کراچی: کائونٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ سندھ نے خفیہ اطلاعات پر حساس اداروں کی مدد سے ٹارگٹڈ کارروائی کرتے ہوئے صدر کے علاقے میں ایچھ یو (HU) ڈینٹل کلینک پر حملے میں ملوث سندھ ریوولیوشن آرمی سے تعلق رکھنے والے دہشتگرد وقار خشک کو گرفتار کرلیا ہے ، ملزم سے واردات میں استعمال ہونے والی موٹر سائیکل بھی برآمد کر لی ہے ۔ صوبائی وزیر اطلاعات شرجیل انعام میمن نے شرجیل انعام میمن نے جمع کے روز آصف اعجاز شیخ ڈی آئی جی سی ٹی ڈی ، ایس ایس پی انویسٹیگیشن سید فدا حسین شاہ ، مظہر مشوانی انچارج سی ٹی ڈی کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ دہشتگرد تنظیم سندھ ریوولیوشن آرمی/ سندھ پیپلز آرمی کے دہشتگردوں نے HU ڈینٹل کلینک صدر کراچی کو ٹارگٹ کیا ، جس میں دوہری شہریت یافتہ شخص رونلڈ رائیمنڈ چاؤ ہلاک ہوا ۔

دہشتگرد تنظیم کا ٹارگٹ ڈاکٹر رچرڈ ہونو پاؤ اور ان کی اہلیہ فن ٹائن پاؤ تھے ، جو اس ٹارگٹڈ کارروائی میں زخمی ہوئے تھے ۔ صوبائی وزیر نے کہا کہ سی ٹی ڈی سندھ نے خفیہ اداروں کی مدد سے دہشتگرد کے فٹ پرنٹ کا بخوبی جائزہ لیتے ہوئے دہشتگردوں کا تعاقب جاری رکھا ، سی سی ٹی وی فوٹیج اور جسمانی خدو خال کی مدد سے دہشتگرد کی ٹارگٹڈ کارروائی کرتے HU ڈینٹل کلینک آتے ہوئے اور جاتے ہوئے جائزہ لیا ۔

تقریباً 100 سے زائد کیمرون کی مدد لی گئی ۔ انہوں نے کہا کہ جدید ٹیکنالوجی و مخبران کی مدد سے ملزم تک رسائی حاصل کی اور ملزم وقار خشک کو سی ٹی ڈی نے کامیاب کارروائی میں گرفتار کر لیا ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ ملزم کا تعلق دہشتگرد تنظیم ایس آر اے کی ذیلی تنظیم سندھ پیپلز آرمی سے یے ۔ سی ٹی ڈی کے مطابق ملزم اصغر علی شاہ عرف سائیں اور ذوالفقار خاصخیلی عرف سفیر سے رابطے میں تھا، ملزم کو یہ ٹارگٹ ذوالفقار خاصخیلی نے دیا ، انہوں نے کہا کہ ملزم کے دوسرے ساتھیوں کی گرفتاری کے لیے حساس ادارے اور سی ٹی ڈی کی ٹیمیں تشکیل دے دی گئیں ہیں ، ملزم سے مزید تفتیش جاری ہے اور دیگر تھانہ جات سے ملزم کے بارے میں تائید و تصدیق کی جا رہی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ یہ ملک دشمن عناصر کے لیے پیغام ہے کہ پاکستان کسی صورت میں آسان ہدف نہیں ، وہ وقتی طور پر اپنی کاروائی میں کامیاب تو ہوسکتے ہیں ، لیکن ان کا انجام برا ہوگا ۔ انہوں نے کہا کہ وہ سی ٹی ڈی اور حساس اداروں کو شاباش دیتے ہیں کہ انہوں نے ایک اور دہشتگردی کے واقعے میں ملوث ملزم کا سراغ لگا کر اسے گرفتار کر لیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ صدر میں ڈینٹل کلینک کے افسوسناک واقعہ کا وزیر اعلیٰ سندھ نے نوٹس لیا تھا اور سی ٹی ڈی کو کیس حل کرنے کا ٹاسک دیا گیا ۔ انہوں نے کہا کہ سی ٹی ڈی نے پاکستان کے حساس اداروں کی معاونت سے مختصر عرصہ میں یہ کیس حل کیا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ سندھ میں دہشتگردی کے جتنے بھی بڑے واقعات ہوئے ہیں ان کو حل کرنے میں سی ٹی ڈی اور سندھ پولیس کا اہم کردار رہا ہے، کراچی یونیورسٹی بلاسٹ ، صدر بم دھماکہ ، کھارا در بم دھماکے، سفوراں سانحہ اور معروف قوال امجد صابری شہید کے قاتلوں کو سی ٹی ڈی نے گرفتار کیا ۔ انہوں نے کہا کہ چند روز قبل مقابلے میں دائش کے دو دہشتگرد بھی ہلاک ہوئے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ دہشتگردوں کا ہدف کوئی فرد نہیں بلکہ پاکستان ہے۔ خوف کا ماحول پیدا کر کے ، بیرونی سرمایہ کاری اور ترقیاتی منصوبوں کو روکنا ان کا مقصد ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک مخالف لوگ ہمارے معصوم لوگوں کو استعمال کر رہے ہیں ۔ اس موقع پر ڈی آئی جی سی ٹی ڈی آصف اعجاز شیخ نے کہا کہ ملزم وقار خشک پہلے مسنگ پرسن کے احتجاج میں شریک ہوتا تھا، بعد میں گروہ کے سرغنہ اصغر علی شاہ سے رابطے میں آیا۔ انہوں نے کہا کہ بی ایل اے، ایس آر اے سمیت دیگر تنظیمیں مل کر دہشت گردی کے لئے کام کر رہی ہیں۔

