پڑ رہی ہے۔ لیسکو کا یہ کہنا ہے کہ ہائی لائن لاسز والے فیڈرز پر 4گھنٹے کی لوڈشیڈنگ کی جا رہی ہے تاہم لیسکو کے دعوئوں کے برعکس شہر کے مختلف علاقوں میں دو سے تین گھنٹے کی لوڈشیڈنگ ہو رہی ہے جبکہ لاہور کے دیہی علاقوں میں لوڈشیڈنگ کا دورانیہ چار گھنٹے سے تجاوز کر گیا ہے۔
لیسکو ریجن میں فنی خرابیوں اور ٹرانسفارمر سے بھی بجلی بند ہونے کے واقعات بڑھ گئے ہیں۔ وزیراعظم کے اعلان کے مطابق کہ یکم مئی کے بعد لوڈشیڈنگ نہیں ہو گی بدستور ملک بھر میں لوڈشیڈنگ ہونا عوام کی سمجھ سے باہر ہے۔ حکومت نے اعلان کیا تھا کہ ایل این جی لے کر 2بحری جہاز مئی کے پہلے ہفتے میں کراچی پہنچ جائیں گے جبکہ 18-17مئی تک مزید بحری جہاز کراچی پہنچیں گے۔ مگر اب تک ایل این جی کے بحری جہاز نہیں پہنچے۔
عوام شدید گرمی، پانی کی کمی اور لوڈشیڈنگ کی وجہ سے جس تکلیف میں مبتلا ہیں۔ اگر حکمرانوں کو اس کا احساس نہیں تو یہ قابل افسوس ہے۔ حکومت اس بارے میں واضح کرے کہ ملک میں 16ہزار میگاواٹ بجلی مزید پیدا کرنے کی صلاحیت کے باوجود بجلی کیوں پیدا نہیں ہو رہی۔
یہ کسی نااہلی کی وجہ سے ہے۔ کسی خرابی کی وجہ سے ہے یا یہ کوئی سازش ہے۔ وفاقی وزیر خرم دستگیر اس حوالے سے فوری طور پر حقائق عوام کے سامنے لائیں اور بتائیں کہ بجلی کی پوری پیداوار کب شروع ہو گی اور عوام کو اس تکلیف دہ صورتحال سے نجات ملے گی۔ عوام کو پوری طرح یاد ہے کہ اس ملک میں مسلم لیگ ن کی سابقہ حکومت سے پہلے لوڈشیڈنگ نے پورے ملک کو جکڑ رکھا تھا لیکن مسلم لیگ نے اس حوالے سے جامع منصوبہ بندی کر کے چار برس میں عوام کو نہ صرف لوڈشیڈنگ سے نجات دلا دی تھی
بلکہ اضافی پیداواری صلاحیت بھی فراہم کر دی تھی۔ اس صلاحیت کو استعمال کرنے میں کیا مشکل ہے قوم کو بتایا جائے اور انتظامات کئے جائیں تاکہ لوڈشیڈنگ جلد از جلد ختم ہو سکے۔