جونیئر افسر کا منفعت بخش عہدہ پر ٹرانسفر لاہور کے ایک انتہائی لاڈلے افسر محمد فہیم AD کو خلاف قانون دو برس کی تنخواہ کے ساتھ برطانیہ میں دو برس کی اسٹڈی لیو منظور
اس صورت حال میں سوال پیدا ہوتا ہے کہ ای او بی آئی کی گریڈ 22 کی چیئر پرسن محترمہ ناہید شاہ درانی کے احکامات کی تعمیل کی ادارہ میں کیا وقعت باقی رہ جاتی ہے؟
چیئر پرسن محترمہ ناہید شاہ درانی کی ملک میں عدم موجودگی، بدعنوان انتظامیہ، چیئر پرسن کے احکامات ہوا میں اڑا دیئے، ایک تیر سے دو شکار، پابندی کے باوجود جونیئر افسر کے لئے بیرون ملک دو برس کی تعلیم کے لئے تنخواہوں کے ساتھ NOC جاری اور پابندی کے باوجود جونیئر افسر کا منفعت بخش عہدہ پر ٹرانسفر لاہور کے ایک انتہائی لاڈلے افسر محمد فہیم AD کو خلاف قانون دو برس کی تنخواہ کے ساتھ برطانیہ میں دو برس کی اسٹڈی لیو منظور کرلی بااثر مراتب علی ڈوگر DDG B&C II کی نگرانی میں انتہائی لاڈلے افسر محمد فہیم AD کے تعلیمی اخراجات کے لئے صوبہ پنجاب کے فیلڈ آپریشنز سے 64 لاکھ روپے کا چندہ اکٹھا کیا گیا جبکہ محمد فہیم AD کی اسٹڈی لیو کی آڑ میں انتظامیہ کے ایک اور انتہائی منظور نظر ، بدعنوان افسر طاہر صدیق AD کی بھی غیر قانونی طور پر B&C II آفس لاہور میں منفعت بخش عہدہ پر تعیناتی کرالی گئی

کوئی دن نہیں جاتا جب غریب محنت کشوں کے چندہ پر چلنے والے پنشن کے قومی ادارہ ایمپلائیز اولڈ ایج بینی فٹس انسٹی ٹیوشن (EOBI) میں انتہائی بااثر اور بدعنوان افسران کی جانب سے اختیارات کے ناجائز استعمال، بڑے پیمانے پر کرپشن اور عیاشیوں کی خبریں منظر عام پر نہ آتی ہوں لیکن اس بار تو EOBI کےاس بدعنوان اور طاقتور ٹولہ نے قانون کی دھجیاں بکھیر کر رکھ دی ہیں ۔ جس میں ایک سوچے سمجھے منصوبہ کے تحت ای او بی آئی کی اصول پرست اور دیانتدار چیئر پرسن محترمہ ناہید شاہ درانی کے بیرون ملک دورہ سے بھرپور فائدہ اٹھاتے ہوئے موجودہ انتظامیہ کی آشیر باد سے ایک بالکل ہی نیا کھیل کھیلا گیا ہے
تفصیلات کے مطابق 2014ء بیچ سے تعلق رکھنے والے ایک انتہائی بااثر اور لاڈلے افسر محمد فہیم اسسٹنٹ ڈائریکٹر آپریشنز ڈی جی (نارتھ) سیکریٹیریٹ لاہور کو خلاف ضابطہ طور پر تنخواہ کے ساتھ برطانیہ میں دو برس کی اسٹڈی لیو منظور کرائی گئی ہےجو EOBI کی موجودہ انتظامیہ کی جانب سے ای او بی آئی کی موجودہ اصول پرست اور میرٹ کی بالادستی پر یقین رکھنے والی چیئر پرسن محترمہ ناہید شاہ درانی کی جانب سے ادارہ میں غیر قانونی امور ،کرپشن کے خاتمہ اصلاحاتی عمل اور میرٹ کی بالادستی کو ناکام بنانے کی ایک نئی چال ہےجبکہ اس بدعنوان ٹولہ نے آنکھوں میں دھول جھونکنے کے لئے محمد فہیم اسسٹنٹ ڈائریکٹر آپریشنز ڈائریکٹر جنرل آپریشنز (نارتھ) سیکریٹیریٹ کے برطانیہ میں دو برس کی اسٹڈی لیو کے آرڈر کی اڑ میں ای او بی آئی کے ایک جعلساز ، بدعنوان اور داغدار لیکن موجودہ انتظامیہ کے ایک انتہائی چہیتے افسر طاہر صدیق المعروف طاہر صدیق چوہدری کو اس کی جانب سے مسلسل اصرار اور فرمائش پر ریجنل آفس مانگا منڈی سے ٹرانسفر کرکے اسسٹنٹ ڈائریکٹر B&C II کے منفعت بخش عہدہ پر ٹرانسفر کرالیا ہے
