کراچی : سندھ حکومت نے صوبے میں زراعت باالخصوص ربیع کی فصلوں کی کاشت کیلئے 100ملین ڈالر کی رقم مختص کرنے پر اتفاق کیا ہے۔ وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ ان کی حکومت کاشتکاروں کی بحالی اور بہتری کیلئے کوشاں ہے، سیلاب سے تباہ شدہ واٹر اسپلائی اسکیمیں بحال کی جائیں گی یا ان کو دوبارہ سے تعمیر کیا جائے گا۔ گزشتہ روز وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ سے عالمی بینک کے وفد جس کی قیادت اس کے کنٹری ڈائریکٹر ناجی بنہسین کررہے تھے نے ملاقات کی،

ملاقات میں چھوٹے کاشتکاروں کو بیج اور کھاد جیسی زرعی اشیا کی فراہمی کے حوالے سے خصوصی رعایت پر تبادلہ خیال کیا تاکہ وہ ربیع کی فصل خاص طورپر گندم کی کاشت کو یقینی بنا سکیں۔اس موقع پر مراد علی شاہ نے کہا کہ خریف کی فصلوں کے دوران کاشتکاروں کو بہت زیادہ نقصان ہوا ہے اور کھڑی فصلیں پانی میں بہہ گئی ہیں۔ ربیع کی فصلوں کے لیے زرعی سبسڈی کے لیے 100 ملین ڈالر مختص کیے جا سکتے ہیں جس پر اجلاس میں اتفاق کیا گیا

تاہم وزیر زراعت منظور وسان کو وزیراعلیٰ سندھ نے ہدایت کی کہ وہ زراعت کے شعبے کو مزید بہتر کرنے کے حوالے سے ورلڈ بینک کے زرعی ماہرین کے ساتھ اجلاس منعقد کریں۔ وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے دورہ کرنے والے ڈونر ایجنسی کے وفد کو بتایا کہ ان کی حکومت نے ایک ہاؤسنگ کمپنی بنائی ہے جو ایس ای سی پی سے رجسٹرڈ ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ان کی حکومت نے ورلڈ بینک کی ریکوائرمنٹ کے مطابق جناب خالد شیخ کو کمپنی کا پہلا سی ای او مقرر کیا ہے۔مراد علی شاہ نے کہا کہ انہوں نے کمپنی میں 500 روپے کی سیڈ منی رکھی ہے اور اس کے بورڈ آف ڈائریکٹرز (BoDs) کو نامزد کیاجارہاہے۔واضح رہے کہ عالمی بینک نے اصولی طور پر پہلے ہی شدید بارشوں اور سیلاب کے دوران منہدم ہونے والے مکانات کی تعمیر نو شروع کرنے کے لیے 110 بلین روپے فراہم کرنے پر آمادگی ظاہر کی ہے۔وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ ابتدائی سروے کے مطابق سیلاب سے 18 لاکھ مکانات منہدم ہوئے ہیں اورحتمی سروے ابھی جاری ہے۔ اجلاس میں شدید بارشوں،

سیلاب سے تباہ شدہ نظام آبپاشی کی بحالی پر تبادلہ خیال کیا گیا جس کے لیے370 ملین ڈالرز پر اتفاق کیا گیا ہے۔مراد علی شاہ نے کہا کہ سیلاب سے بچاؤ بند، منچھر جھیل، مختلف پشتوں، نہروں کے ریگولیٹرز اور نکاسی آب کے نظام کو بری طرح نقصان پہنچا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں اگلے سال مون سون کے موسم میں ان کے کناروں کو مضبوط کرنے، ریگولیٹرز اور نکاسی آب کے نظام کی مرمت کرکے تیاری کرنی ہوگی۔ مزید کہا کہ ان کی حکومت اس طرح کے کاموں کو ترجیحی بنیادوں پر کرنا چاہتی ہے۔عالمی بینک کی ٹیم نے سندھ حکومت کو بتایا کہ منصوبوں کے پی سی ون کو صوبائی اور وفاقی حکومتوں کے متعلقہ فورمز سے تیار کرکے منظور کیا جائے تاکہ دسمبر میں ہونے والے عالمی بینک کے بورڈ میں ان کی منظوری کے حوالے سے غور کیا جاسکے۔وزیر اعلیٰ سندھ نے اپنی ٹیم کو ہدایت دی کہ وہ عالمی بینک کی ڈیڈ لائن کے مطابق ضروری دستاویزات تیار کریں او

ر ان کی منظوری کو جلد سے جلد یقینی بنائیں۔وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ اور ورلڈ بینک کے کنٹری چیف مسٹر ناجی نے 94 ملین ڈالر کے پانی کی فراہمی کے منصوبے پر تبادلہ خیال کیا۔ منصوبے کے تحت سیلاب کے دوران تباہ شدہ واٹر سپلائی اسکیموں کی بحالی یا ان کی تعمیر نو کی جائے گی۔اجلاس میں منصوبے کے طریقہ کار کو حتمی شکل دینے پر اتفاق کیا گیا تاکہ اسے شروع کیا جا سکے۔

Leave a Reply