کراچی وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ حکومت سندھ نے سیلاب کی صورتحال میں کوئی دانستہ غلطی نہیں کی ، کٹ لگانے کا فیصلہ محکمہ آبپاشی کا ہے جس سے شاید کچھ غلطیاں بھی ہوئی ہوں۔بدھ کو چیف منسٹر ہاؤس میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت کے ساتھ مل کر ریلوے لائن فعال کرنے کے اقدمات کررہے ہیں۔

ہمیں ٹینٹ اور ترپالوں کی ضرورت ہے۔ سندھ حکومت نے اب تک ساڑھے تین لاکھ راشن بیگ تقسیم کیے ہیں۔ غیر ملکی امداد سمیت چارلاکھ سے زائد راشن بیگ تقسیم کرچکے ہیں۔مراد علی شاہ کا کہناتھا کہ سندھ کے کچھ علاقوں میں 11 سو ملی میٹر بارشیں ریکارڈ ہوئی ہیں۔ صرف رائٹ بینک پر 7 سے 8 لاکھ ایکڑ فٹ پانی ہے۔ سندھ کے مختلف شہروں میں 3 سے 4 فٹ پانی اب بھی موجود ہے۔انہوں نے کہا کہ کٹ لگانے کا فیصلہ محکمہ آبپاشی کا ہے۔ محکمہ آبپاشی سے کچھ غلطیاں بھی ہوئی ہوں گی۔انہوں نے کہا کہ رائٹ بینک پر پانی کی سطح میں کمی آئی ہے۔ اس وقت سندھ میں بارشوں کا ساتواں اسپیل ہے۔انہوں نے کہا کہ پنجاب میں 52 جبکہ سندھ میں 800سوفیصد زیادہ بارشیں ہوئی ہیں۔وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ سندھ حکومت نے سیلاب کی صورتحال میں کوئی دانستہ غلطی نہیں کی ہے۔انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت کے ساتھ مل کر ریلوے لائن فعال کرنے کے اقدمات کررہے ہیں۔

وزیر اعلی سندھ سید مراد علی شاہ پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے ہیں

ہمیں ٹینٹ اور ترپالوں کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت نے اب تک ساڑھے تین لاکھ راشن بیگ تقسیم کیے ہیں۔ غیر ملکی امداد سمیت چارلاکھ سے زائد راشن بیگ تقسیم کرچکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہماری کوشش ہوگی کہ جلد سے جلد معمولات زندگی بحال کریں تا کہ لوگوں کی حالت میں بہتری آئے۔ انہوں نے کہا کہ 30 ملین ایکڑ فٹ بارش ہوئی ہے اور جو پانی بلوچستان سے صوبے میں داخل ہوا ہے وہ اس کے علاوہ ہے۔انہوں نے کہا کہ دریائے سندھ کے دونوں اطراف پانی ہے۔ متاثرہ علاقوں میں اس وقت بھی 7سے 8 ملین فٹ پانی موجود ہے۔انہوں نے کہا کہ منچھرکوکٹ لگائے گئے تاکہ پانی کا رخ دریا کی طرف موڑا جائے۔لیفٹ بینک اور رائیٹ بینک لنک کینال ہیں۔انہوں نے کہا کہ بدین کے بائیں جانب سے پانی کا اخراج لیفٹ بینک کے ذریعے کیا جائے گا جبکہ رائیٹ سائیڈکے پانی کو پمپ کے ذریعے نکالا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ کل کی تاریخ کے مطابق 1لاکھ 75ہزارکیوسک پانی موجودتھایہ دولاکھ تک جا سکتاہے۔منچھرکاڈیڈ لیول ایک سوآٹھ فٹ ہے۔ جوپہلے ہی ڈیڈلیول پرتھا۔انہوں نے کہا کہ حمل سےپانی کو نکالنا آسان نہیں۔۔

انہوں نے کہا کہ کٹ کے حوالے سے کوئی وڈیرافیصلے نہیں کرتابلکہ یہ فیصلے محکمہ آبپاشی کرتی ہے۔انہوں نے کہا کہ اللہ کاشکرہے کہ رائیٹ بینک سے پانی نکل رہاہے۔ دادو میں بھی پانی کی سطح کم ہورہی ہے۔ایک فٹ کافرق آیاہے۔انہوں نے کہا کہ سکھرکینالزسے بھی پانی کی ایک محدود مقدار کھولی گئی ہے۔انہوں نے کہا کہ میں نہیں چاہوں گامیراگاؤں یا کسی کاگھرڈوبے۔انہوں نے کہا کہ موجودہ سیلابی صورتحال میں سندھ حکومت نے مشاورت سے قدم اٹھائے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ریلیف کے کاموں کی نگرانی کررہے ہیں اور لوگوں کو ہر ممکن سہولت فراہم کرنے کی پوری کوشش کررہے ہیں۔انہوں نے کہاکہ صرف پی ڈی ایم اے نہیں بلکہ ڈی ڈی ایم اے بھی بہتر کام کررہی ہے۔انہوں نے کہا کہ اگر دریا میں پانی کی سطح بلند ہوتی تو اور مشکل پیش ا?تی۔انہوں نے کہا کہ چاول کی جو فصل بچ گئی ہے اس کو بھی پانی دینا ہے۔انہوں نے کہا کہ کوئی ثابت کرے کے یہاں کوئی غلطی ہوئی ہے۔کسی تجربہ کار نے نہیں کہا کہ ادھر یہ غلطی ہوئی ہے۔انہوں نے کہا کہ نادانستہ طور پر غلطی ہوسکتی ہے ۔ سندھ حکومت نے ہر فیصلہ محکمہ آب پاشی کے ساتھ ملکر کیا ہے۔انہوں نے کہاکہ پانی کی سطح کم ہورہی ہے۔اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ مزید بارش نہ ہو۔انہوں نے کہا کہ اس وقت تک پی ڈی ایم اے نے ایک لاکھ 24 ہزار ٹینٹ تقسیم کیے ہیں اوراین ڈی ایم نے 10 ہزار853 ٹینٹ تقسیم کیے ہیں۔

