ہم نے وفاقی حکومت کو اب تک6خطوط لکھے، روڈ وفاقی پی ایس ڈی پی کی اسکیم، چاہتے ہیں جلد مکمل کیاجائے
کراچی،حیدر آباد :وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ سکھرحیدرآباد موٹروے ایم6روڈ کو سی پیک منصوبہ میں نظرانداز کیا گیا۔ یہ وفاقی پی ایس ڈی پی کی جاری اسکیم ہے ہم چاہتے ہیں سکھر حیدرآباد موٹروے ایم6 روڈ پر کام جلد شروع کیا جائے۔وف

اقی حکومت کو اس کے پانچ خط لکھے گئے۔گزشتہ روز وزیراعلیٰ سندھ اور وفاقی وزیر برائے مواصلات اسعد محمود کے درمیان ملاقات کے بعد سیلاب سے صوبے کے انفرااسٹرکچر کی صورتحال سے متعلق اجلاس میں سندھ اور وفاق نے شاہراہوں کو مل کر بحال کرنے پر اتفاق کیا گیا۔
اجلاس کمشنر آفس میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں سکھر، حیدرآباد اور جامشورو، سیہون روڈ کی تعمیر پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ اجلاس میں وفاقی وزیر سید خورشید شاہ نے وڈیو لنک کے ذریعے شرکت کی جبکہ دیگرمیں صوبائی وزرا شرجیل میمن، جام خان شورو، عباس شاہ، چیف سیکریٹری سہیل راجپوت، چیئرمین پی اینڈ ڈی ، سیکریٹری ورکس عمران عطا سومرو تھے اور وفاقی حکومت کی جانب سے این ایچ اے سے کمیونیکیشن،چیئرمین این ایچ اے کیپٹن (ر) محمد خرم، ممبر این ایچ اے منیر میمن، جنرل منیجر پلاننگ این ایچ اے اکرام ثقلین، جنرل مینجر پی پی پی این ایچ اے عظیم طاہر، جی ایم این ایچ اے افتخار محبوب، جی ایم سکھر۔ حیدرآباد موٹروے پرکاش نے شرکت کی۔ وزیراعلیٰ سندھ نے اوفاقی وزیر مواصلات اسعد محمود اور سیکریٹری کیپٹن (ر) محمد خرم کا حیدرآباد میں آنے کیلئے خوش آمدید کہا۔ اجلاس میں سکھر حیدرآباد موٹروے ایم6 کی تعمیر اتی امور زیربحث آیا۔
اجلاس میں بتایا گیا کہ سکھر حیدرآباد موٹروے وفاقی پی ایس ڈی پی میں شامل ہے اور اسے بی او ٹیٖ پر بنایا جا رہا ہے جس کی تعمیر پر 1.37 ٹریلین روپے لاگت آئے گی۔ وزیراعلیٰ سندھ نے بتایا کہ سکھر حیدرآباد موٹروے ایم 6 اہم روڈ ہے جس کو سی پیک منصوبے میں نظرانداز کیا گیا تھا، یہ وفاقی پی ایس ڈی پی کی جاری اسکیم ہے ہم چاہتے ہیں سکھر حیدرآباد موٹروے ایم6 روڈ پر کام جلد شروع کیا جائے۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ وفاقی پی ایس ڈی پی میں دریائے سندھ پر برج اور ٹھٹھہ بندر میں 190 کلومیٹر روڈ کی تعمیر جاری اسکیمیز میں ہے، ہم چاہتے ہیں کہ ان اسکیمز پر کام تیز کیا جائے۔
وفاقی پی ایس ڈی پی میں سندھ کی نئی اسکیمز بھی ہیں جیسے کہ سکھر۔ ملتان (ایم۔5) پر میرپورماتھیلو انٹرچینج کی تعمیر اور اسکو قومی شاہراہ سے ملانا شامل ہے، شہدادکوٹ بائے پاس کی تعمیر کی اسٹڈی ، عمرکوٹ انٹرچینج ، سکھر روہڑی برج اور لیاری ایلویٹڈ فرائٹ کوریڈور شامل ہیں۔ اس موقع پر وفاقی وزیرمواصلات اسعد محمود نے وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کو اسکیمز پر کام میں پیش رفت پر بریفنگ دی۔وفاقی وزیر اسعد محمود نے وزیراعلیٰ کوتاخیر اور جاری اسکیمز پر کام تیز کرنے کی یقین دہانی کراتے ہوئے کہا کہ سندھ میں این ایچ اے کی پی ایس ڈی پی میں شامل اسکیموں کو ترجیح میں شامل کیا گیا ہے۔
