شہر قائد کراچی میں کم و بیش تمام ہی ادارے شتر بے مہار کی طرح اپنے اصول و ضوابط بنائے بیٹھے ہیں،مہنگائی کی چکی میں پسے عوام کا کسی کو خیال نہیں ہے۔ ہر معاشرے میںکچھ شعبے ایسے ہوتے ہیں جہاں شہریوںکو خصوصی ریلیف دیا جاتا ہے۔ ان میں عموماً صحت اور تعلیم کے شعبے شامل ہیں۔

پرائیویٹ ہسپتال تو لگتا ہے شاید مریضوںکی کھال اتارنے ہی کیلئے کھلے ہیں۔ اسی طرح کراچی میں اکثر پرائیویٹ سکول ایسے ہیں جن کی فیسیں آسمان سے باتیں کر رہی ہیں۔

اسی لئے گزشتہ دنوںایڈیشنل ڈائریکٹر رجسٹریشن، ڈائریکٹوریٹ پرائیویٹ انسٹی ٹیوشنز سندھ رفعیہ جاوید نے تمام نجی سکولوں کو من مانی فیس وصول کرنے پر ایک بار پھر انتباہ جاری کیاہے ۔ رفعیہ جاوید نے والدین کی جانب سے ملنے والی شکایات پر کارروائی کرتے ہوئے کئی سکولوں کو خط جاری کیا۔

جس میں انہیں سالانہ فیس کی وصولی سے فوری طور پر روکتے ہوئے کہا گیا ہے کہ جو سالانہ فیس طلبہ سے وصول کی گئی ہے اسے والدین کو واپس کریں یا ان کی آئندہ ماہ کی فیس میں ایڈجسٹمنٹ کرکے اس کی رپورٹ ڈائریکٹوریٹ کو بھیجیں۔ انہوںنے فیس کی عدم ادائیگی کے باعث ایک طالبہ کو سزا دینے پر نارتھ ناظم آباد میں واقع نجی سکول کی انتظامیہ کیخلاف والدین کی شکایت ملنے پر کارروائی کرتے ہوئے سکول انتظامیہ کو ہدایت جاری کی کہ وہ طلبہ جو دوسرے سکول سے ٹرانسفر ہوکر آئے ہیں

ان بچوں سے تعلیمی سال 23-2022 کی فیس وصول نہیں کی جائیگی جبکہ بچی کو سزا دینے اور غیر رجسٹرڈ سکول چلانے پر مذکورہ سکول پر 135000روپے جرمانہ بھی عائد کیا گیا۔ واضح رہے کہ اس سے قبل ایک بڑے نجی سکول کی انتظامیہ کو بھی من مانی فیس کی وصولی پر متعدد خطوط تحریر کئے گئے تھے۔

جس میں کہا گیا تھا کہ سکول ان فیسوںکی وصولی کو فوری طور پر روکے اور فیسں کی مد میں وصول کی گئی رقم یا تو والدین کو واپس کرے یا طلبہ کی اگلی مہینوںکی فیس میں ایڈجسٹ کرے اور رپورٹ ڈائریکٹوریٹ کو بھیجے۔ سکول انتظامیہ نے ان خطوط کا کوئی جواب نہیں دیا جس پر کارروائی کرتے ہوئے متعلقہ ڈپٹی کمشنر سے تحریری درخواست کی گئی ہے کہ وہ سکول کے خلاف قانونی کارروائی کریں۔

اسی طرح کراچی کے ایک پبلک سکول کیخلاف بھی شکایت موصول ہونے پر انکوائری کمیٹی تشکیل دی گئی، کمیٹی نے سکول کا دورہ کرنے کے بعد اپنی تجاویز پیش کیں جس کی روشنی میں ایڈیشنل ڈائریکٹر رجسٹریشن رفیعہ جاوید نے سکول انتظامیہ کو خط کے ذریعے پابند کیا کہ وہ سال میں دو بار سالانہ فیس وصول نہیںکرسکتے بلکہ وہ ایک تعلیمی سیشن میں ایک بار ہی منظور شدہ سالانہ چارجز وصول کرسکتے ہیں۔

انہوں نے تمام نجی تعلیمی اداروںکو متنبہ کیا ہے کہ کوئی بھی ادارہ منظور شدہ فیس کے علاوہ کوئی بھی فیس وصول نہیں کرے۔ تمام نجی سکول انتظامیہ رجسٹریشن سرٹیفکیٹ کے ساتھ منظور شدہ فیس کو سکول میں نمایاں جگہ پر آویزاں کریں انہوںنے یہ بھی کہا کہ اگر کوئی بھی نجی تعلیمی ادارہ ان جاری کردہ ہدایات پر عملدر آمد نہیںکرتا تو والدین فوری طورپر ڈائریکٹوریٹ سے رابطہ کریں ایسے اداروں کے خلاف رولز کے مطابق کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔

یہ تمام حکومتی کارروائی بتاتی ہے کہ کراچی کے چند پرائیویٹ سکول پورے سسٹم کو بدنام کر رہے ہیں۔ ایسے سکولوں کے خلاف خود پرائیویٹ سکولوں کی ایسوسی ایشن کو بھی کارروائی کرنا چاہئے کیونکہ یہی وہ نرسری ہے جس میں ہمارے مستقبل کا دارومدار ہے۔ ہم اگر اپنے بچوں کو درست تعلیمی ماحول دیں گے تو یہی کل ہمیں بہترین معاشرے کی صورت میں اپنی محنت کا پھل دیںگے۔ حکومت کو بھی چاہئے سرکاری اداروں میں تعلیمی نظام کو بہتر سے بہتر کرے تاکہ اسے کسی کو احکامات دینے اور کارروائی کیلئے دوڑ دھوپ کی زحمت ہی نہ اٹھانا پڑے۔

Leave a Reply