متعدد مظاہرین گرفتار، پولیس کی جانب سے واٹر کینن کا بھی استعمال کیا گیا، دو نرسوں کی حالت غیر،اسپتال منتقل
گرینڈ ہیلتھ الائنس کا اسپتالوں میں ایمرجنسی سروس بند کرنےکا اعلان، نرسز کا رہا کیا جائے، مطالبات مانے جائیں
کراچی :پولیس سندھ سیکریٹریٹ سے وزیر اعلیٰ ہائوس جانے کی کوشش کرنے والے ا حتجاجی ہیلتھ ورکرز پر ٹوٹ پڑی کراچی میںگرینڈ ہیلتھ الائنس محکمہ صحت کے ہیلتھ عملے کا چار روزسے احتجاج جاری ہے۔
مظاہرین نے سندہ سیکرٹریٹ سے وزیراعلیٰ ہائوس جانے کی کوشش کی گئی تو پولیس کی جانب سے ان پر لاٹھی چارج کیا گیا اور متعدد مظاہرین کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔
پولیس نے واٹر کینن کا استعمال بھی کیا اور مظاہرین کو برنس روڈ کی گلیوں کی طرف دھکیل دیا، مظاہرین منتشر ہوکر پیپلز اسکوائر میں داخل ہوگئے۔
لاٹھی چارج سے کئی نرسوں سمیت متعدد مظاہرین زخمی ہو گئے، دو نرسوں کی حالت غیرہوگئی، جنہیں اسپتال منتقل کردیا گیا۔
پولیس نے مظاہرین کو منتشرکرنے کیلیے واٹرکینن کا استعمال بھی کیا۔کئی خواتین سمیت درجنوں مظاہرین کوگرفتارکر لیا۔
پولیس نے مظاہرین پر لاٹھی چارج کرتے ہوئے واٹر کینن کا استعمال کیا جبکہ متعدد مظاہرین کو حراست میں لے لیا گیا۔ مظاہرین کورونا رسک الاوس کی بحالی کا مطالبہ کر رہے تھے۔
دوسری جانب گرینڈ ہیلتھ الائنس سندھ نے3 گھنٹے بعد اسپتالوں میں ایمرجنسی سروس بند کرنے کا اعلان کر دیا۔
گرینڈہیلتھ الائنس کے ڈاکٹر عمر سلطان کا کہنا ہے کہ زیرِحراست ورکرز کو 3 گھنٹے میں رہا نہ کیا گیا تو شٹ ڈائون کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ سیکڑوں ورکرز کو گرفتار کیا گیاہے مذاکراتی کمیٹی کا نوٹیفکیشن نکال کر ہمیں دھوکا دیا گیا ہے۔
ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن نے تمام ایمرجنسی سروس بحال رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ینگ ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ ایمرجنسی سروس کا بائیکاٹ نہیںکیاجائےگا۔