کراچی :وزیر خارجہ بلاو ل بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ امریکی سفیر کو طلب کر کے امریکی صدر جو بائیڈن کے بیان پر ڈیمارش دیں گے۔ پاکستان کے بجائے بھارت کے ایٹمی پروگرام پر سوال اٹھنا چاہئے۔ پاکستان اپنی سالمیت کیلئے پرعزم ہے، ہمارا نیوکلیئر پروگرام بین الاقوامی معیار کے مطابق ہے۔
امریکا کے ساتھ اپنے تحفظات اٹھائیں گے۔بائیڈن کے بیان سے پاکستان امریکہ تعلقات پر اثر نہیں پڑے گا ۔ امریکی صدر نے غلط فہمی کی بنیادپر بیان دیاہوگا، عمران خان کو جمہوری طریقے سے حکومت سے نکالا گیا ہے۔ وہ جھوٹ کی بنیاد پر عوام کے جذبات سے کھیل رہا ہے۔ ضمنی انتخابات بہت اہم ہیں۔ ایک نمائندہ جیت کر اگلے دن استعفیٰ دے گا اور پیپلز پارٹی امیدوار اگلے دن عوام کی خدمت کریں گے۔ان خیالات کا اظہار انہوںنے ہفتہ کو کراچی میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
انہوںنے کہا کہ صدر بائیڈن نے ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کئی ممالک کے بارے میں بات کی اور اس دوران پاکستان کے حوالے سے بھی بیان دیا جس پر میری وزیراعظم سے بات ہوئی ہے اور ہم نے پاکستان میں امریکی سفیر ڈونلڈ بلوم کو ایک سرکاری ڈیمارش کیلئے دفتر خارجہ طلب کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ جہاں تک پاکستان کے جوہری اثاثوں کی سیکیورٹی اور سیکیورٹی کا معاملہ ہے تو ہم نے عالمی جوہری ایجنسی کے تمام معیارات کو پورا کیا ہے۔ اگر جوہری اثاثوں کی سیکیورٹی اور حفاظت کے حوالے سے سوالات تو ہمارے پڑوسی بھارت سے پوچھنے چاہئیں جس نے حال ہی میں حادثاتی طور پر پاکستانی سرزمین پر میزائل فائر کیا تھا جو ناصرف غیر ذمے دارانہ عمل اور انتہائی غیرمحفوظ ہے بلکہ اس کے ساتھ ساتھ بھارت کی جوہری ہتھیاروں کی حفاظت کے حوالے سے قابلیت پر بھی سوالات اٹھاتا ہے۔ مجھے صدر بائیڈن کے بیان پر حیرانی ہوئی، میرا ماننا ہے کہ یہ محض غلط فہمی کی بنا پر ہوا ہے جو روابط کی کمی کی وجہ سے پیدا ہوئی ہے لیکن خوش قسمتی سے اب ہم روابط کی بحالی کے سفر پر گامزن ہو چکے ہیں۔
انہوں نے پاکستان کے خلاف بات عوام سے خطاب میں نہیں بلکہ فنڈ ریزنگ تقریب سے خطاب میں کی، ان کا پاکستان سے متعلق بیان غیر رسمی گفتگو کا حصہ تھا۔بلاول بھٹو نے زور دیا کہ بائیڈن کے بیان سے پاکستان امریکہ تعلقات پر اثر نہیں پڑے گا۔ حال ہی میں پاکستان امریکا کے دوطرفہ تعلقات کی 75ویں سالگرہ سیکریٹری اسٹیٹ کی سطح پر اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ میں منائی گئی تھی اور اگر اس حوالے سے کوئی تشویش تھی تو اس ملاقات میں مجھ سے یہ معاملہ اٹھایا جاتا۔ہم اپنے ایٹمی اثاثوں کا دفاع کرنا جانتے ہیں۔انہوںنے کہا کہ عمران خان نے ایٹمی پروگرام پر غیرذمہ دارانہ بیان دیا، عمران خان نے کہااپنے ملک پر ایٹم بم گرا دیں۔
ہر ممالک کے مختلف مسائل پر اپنے اپنے موقف ہوتے ہیں، ہمیں چاہیے کہ مثبت طریقے سے دنیا سے انگیج ہوں، ہماری کوشش ہے کہ پاکستان کو فیٹف سے نکالیں۔ اس موقع پر پابندیوں کا کوئی خطرہ نہیں ہے، ممالک پر پابندیاں دنیا کی معیشت پر نقصان پہنچاتی ہیں۔بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ بطور وزیر خارجہ پاکستان کے موقف پر ڈٹ کر قائم ہوں، آج ہماری خارجہ پالیسی کی سمت درست ہے، یوکرین روس معاملے پرپاکستان اپنے موقف پر قائم ہے۔عمران خان کے دورہ کراچی سے متعلق بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ گزشتہ روز ایک شخص کراچی آیا تھا، وہ کہتا ہے کہ لانگ مارچ کے بعد سندھ کو آزادی دلوائے گا،
سندھ کے لوگوں نے تو آمریت کا بھی سامنا کیا ہے، سندھ کے عوام نے اپنے حقوق کی جدوجہد میں کردار ادا کیا، آپ کے خلاف جدوجہد کراچی سے ہی شروع ہوئی تھی، ہمارے تاریخی لانگ مارچ کے بعد آپ کو خدا حافظ کیا گیا تھا۔چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ آج ہونے والے ضمنی انتخابات بہت اہم ہیں، ایک نمائندہ جیت کر اگلے دن استعفیٰ دے گا اور پیپلز پارٹی امیدوار اگلے دن عوام کی خدمت کریں گے۔عمران خان پر تنقید کرتے ہوئے وزیر خارجہ نے کہا کہ کہ عمران خان نے عوام کے معاشی اور جمہوری حقوق پر ڈاکا مارا، پاکستان کو جتنا نقصان عمران خان نے دیا کسی اور نے نہیں دیا،
عمران خان اٹھارہویں ترمیم پھاڑ کر ملک کو وزیراعظم ہاؤس سے کنٹرول کرنا چاہتا تھا۔وزیر خارجہ نے کہا کہ جہاں تک ہماری اقتصادی سفارت کاری کا تعلق ہے تو مجھے یاد ہے کہ جب آصف زرداری صدر تھے تو انہوں نے ہماری خارجہ پالیسی امداد نہیں تجارت پر مبنی تھی، ہم نے امریکا کے ساتھ روابط قائم کرنے کے ساتھ ساتھ چین کے ساتھ اپنے تعلقات کو تاریخی سطح تک پہنچایا اور عشروں بعد روس کے ساتھ تعلقات بھی زرداری کے ذریعے ہی بحال ہوئے تھے۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان نے اسی پالیسی کو آگے چلانے اور اپنانے کی کوشش کی تھی لیکن وہ ناکام ہوئی اور بدقسمتی سے ان کی خارجہ پالیسی کے نتیجے میں ہمسایہ ممالک اور عرب ریاستوں میں اتحادیوں کے ساتھ ہمارے تعلقات کو نقصان پہنچا تھا جسے ہم درست کرنے کی کوشش کر رہے ہیں لیکن ہمیں اس کے لیے بہت محنت کرنا ہوگی۔