نیوی نے 25 سو 86 ٹینٹ تقسیم کیے۔انہوں نے کہا کہ ہمیں ڈیڑھ ملین ٹینٹ کی ضرورت ہے۔ ہم دو لاکھ خیمے تقسیم کر چکے ہیں۔انہوں نے کہا کہ لوگوں کو مشکلات کا سامنا ہے۔لوگوں کے سر پر چھت نہیں ہے۔وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ 15 لاکھ 46 ہزار مچھر دانیاں تقسیم کرچکے ہیں۔تقریباً3 لاکھ 16 ہزار راشن بیگ تقسیم کر چکے ہیں۔47 ہزار 175 راشن بیگ نیوی نے تقسیم کیے ہیں۔ٹوٹل چار لاکھ 25 ہزار سے زائد راشن بیگ تقسیم کر چکے ہیں۔ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی سب سے زیادہ مضبوط ہے۔انہوں نے کہا کہ اس وقت محکمہ صحت کے 170 کیمپ بھی موجود ہیں۔406 میڈیکل کیمپ لگائے گئے ہیں۔ہیلپ لائن نمبر دئیے گئے ہیں۔وزیراعلیٰ سندھ نے کہاکہ صحت کے حوالے سے سخت اقدامات اٹھائے ہیں۔اسکن ڈیزیز کے 6 لاکھ سے زائد کیسز ہیں۔ڈینگی کے 12 ہزار 229 کیسز آئے ہیں۔ڈینگی کے زیادہ تر کیسز کراچی کے ہیں۔ 172 اموات رپورٹ ہوئی ہیں جبکہ اصل تعداد اس سے زیادہ ہے۔ڈینگی اسپرے کےلیے کے ایم سی کو ہدایات دی جاچکی ہیں۔کورونا کی طرح ڈینگی کےلیے بھی اسپتالوں میں انتظامات کیے جائیں۔

انہوں نے کہا کہ میری کوشش ہے کہ کوئی سیاسی بات نہ کروں لیکن کبھی کبھی ایسے مواقع آتے ہیں اور زبان کھل جاتی ہے۔انہوں نے کہا کہ جو بھی امداد آتی ہے اسے این ڈی ایم اے تقسیم کررہی ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم نے آٹے کی خریداری بھی کی ہے تاکہ متاثرین کو خوراک کی مناسب فراہمی میسر آئے۔ دریں اثنا مراد علی شاہ سے بدھ کو سعودی عرب کے سفیر نواف سعید اے الملکی نے وزیراعلیٰ ہاؤس میں ملاقات کی۔ملاقات میں سعودی سفیر نے سندھ میں سیلاب کے باعث ہونے والے جانی نقصانات پر وزیراعلیٰ سندھ سے تعزیت کی۔وزیراعلیٰ سندھ نے سعودی سفیر کو صوبے میں شدید بارشوں اور سیلاب سے ہونے والی تباہ کاریوں کے حوالے سے بریف کیا۔انہوں نے کہا کہ اس سال صوبے میں اوسطاً بارشوں کے مقابلے میں 800 فیصد زیادہ بارش ہوئی ہے۔

وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ ریلیف کا کام اب بھی جاری ہے۔ نکاسی کے حوالے سے کافی دشواری کا سامنا کررہے ہیں اگر ایک علاقے کو محفوظ کرتے ہیں تو دیگر علاقے پانی کی زد میں آجاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پڈعیدن میں عام طورپر 60 ملی میٹر بارش ہوتی ہے مگر اس بار اگست میں 1763 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ ہرشہر شدید بارشوں سے متاثر ہوا ہے۔ سعودی سفیر نے کہا کہ سعودی عرب اس مشکل وقت میں سندھ کے عوام کے ساتھ ہے اور سیلاب متاثرین کی ہر ممکن مدد کریں گے۔ سعودی سفیر نے وزیراعلیٰ سندھ کو بتایا کہ 60 ٹن ریلیف کا سامان بھیج رہے ہیں۔ وزیراعلیٰ سندھ نے سعودی حکومت کا سندھ کے عوام کی مدد کرنے پر شکریہ ادا کیا۔

Leave a Reply