کراچی:سندھ پولیس کے چھ ہزار جوان لانگ مارچ روکنے کے لئے اسلام آباد بھیجنے کا معاملہ اپوزیشن لیڈر حلیم عادل شیخ نے سندھ ہائیکورٹ میں درخواست دائر کر دی، درخواست میں حلیم عادل شیخ نے موقف اختیار کیا ہے کہ حکومت پاکستان، حکومت سندھ اور آئی جی سندھ کو چھ ہزار اہلکاروں کو واپس بلانے کے احکامات دیے جائیں۔
حکومت سندھ اور آئی جی سندھ کو کراچی میں اسٹریٹ کرائم کی روک تھام کے لیے پولیس اہلکاروں کی تعیناتی کا حکم دیا جائے۔ صوبے سندھ میں سیلاب زدہ علاقوں میں پولیس اہلکاروں کو اشد ضرورت ہے۔ گزشتہ کچھ ماہ سے کراچی میں اسٹریٹ کرائم میں اصافہ ہوا ہے عوام کے تحفظ کے لیے پولیس کی موجودگی ضروری ہے۔ درخواست میں حکومت پاکستان، حکومت سندھ اور آئی جی سندھ کو فریق بنایا گیا ہے حلیم عادل شیخ کےکیس کی پیروی سینیئر قانون دان ایڈووکیٹ ظہور محسود کریں گے۔
دوسری جانب پیپلزپارٹی رہنمائوں کے بیانات پر قائد حزب اختلاف سندھ اسمبلی حلیم عادل شیخ نے رد عمل دیتے ہوئے کہا مارچ کے اعلان سے ہی پیپلزپارٹی کے رہنماؤں کی کانپیں ٹانگنا شروع ہوگئی ہیں پاکستان تحریک انصاف کا مارچ ملک کی حقیقی آزادی کے لیے ہے عمران خان کا مارچ جعلی اکائوٹس، یا سسٹمز کو بچانے کا مارچ نہیں ہے مارچ میں سرکاری ملازمین، دیہاڑی پر کارکنان، پولیس شامل نہیں ہونگی مارچ میں پیسے بھر کر بھی اسلام آباد خرید و فروخت کے لیے نہیں جائیں گے
مارچ میں بیانیہ بنانے کے لیے شہد کی بوتلیں اور لفافے بھی تقسیم نہیں ہونگے مارچ میں کسی ڈی سی، ادارے یا افسران سے پیسے بھی نہیں لیے جائیں گے سندھ حکومت کے ریکوری ایجنٹ وزراءحواس باختہ ہوچکے ہیں
، حلیم عادل شیخ نے کہا پی پی کے وزرا اپنے نمبرز بڑھانے کیلئے گھٹیا اور غیر پارلیمانی زبان استعمال کررہے ہیں، جن کی حیثیت ہاتھ باندھنے اور ڈھکن کھولنے کی ہو وہ عمران خان جیسے لیڈر پر بات کررہے ہیں، پی پی کو سندھ میں اپنی ناجائز نااہل حکومت جاتے ہوئے دکھائی دے رہی ہے، حقیقی آزادی مارچ سندھ کی پی پی سے بھی آزادی ثابت ہوگا، انشا اللہ سندھ کی عوام بھی آزادی کا جشن منائے گی۔