تفصیلات کے مطابق محمد فہیم ولد کرامت علی ایمپلائی نمبر 929215 اسسٹنٹ ڈائریکٹر آپریشنز ڈائریکٹر جنرل آپریشنز نارتھ آفس لاہور کا تعلق ای او بی آئی کے 2014 کے طاقتور بیچ سے ہے جو دیگر سینکڑوں افسران کی طرح 15 دسمبر 2014 کو کسی نہ کسی طرح ای او بی آئی میں اسسٹنٹ ڈائریکٹر آپریشنز کے عہدہ پر بھرتی ہونے میں کامیاب ہو گیا تھا
ذرائع کا کہنا ہے کہ محمد فہیم کی پہلی تقرری ایچ آر ڈپارٹمنٹ ہیڈ آفس میں عمل میں آئی تھی بعد ازاں اس کا ٹرانسفر ریجنل آفس مانگا منڈی، ریجنل آفس ملتان ریجنل آفس اور لاہور ساؤتھ کردیا گیا تھا اور وہ 13 جنوری 2021 سے ڈائریکٹر جنرل آپریشنز نارتھ سیکریٹیریٹ لاہور میں تعینات چلا آرہا ہے ۔ جہاں محمد فہیم سابق ڈائریکٹر جنرل آپریشنز نارتھ اعجاز الحق کے اسٹاف افسر کی حیثیت سے بھی فرائض انجام دیتا رہا ہے جس کے باعث ای او بی آئی لاہور سمیت پورے صوبہ پنجاب کے فیلڈ آپریشنز میں محمد فہیم AD کا انتہائی گہرا اثر و رسوخ پایا جاتا ہےحال ہی میں ای او بی آئی کی موجودہ انتظامیہ نے میرٹ کی بالادستی پر یقین رکھنے والی اور اصول پرست چیئر پرسن EOBI محترمہ ناہید شاہ درانی کے دو ہفتے کے لئے بیرون ملک جاتے ہی اپنے پر نکال لئے اور ایک سوچے سمجھے منصوبہ کے تحت انتہائی لاڈلے جونیئر افسر محمد فہیم اسسٹنٹ ڈائریکٹر آپریشنز لاہور کو 22 ستمبر 2022 کو ایک نوٹیفکیشن نمبر 36/2022 جاری کرکے بھرپور قانون شکنی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اسے برطانیہ میں اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے کی غرض سے تنخواہوں کے ساتھ دو برس( 15 ستمبر 2022 سے 14 ستمبر 2024 تک) کی اسٹڈی لیو کی منظوری دیدی ہے جو سراسر خلاف قانون اور ای او بی آئی کی 46 سالہ تاریخ میں کسی جونیئر افسر کو غیر معمولی طور پر نوازے جانے کی ایک انتہائی نادر و نایاب مثال ہے

اسسٹنٹ ڈائریکٹر (آفس کیڈر) ریجنل آفس مانگا منڈی کا B&C II آفس لاہور میں آپریشنز کیڈر کی منفعت بخش سیٹ پر ٹرانسفر آرڈر
ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ بات بھی ایک معمہ بنی ہوئی ہے کہ EOBI کی چیئر پرسن محترمہ ناہید شاہ درانی نے اپنی بیرون ملک روانگی سے قبل 22 ستمبر 2022 کو نوٹیفکیشن نمبر 330/2022 کے ذریعہ ادارہ میں قلیل افرادی قوت کے پیش نظر EOBI کے افسران کے بیرون ملک دوروں ماسوائے حج اور عمرہ کی ادائیگی کے NOC جاری کرنے پر فوری طور پر پابندی عائد کردی تھی ۔
