کراچی: سندھ ہائیکورٹ نے شہر میں غیر قانونی تعمیرات کی نشاندھی کی آڑ میں بلیک میلنگ سے متعلق درخواست پر درخواستگزار محمد اعوان کیخلاف رینجرز اور پولیس سے تفصیلات طلب کرلیں۔
نوائے بروج نیوز کے مطابق سندھ ہائیکورٹ میں شہر میں غیر قانونی تعمیرات کی نشاندھی کی آڑ میں بلیک میلنگ سے متعلق درخواست کی سماعت ہوئی، جس میں ایک ہی شہری کی جانب سے 12 درخواستیں دائر کرنے پر عدالت حیران رہ گئی۔
بلڈرز کیخلاف 12 درخواستیں دائر کرنے پر عدالت نے درخواستگزار سے مکالمہ کہا کہ آپ کے پاس کیسز وسائل کہاں سے آتے ہیں؟ جواباً درخواست گزار محمد اعوان عدالت کو مطمئن کرنے میں ناکام رہے۔
درخواست گزار نے عدالت میں بیان دیا کہ میرا بیٹا ایف آئی اے ملازم اور مجھے پینشن ملتی ہے، کئی درخواستیں اچانک واپس لینے پر عدالت حیران ہوگئی۔
سماعت کے دوران ایڈوکیٹ نے مؤقف دیا کہ درخواست گزار بلڈرز کو بلیک میل کرنے کےلیے عدالتوں میں درخواستیں دائر کرتا ہے پھر بلڈرز سے سازباز کے بعد درخواستیں واپس لیتا ہے۔
عدالت نے ریمارکس دیئے کہ عدالتوں کو بنیادی انسانی حقوق کی آڑ میں کرپٹ عناصر کو دیکھنا ہوگا۔
سندھ ہائی کورٹ نے غیرقانونی تعمیرات سے متعلق کیس کی سماعت کرتے ہوئے درخوست گزار محمد اعوان کے خلاف رینجرز اور پولیس سے تفصیلات طلب کرلیں۔
عدالت نے علاقہ ایس ایچ او کو درخواست گزار اور اہلخانہ کا کرمنل ریکارڈ پیش کرنے کی ہدایت کیں اور ونگ کمانڈر 91 داؤو انجینرنگ سے بھی ریکارڈ طلب کرلیا۔
عدالت نے ریمارکس دیئے کہ بتایا جائے، درخواست گزار اور اس کے اہل خانہ پر کتنے مقدمات ہیں۔ اور تمام درخواستوں کو یکجا کرتے ہوئے سماعت 8 نومبر تک ملتوی کردی۔