اس موقع پر صحافیوں کے سوالات کے جوابات دیتے ہوئے صوبائی وزیر اطلاعات شرجیل انعام میمن نے کہا کہ سندھ پولیس جس طرح محنت کر رہی ہے۔ دہشت گردی پر جیسے قابو پایا گیا ہے ،اسی طرح اسٹریٹ کرائم پر بھی قابو پالیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ سابق وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ کے دور میں وٹنیس پروٹیکشن قانون بنایا گیا تھا ، شہری ذمہ داری کا مظاہرہ کریں اور ایف آئی آر درج کروائیں اور شہادت کے لیے پولیس سے تعاون کریں ۔ سندھ حکومت اور سندھ پولیس انہیں وٹنیس پروٹیکشن قانون کے تحت تحفظ فراہم کرے گی ۔ ہتھیاروں کے لائسنس کے سوال پر انہوں نے کہا کہ شہریوں کو ہتھیاروں کے لائسنس سیکیورٹی کے لیے قانون کے مطابق جاری کئے جاتے ہیں، اس میں کوئی ہرج نہیں۔ اگر کوئی شہری اپنی اور اپنے بچوں کی حفاظت کے لیے لائسنس لیتا ہے تو یہ ان کا حق ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ سندھ یا وزیروں کا لائسنس کا کوئی کوٹہ نہیں ہوتا ۔

اگر کسی وزیر کو لائسنس درکار ہے تو وہ ہتھیاروں کے لائسنس کے لئے وہی طریقہ کار اختیار کرتا ہے ، جو کہ عام شہری کرتا ہے ۔ عمران خان کے کراچی کے دورے کے سوال پر انہوں نے کہا کہ آج کی پریس کانفرنس کو دہشتگرد کی گرفتاری تک محدود رکھا جائے ، وہ عمران خان پر بات نہیں کرنا چاہتے ۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان بھی وہی کام کر رہے ہیں ،

جو سندھ ریوولیوشن آرمی ، سندھ پیپلز آرمی یا بی ایل اے اور دیگر دہشت گرد تنظیمیں کر رہی ہیں ۔ دونوں کا طریقہ کار مختلف ہے ، دونوں کا مقصد پاکستان کو نشانہ بنانا ہے اور ملک کو بدنام کرنا ہے ۔ دہشتگرد تنظیمیں یہ کام ہتھیاروں کے ذریعے کر رہے ہیں ، جبکہ عمران خان اپنی سوشل میڈیا کی ٹیم کے ذریعے کر رہے ہیں ۔ ملک کو بدنام کرنے سے عمران خان کو کون روکے گا کے سوال پر انہوں نے کہا کہ روکنے والے اداروں کو یہ کام کرنا چاہیے ، لیکن اگر یہ مینڈیٹ سی ٹی ڈی سندھ کو دیا جائے تو وہ اس ٹاسک کو بخوبی انجام دے سکتے ہیں ۔

Leave a Reply