کراچی صوبائی وزیر اطلاعات شرجیل انعام میمن نے کہا ہے کہ اس وقت حکومت سندھ کی اولین ترجیح سیلابی پانی کی نکاسی ہے اسی لئے وہ اس کام پر بھرپورتوجہ دے رہی ہے جبکہ سیلاب متاثرین کو طبی امداد فراہم کرنے پر بھی بھرپور توجہ دی جا رہی ہے۔
بدھ کو یہاں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ گڈو بیراج پر پانی کی آمد 1 لاکھ 17 ہزار 500 کیوسک ہے ، جبکہ اخراج 1 لاکھ 9 ہزار 800 کیوسک ہے۔ سکھر بیراج پر پانی کی آمد 1 لاکھ 34 ہزار 400 کیوسک ہے اور اخراج 1 لاکھ 24 ہزار 300 کیوسک ہے۔
انہوں نے کہا کہ کوٹری بیراج پر پانی کی آمد 2 لاکھ 45 ہزار 900 کیوسک اور اخراج 2 لاکھ 12 ہزار 200 کیوسک ہے۔ انہوں نے کہا کہ سیلاب اور بارشوں سے 707 افراد کی قیمتی جانوں کا نقصان ہوا ہے اور 8422 افراد مختلف واقعات میں زخمی ہوئے ہیں۔ مجموعی طور پر 1 کروڑ 92 لاکھ 4 ہزار 9 سو 32 نفوس پر مشتمل آبادی متاثر ہوئی ہے اور 20 لاکھ 93 ہزار 451 خاندان متاثر ہوئے ہیں، جبکہ 72 لاکھ 48 ہزار 66 افراد بے گھر ہوئے ہیں۔ مجموعی طور پر 17 لاکھ 80 ہزار 837 مکانات کو نقصان پہنچا ہے، جس میں 10 لاکھ61 ہزار 743 مکانات جزوی اور 7 لاکھ 19 ہزار 94 گھر مکمل طور پر منہدم ہو چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 2 لاکھ 90 ہزار 197 مویشی ہلاک ہوئے ہیں ، جبکہ 48 لاکھ 60 ہزار 259 ایکڑ پر کھڑی فصلیں تباہ ہوئی ہیں۔ صوبائی وزیر اطلاعات سندھ شرجیل انعام میمن نے کہا کہ ریسکیو اور ریلیف کی سرگرمیاں جاری ہیں۔
سندھ حکومت روزانہ کی بنیاد پر لاکھوں متاثرین کو دو وقت کا پکا پکایا کھانا فراہم کر رہی ہے۔ انہوں کہا کہ متاثرین کیلئے 2925 ریلیف کیمپس قائم کئے گئے ہیں ، جن میں 673353 افراد کو منتقل کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ متاثرین میں 2 لاکھ 75 ہزار 454 خیمے ، 2 لاکھ 34 ہزار 323 پلاسٹک ترپال ، 22 لاکھ 49 ہزار 675 مچھردانیاں ، 23 ہزار 740 چٹائیاں ، 15 ہزار 430 مویشی مچھر دانیاں ، 7 لاکھ 37 ہزار 572 لٹر پینے کے پانی سمیت دیگر سامان تقسیم کیا گیا ہے۔
اس کے علاوہ 6 لاکھ 88 ہزار 712 خاندانوں میں راشن بیگس تقسیم کئے گئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ڈینگی کی صورتحال پورے پاکستان میں خراب ہے ،اس سلسلے میں پورے صوبہ میں 44 وارڈ ڈینگی کے لئے مختص کئے گئے ہیں اور ڈینگی کی مریضوں کا علاج کیا جا رہا ہے اس کے علاوہ محکمہ صحت اور ضلعی انتظامیہ کی جانب سے سندھ بھر میں ڈینگی اور ملیریا کے خاتمے کے لئے اسپرے کئے جا رہے ہیں تاکہ لوگوں کو ان امراضِ سے بچایا جاسکے۔
انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت ڈیواٹرنگ پر خصوصی توجہ دے رہی ہے ، جیسے پانی نکلے گا تو زمین خشک ہوتی جائے گی اور مچھر بھی کم ہونگے ، جس سے یہ بیماریاں بھی کم ہو جائیں گی۔