لیکن چیئر پرسن کے واضح احکامات کے باوجود EOBI کی ماتحت انتظامیہ کی جانب سے ٹھیک اسی دن 22 ستمبر کو یکے بعد دیگرے دو نوٹیفکیشن جاری کرکے چیئر پرسن کے احکامات کو ہوا میں اڑا دیا اور نہ صرف انتہائی بااثر اور لاڈلے افسر محمد فہیم AD کو دو برس کی بیرون ملک تعلیم کے لئے NOC جاری کردیا گیا بلکہ اپنے ایک اور چہیتے اور بدعنوان افسر طاہر صدیق AD کو بھی چیئر پرسن کی جانب سے ٹرانسفر پر عائد پابندی کے باوجود 22 ستمبر کو ہی ریجنل آفس مانگا منڈی سے B&C II آفس لاہور ٹرانسفر کرد یا گیا
اس صورت حال میں سوال پیدا ہوتا ہے کہ EOBI کی گریڈ 22 کی چیئر پرسن محترمہ ناہید شاہ درانی کے احکامات کی تعمیل کی ادارہ میں کیا وقعت باقی رہ جاتی ہے؟
ای او بی آئی لاہور کے انتہائی باوثوق ذرائع کا کہنا ہے کہ محمد فہیم اسسٹنٹ ڈائریکٹر آپریشنز لاہور کے برطانیہ میں دو برس کے انتہائی مہنگے ترین تعلیمی اخراجات کے لئے 2007 کے بیچ سے تعلق رکھنے والے ایک انتہائی بااثر افسر مراتب علی ڈوگر DDG B&C II کی نگرانی میں صوبہ پنجاب کے تقریباً 25 ریجنل آفسوں میں 2014ء کے بیچ کے تعینات فیلڈ آپریشنز کے افسران سے 64 لاکھ روپے کی خطیر رقم کا چندہ اکٹھا کیا گیا ہے اس کے علاوہ لاڈلے اور بااثر محمد فہیم AD کی امیگریشن کے ڈاکیومینٹشن کی تیاری، پاسپورٹ، ویزا فیس، لاہور، لندن اور لاہور ایئر ٹکٹ، لندن میں دوبرس کی مدت کے طعام و قیام اور دیگر اخراجات کے لئے بھی فیلڈ آپریشنز کے افسران کی جانب سے محمد فہیم کی بھرپور مالی سپورٹ فراہم کی گئی ہے جس سے اندازہ کیا جاسکتا ہے کہ EOBI کے فیلڈ آپریشنز میں آجران اور فیکٹری مالکان سے کنٹری بیوشن کی رقوم میں جوڑ توڑ کرکے رشوت خوری اور بھتہ خوری کے ذریعہ لاکھوں مستحق محنت کشوں کی مستقبل کی پنشن کا حق مار کر آخر کتنی کثیر دولت اکٹھی کی جاتی ہوگیانتظامیہ اور صوبہ پنجاب کی فیلڈ آپریشنز کی جانب محمد فہیم AD پر کی جانے والی غیر معمولی نوازشات کی برسات کی یہ ناقابل یقین داستان سن کر EOBI کے ملک بھر کے ملازمین دنگ کے دنگ رہ گئے ہیں اسی طرح ای او بی آئی کی انتظامیہ نے چیئر پرسن محترمہ ناہید شاہ درانی کی عدم موجودگی کے سنہری موقعہ سے بھرپور فائدہ اٹھاتے ہوئے اور ایک تیر سے دو شکار کرتے ہوئے ای او بی آئی کے ایک انتہائی جعلساز افسر طاہر صدیق المعروف طاہر صدیق چوہدری کے مسلسل اصرار اور اس کی خاص فرمائش پر انتہائی چالاکی کا مظاہرہ کرتے ہوئے محمد فہیم اسسٹنٹ ڈائریکٹر آپریشنز لاہور کے اسٹڈی لیو کے نوٹیفکیشن کی آڑ میں 22 ستمبر 2022 کو ایک نوٹیفکیشن نمبر 334/2022 کے ذریعہ طاہر صدیق اسسٹنٹ ڈائریکٹر آپریشنز کو زبردست فائدہ پہنچانے کی خاطر اس کا ٹرانسفر ریجنل آفس مانگا منڈی سے B&C II آفس لاہور کے انتہائی منفعت بخش عہدہ پر کردیا گیا جس سے طاہر صدیق کے من کی مراد پوری کردی گئی ہے
