اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ کسی صوبے کو گندم امپورٹ کرنے کی اجازت نہیں دے سکتے ، ایمرجنسی حالات میں ایک ڈالر بھی فضول خرچ کرنے کے متحمل نہیں ہیں، صوبوں کے ساتھ مل کر منصوبہ تیار کیا اور ففٹی ففٹی کی بنیاد پر بیج پر کام کیا جائے گا

، سندھ نے کام کیا بلوچستان نے بھی خود منصوبہ ترتیب دیا لیکن گزارش کے باوجود پنجاب اور خیبر پختونخوا نے بیج لینے سے انکار کیا جبکہ وزیراعظم نے پی ٹی آئی چیئر مین عمران خان پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ چار سال میں یہ لیپ ٹاپ جیسا کوئی پروگرام نہیں لیکر آئے۔

اپنی حکومت میں کہتا رہا ہاتھ نہیں ملائوں گا اب کہتا ہے بات چیت کیلئے تیار ہوں، قومی مفاد کے لیے ہرقربانی دینے کو تیار ہوں۔ یہ کوئی طریقہ نہیں میں ہوں تو سب کچھ نہیں تو کچھ نہیں، ایسے نظام نہیں چلتا۔ وزیراعظم شہباز شریف نے نیشنل فلڈ رسپانس اینڈ کوآرڈینیشن سنٹر ( این ایف آر سی سی) کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ پنجاب اور خیبرپختونخوا اگر بیج لینا نہیں چاہتے تو انکا اپنا فیصلہ ہے، دونوں صوبائی حکومتیں بیان بازی سے اجتناب کریں، گندم کی طلب پوری کرنے کیلئے اقدامات کر رہے ہیں، شہباز شریف نے کہا کہ کسی کو ناجائز منافع خوری کی اجازت نہیں دی جائے گی، سیلاب کی صورتحال میں سیاست سے پرہیز کرنا چاہئے، متاثرین کی بلا امتیاز مدد کر رہے ہیں،

سیلاب زدگان میں اب تک 66 ارب روپے تقسیم ہوچکے ہیں، نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی نے وفاقی حکومت کے 88 کروڑ روپے اچھے طریقے سے سیلاب متاثرین میں تقسیم کیے جو قابل تحسین ہے، این ڈی ایم اے نے پانی، خوراک اور مچھر دانیاں متاثرین میں تقسیم کیں، امداد چاروں صوبوں کے متاثرین میں تقسیم کی گئی، چین موسم سرما کے لیے معیاری خیمے بھیج رہا ہے اور امید ہے وہ بھی جلد تقسیم کر دیں گے، تمام ممالک سے جو کچھ آیا وہ این ڈی ایم اے کے ذریعے چاروں صوبوں میں تقسیم کیا گیا، شہباز شریف نے کہا کہ 70 ارب روپے بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے ذریعے تقسیم ہو رہے ہیں، صوبوں کے ساتھ مل کر منصوبہ تیار کیا اور ففٹی ففٹی کی بنیاد پر بیج پر کام کیا جائے گا، سندھ نے کام کیا بلوچستان نے بھی خود منصوبہ ترتیب دیا لیکن گزارش کے باوجود پنجاب اور خیبر پختونخوا نے بیج لینے سے انکار کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سب کا سانجھا ملک ہے اور وفاق ان اکائیوں سے بنتا ہے

