ایک ماہ کے دوران 90سے زائد ہلاکتیں ہو چکیں جبکہ ہزاروں بچے، خواتین و مرد وبائی امراض میں مبتلا ہو چکے ہیں
جیکب آباد، اسلام آباد ، کراچی :جیکب آباد میں سیلاب متاثرین کے کیمپوں میں خسرہ، ڈائیریا اور ملیریا سمیت دیگر وبائی امراض شدت اختیار کر گئیں۔ خسرہ سے ایک اور معصوم بچہ دم توڑ گیا۔ یہاں ایک ماہ کے دوران 90سے زائد ہلاکتیں ہو چکیں جبکہ ہزاروں بچے، خواتین و مرد وبائی امراض میں مبتلا ہو چکے ہیں۔ ادویات کی قلت ہے۔
ادھر بنوں میںبارش کے دوران چھت گرنے سے دو کمسن بھائی جاں بحق ہو گئے۔ دوسری طرف غیرملکی کمپنی کی طرف سے سیلاب متاثرین میں 1ٹن چائے تقسیم کی گئی ہے۔ تفصیلات کیمطابق سندھ ، بلوچستان اور جنوبی پنجاب سمیت دیگر سیلاب زدہ علاقوں میں لاکھوں افراد وبائی امراض میںمبتلا ہو چکے ہیں اور امراض شدت اختیار کر چکی ہیں۔ متاثرین بے یارو مدد گار کسی مسیحا کے منتظر ہیں ۔
آئی این پی کے مطابق جیکب آباد کی تحصیل ٹھل میں سیلاب متاثرہ کیمپ میںگیسٹرو اور ملیریا کے بعد خسرہ کی وباء نے معصوم بچوں کو اپنی لپیٹ میں لے لیا اور کئی بچے خسرہ میں مبتلا ہوچکے ۔ یہاں الہی بخش برڑو کا 3سالہ بیٹا آزاد خسرہ سے چل بسا۔ سیلاب متاثرین کا کہنا ہے محکمہ صحت کی جانب سے صحت کی کوئی سہولت فراہم نہیں کی جارہی جس کے باعث آئے روز اموات ہورہی ہیں ۔
جبکہ این این آئی کیمطابق سیلاب سے ملک بھر کے نظام صحت کے بنیادی ڈھانچے کو شدید نقصان پہنچنے کا انکشاف ہوا ہے، چاروں صوبوں کے 1625مراکز صحت کو پہنچنے والے نقصانات کا تخمینہ 65ارب روپے سے زائد ہے۔ وزارت قومی صحت کے ذرائع کے مطابق ملک بھر میں سیلاب سے ہیلتھ اسٹرکچر کو نقصانات کا تخمینہ لگانے کیلئے کئے سروے کے دوران شعبہ صحت کے بنیادی ڈھانچے کو شدید نقصان پہنچنے کا انکشاف ہوا ۔ رپورٹ وفاقی حکومت کو ارسال کر دی گئی ۔
سندھ میں سیلاب سے 1091مراکز صحت کو نقصان پہنچا اور نقصانات کا تخمینہ 34ارب 13کروڑ سے زائد لگایا گیا ۔بلوچستان میں 297مراکز صحت ، نقصانات کا تخمینہ 18ارب 98کروڑ 80لاکھ ، خیبر پختونخوا میں 221مراکز صحت ، نقصانات کا تخمینہ 8ارب 37کروڑ 90لاکھ، یہاں دو تحصیل ہیڈ کوارٹر ہسپتال مکمل تباہ ہو چکے جبکہ 5کو جزوی نقصان پہنچا ۔ پنجاب میں سیلاب سے 16مراکز صحت کو نقصان پہنچا ، تخمینہ 7کروڑ 55 لاکھ لگایا گیا ہے۔
جبکہ مانیٹرنگ ڈیسک کیمابق سندھ، بلوچستان، خیبر پختونخوا اور جنوبی پنجاب میں ہرطرف تباہی سے اموات کی تعداد 1545 ہو چکی، 24 گھنٹے میں مزید 10 افراد زخمی ہوئے ہیں۔ بنوں میں بارش نے پھر قیامت ڈھا دی اور نواحی علاقے غوری والا میں مکان کی چھت گرنے سے دو کم سن بھائی جاں بحق ہوگئے ہیں۔
ادھر چائے بنانے والے غیرملکی کمپنی ایکاٹیرا(ekaterra) نے سیلاب زدگان میں1 ٹن چائے تقسیم کردی ہے ۔ ایکاٹیرا نے بے گھر10 لاکھ خاندانوں کے لیے 100 ٹن چائے کی امداد دینے کا اعلان کیا تھا۔
سیلاب متاثرین