ذرائع کا کہنا ہے کہ طاہر صدیق اسسٹنٹ ڈائریکٹر آفس کیڈر کو ای او بی آئی کے سابق اور اصول پرست چیئرمین شکیل احمد منگنیجو نے اس کی جانب سے ایچ آر ڈپارٹمنٹ کے ریکارڈ میں ہیرا پھیری، اختیارات کے غلط استعمال اعلیٰ افسران کو گمراہ کرنے اور اپنی حیثیت کا ناجائز فائدہ اٹھانے کے انتہائی سنگین الزامات کے تحت ایچ آر ڈپارٹمنٹ ہیڈ آفس سے بیدخل کرکے ریجنل آفس مانگا منڈی ٹرانسفر کر دیا تھا اور اس کی آئندہ EOBI میں کسی بھی اہم اور ذمہ دار عہدہ پر تعیناتی نہ کرنے کی سخت ہدایت جاری کی تھی ۔
لیکن چیئرمین کے ان واضح احکامات کے باوجود بااثر افسر طاہر صدیق اپنے سرپرست افسران کی آشیر باد سے ایک دن کے لئے بھی ڈیوٹی پر ریجنل آفس مانگا منڈی نہیں گیا بلکہ اس دوران 2007 بیچ سے تعلق رکھنے والے EOBI کے ایک اور انتہائی بااثر افسر مراتب علی ڈوگر DDG B&C II لاہور نے سراسر غیر قانونی طور پر طاہر صدیق کی مکمل پشت پناہی کرتے ہوئے اسے نہ صرف ایک عرصہ تک اپنے سرکاری آفس میں مستقل پر آسائش ٹھکانہ فراہم کیا تھا بلکہ طاہر صدیق اور اس کی فیملی کی شاندار مہمان نوازی بھی کرتا رہا تھا اس عرصہ کے دوران طاہر صدیق اسلام آباد میں وفاقی وزیر ساجد حسین طوری، وفاقی سیکریٹری اور بورڈ آف ٹرسٹیز کے صدر عشرت علی سمیت مختلف سیاسی شخصیات اور اعلیٰ سرکاری افسران سے کسی نہ کسی طرح اپنے ہیڈ آفس ٹرانسفر کے لئے سفارشوں میں مصروف رہا لیکن اصول پرست اور دیانتدار چیئرمین شکیل احمد منگنیجو اس جعلساز ٹولہ کی اصلیت اچھی طرح پہچان گئے تھے ۔ لہذا وہ اپنے فیصلہ پر اٹل رہے اور انہوں نے طاہر صدیق AD کے لئے آنے والی بڑی سے بڑی سیاسی اور سرکاری سفارشوں کو یکسر مسترد کردیا تھا

لیکن شکیل احمد منگنیجو کے ٹرانسفر ہوجانے اور موجودہ چیئر پرسن محترمہ ناہید شاہ درانی کی جانب سے EOBI میں عہدہ سنبھالنے کے بعد طاہر صدیق ایک بار پھر ہیڈ آفس یا B&C II آفس لاہور ٹرانسفر کے لئے تیزی سے سرگرم ہوگیا تھا لیکن ناہید شاہ درانی نے بھی طاہر صدیق AD کے ٹرانسفر کی درخواست کو سختی کے ساتھ مسترد کردیا تھا بلکہ اس کے ساتھ ہی بھاری سفارشوں کی شکایات کو مد نظر رکھتے ہوئے EOBI میں افسران کے ٹرانسفر اور پوسٹنگ پر بھی مکمل پابندی عائد کردی تھی لیکن اب چیئر پرسن محترمہ ناہید شاہ درانی کی ملک میں عدم موجودگی سے بھرپور فائدہ اٹھاتے ہوئے موجودہ بدعنوان انتظامیہ نے غیر قانونی طور پر طاہر صدیق کا انتہائی منفعت بخش عہدہ پر ٹرانسفر کردیا ہے ۔ جس کے باعث نہ صرف طاہر صدیق کی دیرینہ خواہش پوری ہوگئی ہے بلکہ وہ اب اس کلیدی عہدہ کی بدولت صوبہ پنجاب میں واقع EOBI کے تمام ریجنل آفس اس جعلساز افسر کو جوابدہ ہوں گے اور یہ افسر حسب عادت ان ریجنل آفسوں سے منتھلی، جبری بھتہ، فرمائشی سہولیات اور قیمتی گفٹس وصول کیا کرے گا واضح رہے کہ انتہائی شاطر اور چالاک شخص طاہر صدیق ولد محمد صدیق ایمپلائی نمبر 9300074 بھی 15 دسمبر 2014 میں کسی نہ کسی طرح صوبہ پنجاب کے کوٹہ پر ای او بی آئی میں فنانس کیڈر کے لئے مختص کوٹہ پر اسسٹنٹ ڈائریکٹر کی حیثیت سے بھرتی ہونے میں کامیاب ہو گیا تھا ۔
