کراچی:کراچی میں قومی اسمبلی کے دو حلقوں این اے237ملیراور این اے239کورنگی میں ضمنی انتخابات آج اتوارکوہوں گے۔ قومی اسمبلی کے ان دونوں حلقوں میں پی ٹی آئی کے امیدوار پارٹی چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان ہیں۔ ان کا مقابلہ مختلف جماعتوں کے امیدواروں سے ہو گا۔ پولنگ اتوار کو صبح8سے شام5بجے تک بغیر کسی وقفے کے جاری رہے گی۔ دو

نوں حلقوں کے تمام پولنگ اسٹیشنز کو حساس یا انتہائی حساس قرار دیا گیا ہے۔ ایک بھی پولنگ اسٹیشن نارمل نہیں ہے۔ انتخابی نتائج رزلٹ مینجمنٹ سسٹم کے تحت براہ راست اسکرین پر دکھائے جائیں گے۔

پولنگ اسٹیشنز پر انتخابی سامان پریزائیڈنگ کے حوالے کر دیا گیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق پی ٹی آئی کے رکن قومی اسمبلی کیپٹن ریٹائرڈ جمیل محمد خان کے استعفی سے خالی ہونے والی نشست این اے237ملیر میں تحریک انصاف کے عمران احمد خان نیازی، پیپلز پارٹی کے عبدالحکیم بلوچ، تحریک لبیک کے سمیع اللہ خان، پاک سرزمین پارٹی کے محمد عامر شیخانی اور جے یو آئی (ف) کے ٹکٹ پر محمد اسماعیل امیدوار ہیں جبکہ آزاد امیدواروں میں جمیل احمد خان، طارق عزیز، شارق جمال، خالد محمود علی، نعمان عبداللہ اور ارشاد علی شامل ہیں۔ این اے237 میں ووٹرز کی مجموعی تعداد 2لاکھ94ہزار699ہے جن میں1لاکھ 65ہزار913مرد اور1لاکھ28ہزار786خواتین ووٹر ہیں۔ اس حلقے میں194پولنگ اسٹیشنز اور748پولنگ بوتھ بنائے گئے ہیں۔112 پولنگ اسٹیشنزکو حساس اور82کو انتہائی حساس قرار دیا گیا ہے۔ 2018 کے عام انتخابات کا جائزہ لیا جائے تو اس وقت پی ٹی آئی کے ریٹائرڈ کیپٹن جمیل محمد خان نے 33522 ووٹ حاصل کرکے پیپلز پارٹی کے امیدوار کو شکست دی تھی۔ پیپلز پارٹی کے عبدالحکیم بلوچ کو32054 ووٹ ملے تھے اور انہیں1468ووٹ کے فرق سے شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا جبکہ ایم کیو ایم کے ڈاکٹر ندیم مقبول کو14264، مسلم لیگ نون کے زین العابدین انصاری کو 14230، ٹی ایل پی کے فہیم احمد حسینی کو11726 اور ایم ایم اے کے محمد اسلام کو6205ووٹ ملے تھے۔2022

میں اس حلقے کے ضمنی انتخاب میں بھی پیپلز پارٹی کے عبدالحکیم بلوچ میدان میں ہیں مگر اب ان کا مقابلہ تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان سے ہے، اس مرتبہ ایم کیو ایم، نون لیگ اور جے یو آئی کی حمایت حاصل ہے مگر اس کے باوجود سخت مقابلے کی توقع کی جارہی ہے۔2018

کے انتخابات میں کاسٹ ہونے والے ووٹ کا جائزہ لیا جائے تو پیپلز پارٹی، ایم کیو ایم، نون لیگ اور ایم ایم اے کے امیدواروں کو مجموعی طور پر 66753 ووٹ ملے تھے۔ کراچی میں قومی اسمبلی کے دوسرے حلقے این اے 239 کورنگی میں تحریک انصاف کے عمران احمد خان نیازی، ایم کیو ایم پاکستان کے نیر رضا، ٹی ایل پی کے محمد یاسین، پی ایس پی کے شارق جمال، مہاجر قومی موومنٹ کے خرم مقصود، پیپلز پارٹی کے سید عمران حیدر عابدی، جے یو آئی ف کے محمد رمضان اور پاک مسلم الائنس کے قیصر اقبال میدان میں ہیں جبکہ محمد اکرم، اختر حسین، انصار احمد، رحمان وحید باجوہ، ریحان منصور، سکندر خاتون، سید ساجد ترمذی، شوکت اللہ فاروقی، محمد احسان، محمد اسد عثمانی، محمد طارق، محمد عامر شیخانی، مشتاق احمد اشتیاق ڈھول اور مقبول احمد آزاد حیثیت میں بیلٹ پیپر پر ہونگے۔ اس حلقے میں مجموع ووٹرز کی تعداد 5 لاکھ انتیس ہزار 855 ہے جن میں2لاکھ 94 ہزار385مرد اور2لاکھ35ہزار470 خواتین ووٹرز ہیں۔ الیکشن کمیشن نے ضمنی انخاب کے لیے340پولنگ اسٹیشنز اور 1360پولنگ بوتھس بنائے ہیں۔120پولنگ اسٹیشنز کو حساس اور 220 پولنگ اسٹیشنز کو انتہائی حساس قرار دیا گیا ہے۔2018

کے عام انتخابات میں پی ٹی آئی کے اکرم چیمہ نے 69161ووٹ حاصل کرکے ایم کیو ایم کے سہیل منصور خواجہ کو شکست دی تھی۔سہیل منصور کو68811ووٹ ملے تھے اور انہیں محض350ووٹ سے شکست اٹھانی پڑی تھی جبکہ ٹی ایل پی کے سید زمان علی جعفری کو30111،مسلم لیگ نون کے رانا محمد احسان کو19617، پیپلز پارٹی کے سید عمران حیدر عابدی کو 11887،پی ایس پی کے سید ندیم راضی کو4389اور مہاجر قومی موومنٹ کے محمد نعیم کو2008 ملے تھے۔اس ضمنی انتخاب میں ایم کیو ایم کے امیدوار کو پیپلز پارٹی،مسلم لیگ نون اور جے یو آئی کی حمایت حاصل ہے۔

این اے239میں ووٹرز کی مجموعی تعداد5لاکھ29ہزار855ہے جن میں2لاکھ35ہزار470 خواتین اور2لاکھ94ہزار385مرد ووٹرز ہیں۔ حلقے میں بنائے گئے پولنگ اسٹیشنز کی تعداد340اور پولنگ بوتھس کی تعداد1360 ہے،120پولنگ اسٹیشنزکو حساس اور220کوانتہائی حساس قرار دیاگیا ہے۔

Leave a Reply