اجلاس میں چیئرمین این ایچ اے نے سکھر، حیدرآباد موٹروے کی تعمیر پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اصل میں پشاور سے سکھر تک موٹروے کی تعمیر کا منصوبہ تھا اور سکھر۔ حیدرآباد موٹروے 306 کلومیٹر طویل ہے۔ انھوں نے بتایا کہ مسلم لیگ ن کی گزشتہ حکومت میں منصوبے پر بولی (بڈ) آئی جس میں بڑی رعایت مانگی گئی جس کے بعد حکومت تبدیل ہونے سے منصوبہ کی بڈنگ میں مسائل پیدا ہوئے۔ انہوں نے بتایا کہ منصوبہ کی بڈنگ ہوچکی ہے صرف فیصلہ کرنا باقی ہے اورمنصوبہ ڈھائی سال میں مکمل ہوگا۔اجلاس کو وزیراعلیٰ نے بتایا کہ سکھر۔ حیدرآباد موٹروے کے علاوہ باقی تمام موٹروے مکمل کئے گئے
، یہ شاہراہ جامشورو ، حیدرآباد، مٹیاری، بینظیرآباد، نوشہروفیروز اور سکھر سمیت چھ اضلاع کو ملاتی ہے اور سندھ کی عوام کوسکھر موٹروے نہ ہونے سے مشکلات درپیش ہیں یہی وجہ تھی کہ میں وزیراعظم کو خط بھی لکھتا رہا اور ذاتی طور پر درخواست بھی کی۔ اجلاس میں وزیراعلیٰ نے بتایا کہ میں سمجھتا ہوں یہ 300 ارب روپے کا منصوبہ ہے لیکن اس کو بی او ٹی کی بنیاد پر بنایا جارہا ہے۔انہوں نے بتایا کہ این ایچ اے ، پی پی پی لاہور، اسلام آباد روڈ کی بحالی کا منصوبہ تعمیر کررہا ہے
جبکہ سندھ حکومت ملیر ایکسپریس وے 30 ارب روپے کی لاگت سے پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت منصوبہ مکمل کررہی ہے جس پر وفاقی وزیر اسعد محمود نے بتایا کہ حیدرآباد منصوبہ پی پی پی موڈ پر این ایچ اے سے مکمل کرائیں گے۔وزیراعلیٰ نے اجلاس کو بتایا کہ 14 ہزار کلومیٹر منصوبہ پشاور سے سکھر تک وفاقی حکومت نے سی پیک میں شامل کیا ہے، ہمارا 306 کلومیٹر کا سکھر۔ حیدرآباد منصوبہ پی پی پی موڈ پر تعمیر ہو رہا ہے۔ میں چاہتا ہوں اب اس منصوبے کی چھ ماہ میں فنانشل کرائی جائے۔ وزیراعلیٰ سندھ نے بتایا کہ میں نے 2018 سے 22 تک جامشورو،سیہون روڈ کی تعمیر کیلئے 6 خطوط وزیراعظم کو لکھے،
ایک خط شاہد خاقان عباسی اور4 عمران خان جبکہ آخری خط شہباز شریف کو لکھا ہے۔2018میں عمران خان کو خط لکھا کہ اس روڈ پر 225 حادثات ہوئے جس میں 196 افرادجاں بحق اور 225 زخمی ہوئے، یہ روڈ این ایچ اے کا ہے، جس کی تعمیر پر ہم نے وفاقی حکومت کو 2017 میں 7 ارب روپے ادا کیے۔انھوں نے اجلاس کو بتایا کہ اس روڈ کی سنگ بنیاد میری موجودگی میں 12 دسمبر2017 میں رکھی گئی اس کے بعد روڈ پر حادثات ہوتے رہے اور لوگوں کی جانیں جاتی رہیں
لیکن روڈ کی تعمیر مکمل ناہوسکی۔دریں اثنا وزیراعلیٰ نے ٹنڈوالہیار میں سیلاب متاثرہ علاقوں کادورہ کیا اور متاثرین سے ملاقات، خیمے میں ایک خاتون نے کہامیرے بچے چھوٹے ہیں ، ان کو دودھ نہیں ملارہا، وزیراعلیٰ سندھ نے ضلعی انتظامیہ کو کہا کچھ تو خیال کرو،بچوں کو دودھ فراہم کیا جائے۔
نوائے بروج میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