اس کی پہلی تقرری انوسٹمنٹ ڈپارٹمنٹ عوامی مرکز، پھر ایچ آر ڈپارٹمنٹ اور پھر اس کی خواہش پر ریجنل آفس ساہیوال ۔ بعد ازاں طاہر صدیق نے 2017 میں ایک سوچے سمجھے منصوبہ کے تحت اپنا فنانس کیڈر تبدیل کرانے کے لئے ایچ آر ڈپارٹمنٹ میں اپنا ٹرانسفر کرا لیا تھا ۔ جہاں وہ غیر قانونی طور پر اپنے کیڈر کو تبدیل کرا کے چار سال تک زبردست موجیں کرتا رہا ۔ لیکن کہاوت ہے کہ بکرے کی ماں کب تک خیر منائے گی ۔ بالآخر اصول پرست چیئرمین شکیل احمد منگنیجو نے اس کے سیاہ کارناموں،اختیارات کے غلط استعمال، سرکاری ریکارڈ میں ہیرا پھیری اور اعلیٰ افسران کو گمراہ کرکے اپنے مخالف افسران کے خلاف انتقامی کارروائیوں کے الزامات کے باعث 17 دسمبر 2021 کو طاہر صدیق کو ہیڈ آفس سے مستقل طور پر بیدخل کرکے اس کا ٹرانسفر ریجنل آفس مانگا منڈی کردیا تھابتایا جاتا ہے کہ شاطر و چالاک طاہر صدیق AD نے 2014 میں ای او بی آئی میں ملازمت اختیار کرتے ہی اگلے گریڈ میں اپنی جلد از جلد ترقی کے لئے ہاتھ پاؤں مارنے شروع کر دیئے تھے اور اپنی قبل از وقت ترقی کے لالچ میں فنانس کیڈر میں ترقی کے منتظر افسران کی ایک طویل فہرست کو بھانپ کر اس نے یہ اندازہ لگا لیا تھا کہ فنانس کیڈر میں افسران کی بھاری تعداد کے باعث اس کی فوری ترقی کی دال گلنا مشکل ہے چنانچہ طاہر صدیق AD نے اپنے ذاتی مفادات کے حصول کے لئے اپنی چرب زبانی اور خوشامد کے ذریعہ ای او بی آئی کے بعض عاقبت نااندیش اور خوشامد پسند افسران کی خوشامدیں کرکے ان سے گہری قربت پیدا کرلی تھی اور پھر ان بدعنوان افسران کی مکمل سرپرستی میں طاہر صدیق نے جوڑ توڑ اور سراسر غیر قانونی طریقہ اختیار کرتے ہوئے اپنے فنانس کیڈر کو آفس کیڈر میں تبدیل کرانے میں کامیاب ہو گیا تھا جبکہ اول تو ای او بی آئی ایمپلائیز سروس ریگولیشن مجریہ 1980ء کے تحت کسی افسر کی جانب سے اس کے کیڈر کی تبدیلی کی صورت میں اس کیڈر کی بنیاد پر بھرتی شدہ افسر کی ملازمت ہی جاتی رہتی ہے دوم یہ کہ صرف انتہائی ناگزیر صورتوں میں اور ادارہ کے عظیم مفادات کی خاطر ای او بی آئی کا بور آف ٹرسٹیز ہی کسی افسر کا بوقت ضرورت کیڈر تبدیل کرنے کا مجاز ہے سوم یہ کہ کیڈر کی تبدیلی کی صورت میں وہ افسر اس کیڈر کی سنیارٹی لسٹ میں سب سے آخر میں شمار کیا جاتا ہےلیکن طاہر صدیق نے اس قانونی طریقہ کار کو اپنی جوتی کی نوک پر رکھتے ہوئے ایچ آر ڈپارٹمنٹ ہیڈ آفس میں کلیدی عہدوں پر فائز رہنے کا بھرپور فائدہ اٹھاتے ہوئے، اختیارات کے ناجائز استعمال اور بد نیتی کا مظاہرہ کرتے ہوئے آفس کیڈر کی سنیارٹی لسٹ میں بھی اپنا نام اپنے سے سینئر افسران سے اوپر درج کرا لیا