، سیلاب پر کوئی سیاست نہیں اور متاثرین کے لیے ہم سب کام کر رہے ہیں، فورم کے ذریعے سب کچھ کیا جا رہا ہے اسے قبول کریں اور یہ مت کہیں کہ وفاق کچھ نہیں کر رہا۔ نجی ٹی وی کے مطابق وزیراعظم نے کہا کہ پنجاب اور خیبر پختونخوا گندم کی نئی فصل کے بیج پر سیاست نہ کریں۔ فصل کی بوائی کے لیے وفاقی حکومت نے صوبوں کیساتھ مل کر منصوبہ بنایا کہ ففٹی ففٹی کی بنیاد پر گندم کا بیج تقسیم کریں گے۔ آدھے اضلاع میں صوبہ اور آدھے میں وفاق دے گا، سندھ اور بلوچستان نے بیج لینے پر رضامندی ظاہر کی، مگر پنجاب اور خیبر پختونخوا نے گزارش کے باوجود بیج لینے سے انکار کیا، آج پھر درخواست کر رہا ہوں کہ بیج لیں، ہمیں اس پر سیاست سے پرہیز کرنا چاہیے۔ این این آئی کے مطابق ملک میں سیلاب کے بعد گندم کے بحران کا خدشہ پیدا ہوگیا جس کے پیش نظر وفاقی حکومت نے سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں گندم کی بوائی کے لیے بیج کی فراہمی کا فیصلہ کیا ہے جبکہ پنجاب اورخیبرپختونخوا کی حکومت نے وفاقی حکومت کا فیصلہ ماننے سے انکار کر دیا ہے۔

دریں اثنا ء وزیراعظم شہباز شریف نے موسم سرما میں بجلی کی طلب و رسد پر کڑی نظر رکھنے اور صارفین کو زیادہ سے زیادہ ریلیف پہنچانے کیلئے ضروری اقدامات اٹھانے کی ہدایت کی ہے۔ وزیراعظم کی زیرصدارت اہم اجلاس ہوا جس میں موسم سرما میں بجلی کی لوڈشیڈنگ پر قابو پانے کے لیے مختلف تجاویز پر غور کیا گیا۔ وزیراعظم کو وزارت توانائی نے موسم سرما میں بجلی کی طلب و رسد اور ایندھن کے تخمینوں پر تفصیلی بریفنگ دی ۔ وزیر اعظم نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ موسم سرما میں بجلی کے صارفین کو زیادہ سے زیادہ ریلیف پہنچانے کے لئے تمام ضروری اقدامات اٹھائے جائیں۔ شہباز شریف نے اس بات کی بھی ہدایت کی کہ بجلی پیدا کرنے کے لئے درآمدی ایندھن پر کم سے کم انحصار کیا جائے اور مقامی وسائل کو استعمال کر کے عوام کو سستی بجلی مہیا کی جائے۔ علاوہ ازیں وزیراعظم شہباز شریف نے پی ٹی آئی چیئر مین عمران خان پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ چار سال میں یہ لیپ ٹاپ جیسا کوئی پروگرام نہیں لیکر آئے۔ اپنی حکومت میں کہتا کہتا رہا ہاتھ نہیں ملائوں گا اب کہتا ہے بات چیت کیلئے تیار ہوں، قومی مفاد کے لیے ہر قربانی دینے کو تیار ہوں۔ یہ کوئی طریقہ نہیں میں ہوں تو سب کچھ نہیں تو کچھ نہیں، ایسے نظام نہیں چلتا۔

نوجوانوں کی ترقی کے اقدامات کے آغاز کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ ملک کی آبادی کا بڑا حصہ نوجوانوں پر مشتمل ہے، یوتھ پروگرام کا اجرا پاکستانی قوم کی بڑی خدمت ہے، مسلم لیگ ( ن) کے دور میں نوجوانوں کے لیے شاندار پروگرام ترتیب دیئے گئے، نوازشریف کی قیادت میں ان پروگراموں کی کامیابی سے تکمیل کی گئی۔ لیپ ٹاپ پروگرام کو بہت سراہا گیا تھا، لیپ ٹاپ کے ذریعے بچے اپنا روزگار کما رہے ہیں، جب لیپ ٹاپ پروگرام شروع کیا گیا تو بڑا شور مچایا گیا۔ سابق وزیراعظم عمران خان پر تنقید کرتے ہوئے وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ چار سالوں میں یہ لیپ ٹاپ جیسا کوئی پروگرام نہیں لیکر آئے۔ معاشرے میں زہر گھولا جارہا ہے اور تقسیم پیدا کی جا رہی ہے۔ لیپ ٹاپ سکیم پر کہا گیا بچوں کو رشوت دی جارہی ہے، میں نے اس وقت کہا اگر بچوں کو لیپ ٹاپ نہ دوں تو کیا ان کے ہاتھ میں کلاشنکوف دوں، کوئی شک نہیں مخلوط حکومت کوسرمنڈواتے ہی اولے پڑے، ہچکولے کھاتی کشتی کو ڈیفالٹ ہونے سے بچالیا، قدرتی آفت سیلاب نے معیشت کو بے پناہ نقصان پہنچایا، 66 ارب روپے سیلاب متاثرہ علاقوں میں تقسیم کرچکے ہیں

