سیلاب سے کئی خاندانوں کے کفیل انتقال کرگئے ہیں،ڈیڑھ کروڑ آبادی متاثر ہوئی

کراچی،حیدر آباد: صوبائی وزیر اطلاعات و فوکل پرسن رین ایمرجنسی حیدرآباد شرجیل انعام میمن نے کہا ہے کہ معاوضہ کسی جانی نقصان کا نعمل البدل نہیں ہوسکتا، کئی خاندانوں کے کفیل حالیہ بارشوں سے انتقال کر گئے ہیں۔ سندھ حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ انتقال کر جانے والے افراد کے خاندانوں کو فی کس دس دس لاکھ روپے معاوضہ دیا جائے گا۔

ڈیڑھ کروڑ آ بادی متاثر ہوئی ہے، جن کے گھر گر گئے ہیں ان کو گھر تعمیر کر کے دیئے جائیں گے۔ صوبائی وزیر اطلاعات نے مزید کہا کہ گندم کی خریداری کی 4000 روپے فی 40 کلو گرام گندم نئی فصل کی قیمت ہے جبکہ رواں سال قیمت 2000 روپے فی 40 کلو گرام ہی رہے گی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے لیبر کالونی حیدرآباد میں قائم ٹینٹ سٹی کے دورے کے موقع پر میڈیا نمائندگان سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔انہوں نے کہا کہ سندھ کابینہ نے یہ فیصلہ کاشتکاروں کو گندم اگانے کیلئے اعتماد دینے کے غرض سے کیا ہے تاکہ آئندہ سیزن میں ملک میں گندم کا بحران پیدا نہ ہو۔

انہوں نے کہا کہ پاسکو کی جانب سے درآمد کی گئی گندم 9000 روپے فی 40 کلو گرام میں ملتی ہے۔ اس بات کو مد نظر رکھتے ہوئے سندھ کابینہ نے فیصلہ کیا کہ کیوں نہ اپنے کاشتکاروں سے 4000 روپے فی 40 کلو گرام کے حساب سے معیاری گندم کی خریداری کی جائے۔ جس سے ہمارے کاشتکاروں کی مدد بھی ہوجائے گی ، جوکہ حالیہ بارشوں سے شدید متاثر ہوئے ہیں

اور مقروض ہوگئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ رواں سال سندھ کابینہ نے سرکاری گندم یکم اکتوبر کو جاری کرنے کا فیصلہ کیا ہے جوکہ ہر سال 15 اکتوبر کو جاری کی جاتی ہے تاکہ آٹے کی قیمتوں کو کنٹرول میں رکھا جائے۔صوبائی وزیر اطلاعات نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی کی پنجاب حکومت نے متاثرین کی خوراک کے ٹرک بارڈر پر روک کر ایف آئی آر درج کردی۔ انہوں نے کہا کہ یہ گری ہوئی حرکت دشمن ملک بھارت اور اسرائیل بھی نہیں کرسکتے۔

اگر وہاں سے بھی امدادی سامان آتا تو یہ حرکت نہ کرتے ، جو پنجاب حکومت نے کی ہے۔ سندھ حکومت کے ایک وینڈر کی کراچی اور پنجاب میں فیکٹری تھی۔ پنجاب سے امدادی سامان نزدیکی علاقوں گھوٹکی ، سکھر ، جیکب آباد ، لاڑکانہ اور خیرپور کے علاقوں کیلئے لایا جا رہا تھا۔ بارڈر پر پنجاب حکومت نے مقدمہ درج کر کے سامان ضبط کر لیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ لوگ کس قسم کا پیغام دے رہے ہیں۔ اپنے ہی ملک میں سیلاب متاثرین کی امداد روکی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس سے قبل پی ٹی آئی نے سوشل میڈیا پر متاثرین کو عالمی امداد روکنے کے لیے گھنائونی سازش کی۔ پنجاب حکومت کی جانب سے ہمیں ابھی تک کوئی امداد نہیں ملی ، ہم ان سے کوئی امید بھی نہیں رکھتے

، لیکن جو ہمارے ٹرک امدادی سامان لے کر آ رہے ہیں انہیں تو آنے دیں۔ انہوں نے کہا کہ ان لوگوں کو پاکستان پیپلز پارٹی سے نفرت ہوسکتی ہے لیکن معصوم بچوں سے ان کی کیا دشمنی ہے کہ ان کا دودھ اور خوراک روک رہے ہیں۔صوبائی وزیر نے کہا کہ پورے سندھ سے سیلاب اور بارشوں کا پانی نکلنا شروع ہو گیا ہے، دریائے سندھ میں بھی پانی کی سطح میں کمی ہوئی ہے۔ سندھ حکومت ہنگامی بنیادوں پر شہروں اور دیہاتوں سے پانی کی نکاسی پر توجہ دے رہی ہے۔ ہیوی مشینری اور پمپس استعمال کئے جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کئی علاقوں سے جہاں پانی نکل گیا ہے، متاثرین نے ریلیف کیمپس سے اپنے گھروں کو لوٹنا شروع کردیا ہے۔

ضلعی انتظامیہ انہیں راشن اور ٹینٹس فراہم کر رہی ہے، جب تک ایک بھی متاثر اپنے گھر نہیں جاتا ، ریلیف کا کام اور کوئی کیمپ بند نہیں ہوگا۔ متاثرین کی خدمت کرنا حکومت کا فرض ہے۔ پاکستان پیپلز پارٹی کا جو عوام سے تعلق ہے وہ ہمیں معلوم ہے۔ ہم ایک ایک جان کی حفاظت کریں گے، باالخصوص چھوٹے چھوٹے معصوم بچوں کی خصوصی دیکھ بھال کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ سندھ نے ادوایات کی خریداری کے لیے پورے سال کے فنڈز جاری کرنے کیلئے محکمہ خزانہ کو ہدایات جاری کر دی ہیں اور محکمہ صحت کو فی الفور پورے سال کی ادویات خریدنے کی ہدایت دی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ضرورت پڑنے پر نجی ہسپتالوں سے بھی سیلاب زدگان کا علاج کرائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت حکومت سندھ کے اسپتالوں ، میڈیکل کیمپس کے علاوہ افواج پاکستان اور این جی اوز کے میڈیکل یونٹس متاثرین کو طبی امداد فراہم کرنے میں مصروف ہیں۔ جبکہ سندھ حکومت نے محکمہ صحت کے تحت کنٹرول روم قائم کیا گیا ہے ، جس پر رابطہ کر کے کسی بھی گائوں، شہر میں طبی امداد حاصل کی جاسکتی ہے۔صوبائی وزیر اطلاعات نے کہا کہ پانی کی نکاسی کے لئے تمام فیصلے آبپاشی ماہرین سے مشاورت سے کئے جا رہے ہیں۔ کسی کی خواہشات پر مخصوص کٹ نہیں لگ سکتے۔ کٹ وہیں لگیں گے جہاں ماہرین آبپاشی مشورہ دیں گے۔

نوائے بروج میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

Leave a Reply