تھالیکن اس سراسر غیر قانونی عمل کے باوجود اس وقت کی خوشامد پسند انتظامیہ کے ایک انتہائی منظور نظر اور لاڈلا افسر ہونے کے باعث طاہر صدیق کا کوئی کچھ نہ بگاڑ سکا اور ادارہ کے بعض مفاد پرست اعلیٰ افسران کے پس پردہ مقاصد اور ان کی بھرپور سرپرستی کے باعث طاہر صدیق جیسے انتہائی جونیئر افسر کے حوصلہ مزید بلند سے بلند ہوتے چلے گئے اور وہ بھرم بازی کرتے ہوئے EOBI کے سینئر افسران کو کھلم کھلا سنگین نتائج کی دھمکیاں دیا کرتا تھا اس کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ اس وقت کے ادارہ کے چیئرمین نے اپنے بعض عزائم کی تکمیل کے لئے ایچ آر ڈپارٹمنٹ کے ایک سینئر اور تجربہ کار افسر شاکر علی ڈپٹی ڈائریکٹر کو ہیڈ آفس سے جبری بیدخل کرکے ان کی جگہ اس انتہائی جونیئر اور عادی جعلساز افسر طاہر صدیق کو ایچ آر ڈپارٹمنٹ میں اسسٹنٹ ڈائریکٹر ڈسپلنری ایکشن اینڈ لیٹیگیشن، اسسٹنٹ ڈائریکٹر ٹریننگ،اسسٹنٹ ڈائریکٹر ٹرانسفر اینڈ پوسٹنگ اور اسٹاف افسر برائے ڈائریکٹر جنرل ایچ آر ڈپارٹمنٹ کے پانچ انتہائی کلیدی عہدوں پر تعینات کردیا تھا طاہر صدیق نے HR ڈپارٹمنٹ میں کلیدی اور حساس عہدوں پر فائز ہوتے ہوئے نہ صرف اپنے اختیارات کا بھرپور طور پر ناجائز استعمال شروع کردیا تھا بلکہ اپنی راہ میں رکاوٹ سمجھے جانے والے ای او بی آئی کے متعدد سینئر اور تجربہ اور دیانتدار افسران کے خلاف انتقامی کارروائیوں کا سلسلہ بھی شروع کردیا تھاجن میں ادارہ کے ایک سینئر تجربہ کار اور کئی برسوں سے اپنی جائز ترقی کے مستحق ایک افسر مختار علی ایگزیکٹیو افسر کی مثال ہے ۔ جنہیں افسران کی سینیارٹی لسٹ میں طاہر صدیق AD کی جانب سے ہیرا پھیری اور غیر قانونی طور پر اپنے کیڈر میں تبدیلی پر تحریری اعتراض اٹھانے پر طاہر صدیق نے ادارہ کے بعض اعلیٰ افسران کی سرپرستی اور اپنے بھاری اثرورسوخ کو استعمال کرتے ہوئے مختار علی جیسے سینئر افسر کا جینا حرام کر دیا تھا اور پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف منیجمنٹ (PIM) کراچی میں ای او بی آئی کے افسران کی اگلے گریڈ میں ترقیوں کے لئے منعقدہ ٹریننگ کورس کے ٹیسٹ میں کامیاب ہونے کے باوجود PIM کراچی میں اپنا اثر و رسوخ استعمال کرتے ہوئے مختار علی جیسے تجربہ کار افسر کو جان بوجھ کر ٹریننگ کورس کے ٹیسٹ میں فیل کرا کے انہیں ان کی جائز ترقی سے محروم کر دیا تھا لیکن بعد ازاں طاہر صدیق AD کے ایچ آر ڈپارٹمنٹ سے بیدخلی کے بعد چیئرمین شکیل احمد منگنیجو کی انتظامیہ نے مختار علی کی جائز ترقی کے کیس کا ازسرنو جائزہ لے کر انہیں اسسٹنٹ ڈائریکٹر آپریشنز کے عہدہ پر ترقی دیدی تھی لیکن ان دونوں مجبور اور بے بس افسران کے خلاف ذاتی رنجش کے تحت انتقامی کارروائی کا نشانہ بنانے پر طاہر صدیق AD کے خلاف سخت تادیبی کارروائی کی ضرورت ہے اسی طرح بدعنوان اور منتقم