، دوست ممالک سے بھی امداد آرہی ہے۔ امریکہ، برطانیہ، یورپی یونین سمیت سب نے مدد کی، نقصان اتنا زیادہ ہے امداد میں بہت بڑا خلاء ہے، یوتھ کے لیے مزید پروگرام شروع کریں گے۔ یہ کہنا کہ لیپ ٹاپ نوجوانوں کے لیے رشوت ہے، افسوس ناک بات ہے، بتائیں آپ نے خیبرپختونخوا میں نوجوانوں کے لیے کیا کیا؟ دانش سکولوں سے ہزاروں بچے، بچیوں کو فائدہ ہو رہا ہے۔ گالی، گلوچ، بندوق کی نالی سے نہیں صرف تعلیم سے قومیں بنتی ہیں، دن رات چور، ڈاکو کہنے کے بجائے تحمل اور برداشت کو فروغ دینا چاہیے، بغیر ثبوت ہم پر الزامات لگائے گئے،

برطانیہ میں ہمارے خلاف پتا نہیں کونسے کاغذات بھجوائے گئے، کچھ نہیں ملا، چور، ڈاکوکے سرٹیفیکیٹ بانٹنے والے خدارا اس قوم پر رحم کریں، آئیں بچوں کے ہاتھوں لیپ ٹاپ، ڈپلومہ سرٹیفیکیٹ دیں پھر قوم ترقی کرے گی، اگر آپ ایسا کام کرتے تو آپ کوشاباش دیتا آپ نے قوم کوتقسیم کردیا، چار سال کہتا رہا ہاتھ نہیں ملائوں گا اب کہتا ہے بات چیت کیلئے تیار ہوں، دوغلا پن ہے، قومی مفاد کے لیے ہر قربانی دینے کو تیار ہوں۔

یہ کوئی طریقہ نہیں میں ہوں توسب کچھ نہیں تو کچھ نہیں، ایسے نظام نہیں چلتا، باتیں، لیکچر اور بھاشن دے کر وقت ضائع کیا گیا، میں نے قازقستان کے ساتھ ٹریڈ کے حوالے سے بات کی۔ مزید برآں وزیراعظم شہباز شریف نے سعودی ڈویلپمنٹ فنڈ کے تحت منصوبوں کے حوالے سے فوری پیشرفت پر مسرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ماضی میں ان منصوبوں کے حوالہ سے غیر ضروری تاخیر کی گئی جس کا ہمیں بہت نقصان اٹھانا پڑ رہا ہے، سعودی عرب نے پاکستان کی مالی مشکلات کے حل، گرانٹ، قرضوں کی فراہمی اور سرمایہ کاری کے ذریعے ہمیشہ اہم کردار ادا کیا ہے، سعودی عرب نے خارجہ امور سمیت ہر محاذ پر پاکستان کا ساتھ دیا ہے۔

وزیراعظم شہباز شریف نے سعودی ڈویلپمنٹ فنڈ کے زیر التوا منصوبوں کے حوالے سے جائزہ اجلاس کی صدارت کی، اجلاس میں سعودی ڈویلپمنٹ فنڈ کے وفد جو کہ پاکستان کے دورے پر ہے نے بھی شرکت کی۔ اجلاس میں بتایا گیا کہ وزیراعظم کی ہدایت پر سعودی ڈویلپمنٹ فنڈ کے زیر التوا منصوبوں کے حوالے سے 48 گھنٹوں میں تمام رکاوٹیں دور کر لی گئی ہیں اور اس سلسلے میں متعلقہ حکام نے تمام ضروری کارروائی بھی مکمل کرلی ہے۔

Leave a Reply