کراچی صوبائی وزیر اطلاعات، ٹرانسپورٹ و ماس ٹرانزٹ شرجیل انعام میمن نے کہا ہے کہ حکومت سندھ نے محکمہ صحت کے تحت سیلاب زدگان کو فوری طبی امداد کی فراہمی کیلئے کنٹرول روم قائم کردیا ہے جس پر صوبہ بھر کے کسی بھی علاقے، شہر اور گاؤں سے طبی امداد کیلئے رابطہ کیا جا سکتا ہے، جس پر فوری طور پر اس علاقے یا گاؤں میں صحت ٹیموں کو روانہ کیا جائے گا۔

اس سلسلے میں کنٹرول روم کے ٹیلیفون نمبرز 0229240106 اور 0229240114 پر سیلاب زدگان رابطہ کر سکتے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے آج سی ایم ہائوس میں ٹاسک فورس کے اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے کیا۔انہوں نے بتایا کہ ستمبر کے مہینے میں 15101 افراد کی ملیریا اسکریننگ کی گئی، جس میں 3072 افراد میں ملیریا کی تشخیص ہوئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ڈینگی کے بھی ٹیسٹ کئے جا رہے ہیں، جن میں کراچی ڈویژن میں ستمبر میں 1066 کیسز، حیدرآباد میں 9، میرپور خاص 11، شہید بینظیر آباد 5 اور سکھر میں 7 کیسز رپورٹ ہوئے ہیں، انہوں نے کہا کہ لاڑکانہ ڈویڑن میں ابھی تک ڈینگی کا کوئی کیس رپورٹ نہیں ہوا۔ انہوں نے کہا کہ صوبہ میں ڈینگی سے 9 اموات رپورٹ ہوئی ہیں جن کا تعلق کراچی سے ہے۔

انہوں نے کہا کہ صوبہ بھر میں محکمہ صحت اور پی پی ایچ آئی سیلاب متاثرین کو طبی امداد فراہم کر رہے ہیں۔ اسپتالوں، بیسک ہیلتھ یونٹس کے علاوہ فکسڈ میڈیکل کیمپس اور موبائل یونٹس کے ذریعے بھی طبی سہولیات فراہم کی جا رہی ہیں۔ پاک آرمی، نیوی اور ایئر فورس کے میڈیکل یونٹس بھی دور دراز کے علاقوں میں سیلاب متاثرین کو طبی امداد فراہم کر رہے ہیں،

اس کے علاوہ فلاحی اداروں اور غیر سرکاری تنظیمیں بھی سیلاب متاثرین کو صحت کی سہولیات فراہم کرنے میں بڑھ چڑھ کر حصہ لے رہی ہیں۔ صوبائی وزیر اطلاعات نے کہا کہ ٹاسک فورس کے اجلاس میں وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے محکمہ خزانہ کو ہدایات دی ہیں کہ محکمہ صحت کو پورے سال کے فنڈز ریلیز کئے جائیں تاکہ ادویات خرید کر سکیں اور متاثرہ علاقوں میں ادویات کی فراہمی کو یقینی بنایا جا سکے حالانکہ عام طور پر تمام سرکاری محکموں کو سہ ماہی بنیاد پر فنڈز جاری کئے جاتے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ ٹاسک فورس کا اجلاس وزیراعلیٰ سندھ کے زیر صدارت ہوا جس میں تمام محکموں کے افسران، پی ڈی ایم ، پاک افواج کے نمائندوں نے شرکت کی۔ اجلاس میں برسات کے پانی کی نکاسی، ریلیف اور ریسکیو آپریشن پر تفصیلی غور کیا گیا۔ وزیر اعلیٰ سندھ نے تمام افسران کو سختی سے ہدایت کی ہے کہ ریلیف اور ریسکیو کے کاموں پر فوکس کریں جبکہ غفلت برتنے والے افسران کو نہ صرف عہدوں سے ہٹایا جائے گا بلکہ انہیں ملازمتوں سے برطرف کردیا جائے گا۔

Leave a Reply