مزاج طاہر صدیق اسسٹنٹ ڈائریکٹر نے اپنے فنانس کیڈر کی آفس کیڈر میں غیر قانونی تبدیلی کے مسئلہ پر انتظامیہ کے سامنے جائز اعتراض اٹھانے کی پاداش میں ای او بی آئی کے ایک اور سینئر اور تجربہ کار افسر میاں عبدالرشید اسسٹنٹ ڈائریکٹر آپریشنز لاہور کے خلاف بھی سخت انتقامی کارروائی کرتے ہوئے بالکل بے بنیاد اور بے سروپا الزامات کے تحت اپنے من پسند انکوائری افسر کے ذریعہ انکوائری کرا کے میاں عبدالرشید کو بھی نوکری سے برطرف کرا دیا دیا تھا ۔ جنہیں اب ایک اپیل کے نتیجہ میں وفاقی سیکریٹری اور ای او بی آئی بورڈ آف ٹرسٹیز کے صدر ذوالفقار حیدر نے باعزت طور پر ملازمت پر بحال کردیا ہے اس سیاہ دور میں ای او بی آئی میں طاہر صدیق جیسا انتہائی جونیئر اور چاپلوس افسر EOBI کے ایک انتہائی بدعنوان چیئرمین اظہر حمید کی آنکھ کا تارہ بنا ہوا تھا اور پورے ادارہ میں اس کا طوطی بولتا تھا اور یہ انتہائی جونیئر اور بدعنوان افسر اپنے ناپسندیدہ افسران کے دور افتادہ علاقوں میں ٹرانسفر، تنزلی،ملازمت سے معطلی اور انہیں چارج شیٹ جاری کرکے ای او بی آئی کے سینئر افسران کی قسمتوں کے فیصلے تک کیا کرتا تھاطاہر صدیق EOBI کے بدعنوان،بھتہ خور اور راشی فیلڈ افسران سے ان کے من پسند اور منفعت بخش ریجنل آفسوں میں ٹرانسفر اور پوسٹنگ کرانے کے نام پر ان سے فرمائشیں کرکے منہ مانگی بھاری رقوم ، مہنگے تحائف، اپنے گھر کا کرایہ، فرنیچر، ساز وسامان اور کراچی لاہور اور اسلام آباد کے سفر کے لئے ہوائی جہازوں کے ٹکٹ بھی طلب کیا کرتا تھا ۔ 2007 کے بیچ سے تعلق رکھنے والے افسر مبشر رسول (فیصل آباد کرپشن فیم) ریجنل ہیڈ کریم آباد کو فیصل آباد کرپشن کیس کی انکوائری سے بچانے کے لئے طاہر صدیق نے نہ صرف مبشر رسول سے نئیCD-70 موٹر سائیکل کی فرمائش کی تھی بلکہ مبشر رسول ایک عرصہ تک اس کے سوسائٹی والے گھر کا بھاری کرایہ بھی ادا کرتا رہا اس پورے تین سالہ دور میں طاہر صدیق AD آئے دن ای او بی آئی کے بھاری اخراجات پر کراچی لاہور اور اسلام آباد کے ٹور کرکے بھاری ٹی اے ڈی اے وصول کیا کرتا تھا اگر اس کے2017 تا 2021 کی مدت کے دوران وصول کردہ بھاری TA,DA اور دیگر الاؤنسز کی غیر جانبدارانہ انکوائری کرائی جائے تو سب دنگ رہ جائیں گےاسی دوران مارچ 2020 میں سیکریٹیریٹ گروپ حکومت پاکستان کی ایک انتہائی بااثر خاتون افسر شازیہ رضوی بھی ایک بڑی سفارش کے ذریعہ غیر قانونی طور پر ای او بی آئی میں ڈیپوٹیشن کے ذریعہ ڈائریکٹر جنرل ایچ آر ڈپارٹمنٹ کی حیثیت سے اپنی تعیناتی کرانے میں کامیاب ہوگئی تھیں ۔ جن کے متعلق مشہور ہے کہ محترمہ اپنے پچھلے محکمہ میں بدعنوانیوں کے سنگین الزامات کے تحت ایک NAB ریفرنس میں بھی نامزد بتائی جاتی ہیں ذرائع کا کہنا ہے کہ ڈیپوٹیشن پر تعینات خاتون افسر شازیہ رضوی DG HR ای او بی آئی کے سارے فساد کی جڑ بتائی جاتی ہیں جو EOBI سے اپنی عدم دلچسپی، ناقص کارکردگی اور محض وقت گزاری کے باعث ای او بی آئی کے افسران میں گروپ بندیوں اور ایک دوسرے کے خلاف سازشوں میں مصروف ہیں جو DG HR کے عہدہ کے شایان شان نہیں بتایا جاتا ہے کہ وہ سابق اصول پرست چیئرمین شکیل احمد منگنیجو سمیت موجودہ چیئر پرسن محترمہ ناہید شاہ درانی کو EOBI کے معاملات اور اپنے ناپسندیدہ افسران اور ملازمین کے متعلق گمراہ کرتی رہی ہیں اور اپنے پسندیدہ گروپ کے افسران کی ملی بھگت سے چیئر پرسن محترمہ ناہید شاہ درانی کو ناکام بنانے پر تلی ہوئی ہیں ۔ یہ خاتون افسر ادارہ کے بعض سینئر اور تجربہ کار افسران کے ساتھ نظر انداز کرنے کی پالیسی امتیازی اور حقارت آمیز سلوک روا رکھتی ہیں جبکہ اس کے برعکس خوشامدی افسر طاہر صدیق AD سمیت اپنے دیگر منظور نظر اور بدعنوان افسران کی بیجا حمایت اور بھرپور سرپرستی کرتی رہی ہیںاسی مقصد کے پیش نظر شازیہ رضوی DG HR نے چیئرمین اظہر حمید کے آمرانہ دور میں طاہر صدیق AD کی چالاک اور شاطرانہ صلاحیتوں کو بھانپتے ہوئے ادارہ کے سینئر تجربہ کار اور دیانتدار افسران اور سیکریٹریل اسٹاف کو یکسر نظر انداز کرکے اسے اپنا اسٹاف افسر SO بھی مقرر کیا ہوا تھا ۔ جس کے باعث طاہر صدیق کی پانچوں انگلیاں گھی میں اور سر کڑاہی میں آگیا تھا اور وہ بدعنوان انتظامیہ کی مکمل آشیر باد سے EOBI کے سیاہ و سفید کا مالک بن کر ادارہ کے سینئر افسران کی قسمتوں کے فیصلے تک کیا کرتا تھا
ذرائع کا کہنا ہے کہ طاہر صدیق AD نے سابق چیئرمین اظہر حمید کے سیاہ دور میں اس کی بھرپور سرپرستی میں EOBI کے ایچ آر ڈپارٹمنٹ میں بیک وقت پانچ کلیدی عہدوں پر بیٹھ کر ایسے ایسے غیر قانونی اور سیاہ کارنامے انجام دیئے ہیں کہ الامان الحفیظ ۔ اس کے ڈسے ہوئے افسران آج بھی طاہر صدیق AD کو ہاتھ اٹھا کر سخت بددعائیں دیتے ہیں
ذرائع کا کہنا ہے کہ ای او بی آئی میں 2007 اور 2014 کے بیچ سے تعلق رکھنے والے انتہائی بااثر اور طاقتور افسران نے پورے EOBI کو یرغمال بنارکھا ہے ان افسران کی جانب بھاری کرپشن اور بھتہ خوری نت نئی گاڑیوں کے استعمال اور آمدنی سے بلند معیار زندگی کی ہوشرباء داستانیں زبان زد عام ہیں لیکن ان کا کوئی بگاڑنے والا نہیں ۔ EOBI کے محنت کش، پنشنرز دشمن اور انتہائی بدعنوان افسران کے ٹولے کے مکمل قلع قمع کرنے کے لئے EOBI میں ایک گرانڈ آپریشن کی ضرورت ہےای او بی آئی کے پرانے اور اصول پرست افسران کا کہنا ہے کہ اب پس پردہ مقاصد کے تحت شاطر و چالاک طاہر صدیق اسسٹنٹ ڈائریکٹر آفس کیڈر کی B&C II آفس لاہور میں آپریشنز کیڈر کی منفعت بخش عہدہ پر دوبارہ واپسی اس قومی فلاحی ادارہ EOBI میں کسی بڑی تباہی کا پیش خیمہ ثابت ہوسکتی ہے جس کے فوری سدباب کے لئے چیئر پرسن EOBI محترمہ ناہید شاہ درانی کو انتہائی سخت فیصلوں کی ضرورت ہے