کراچی :وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی زیر صدارت صوبائی کابینہ کے اجلاس میں سیلاب سے متاثرہ افراد کے تباہ شدہ مکانات کی تعمیر کیلئے50ارب روپے کی منظوری دی گئی۔

تباہ شدہ گھر کے ہر مالک کو تعمیر شروع کرنے کیلئے 50 ہزار روپے دیے جائیں گے اور جب تعمیر چار دیواری تک پہنچے گی تو باقی 250000 روپے تعمیر مکمل کرنے کیلئے متعلقہ مالک کے بینک اکاؤنٹ میں منتقل کر دیے جائیں گے۔ وزیراعلیٰ سندھ نے کابینہ ارکان کی مشاورت سے تمام فیصلے کئے۔ ان خیالات کا اظہار وزیر اطلاعات شرجیل انعام میمن نے بدھ کو سندھ آرکائیوز بلڈنگ میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

واضح رہے کہ اجلاس وزیراعلیٰ ہاؤس میں ہوا جس میں صوبائی وزرا، مشیران، معاونین خصوصی، چیف سیکرٹری سہیل راجپوت، چیئرمین پی اینڈ ڈی حسن نقوی، وزیراعلیٰ سندھ کے پرنسپل سیکریٹری فیاض جتوئی اور دیگر متعلقہ سیکرٹریز نے شرکت کی۔وزیر اطلاعات شرجیل میمن نے کابینہ کی جانب سے کیے گئے فیصلوں سے متعلق ان نکات پر میڈیا کو آگاہ کیا۔ وزیراعلیٰ کے مشیر برائے زراعت منظور وسان نے کابینہ کو بتایا کہ حالیہ سیلاب سے 3.6 ملین ایکڑ پر تیار فصلوں کو نقصان پہنچا ہے جبکہ کسانوں کو421 ارب روپے کا نقصان ہوا ہے۔ منظور وسان نے بتایا کہ گندم کے مفت بیج کی فراہمی کے ساتھ شروع کرنے پر اتفاق کیا گیا ہے

جس کیلئے 13.5 ارب روپے درکار تھے۔ انہوں نے مزید کہا کہ سندھ حکومت نے 8.39 ارب روپے جبکہ وفاقی حکومت نے4.7ارب روپے کا حصہ ڈالا۔5000روپے فی ایکڑ کے تحت معاوضہ کیلئے فنڈز کے طریقہ کار سے متعلق بات کرتے ہوئے منظور وسان نے کہا کہ تعلقہ اور ضلعی کمیٹیاں تشکیل دی گئی ہیں جبکہ ڈی جی زراعت کے زیر نگرانی ایک صوبائی کمیٹی قائم کی گئی ہے۔ کابینہ نے محکمہ زراعت کو ہدایت کی کہ وہ جلد از جلد ڈیٹا اکٹھا کرے تاکہ کاشتکاروں کو فنڈز فراہم کیے جا سکیں۔کابینہ نے سیلاب متاثرین پر سندھ پیپلز ہاؤسنگ کیلئے50ارب روپے کی منظوری دے دی ہے تاکہ اس رقم کو فی الوقت مکمل طور پر تباہ شدہ مکانات پر خرچ کرنے کیلئے سابقہ فنانسنگ کے تحت استعمال کیا جائے اور ورلڈ بینک کی فنانسنگ دستیاب ہونے تک اس منصوبے کی ادائیگی شروع ہو سکے۔

صوبائی کابینہ نے معروف این جی اوز کو شامل کرنے کا فیصلہ کیا تاکہ اس پورے عمل کو شفاف بنایا جا سکے۔ وزیر توانائی امتیاز شیخ نے کابینہ میں ولیج الیکٹری فکیشن کا ایجنڈا پیش کرتے ہوئے کہا کہ سندھ حکومت سالانہ ترقیاتی پروگرام کے تحت دیہات بجلی کی فراہمی کیلئے مسلسل ضروری اقدامات کر رہی ہے اور بجلی ترسیل کیلئے دیہات کے انتخاب میں وہ گاؤں شامل ہیں جن کی آبادی 100 اور اس سے زیادہ ہے،موجودہ 11 کے وی لائن سے زیادہ سے زیادہ 4 کلومیٹر کے دیہات اور ایچ ٹی لائن سے آدھے کلومیٹر کے فاصلے کے دیہاتوں کو ترجیح دی جائے گی۔ کابینہ نے محکمہ توانائی کو ہدایت دی کہ متبادل توانائی کے حل جیسے سولر پی وی ٹیکنالوجی کے ذریعے چھوٹے، مائیکرو گرڈز کے ذریعے سولرائزیشن، سولر ہوم سسٹم کی فراہمی، سولر بیسڈ اسٹریٹ لائٹس، سولر ٹیوب ویل اور دیگر متعدد استعمال کے ذریعے دیہاتوں کی توانائی کے کام کو تیز کیا جائے۔ کابینہ کی طرف سے منظور شدہ سولرائزیشن محکمہ توانائی کے ذریعے کی جائے گی اور متعلقہ لوازمات کے ساتھ نئے اضافی ٹرانسفارمرز کی فراہمی بھی دیہاتوں کے الیکٹری فکیشن پروگرام میں شامل ہے۔

علاوہ ازیں محکمہ داخلہ نے سندھ میں گٹکا اور مین پڑی کی تیاری، ذخیرہ اندوزی، فروخت اور استعمال کے ایکٹ 2019 میں ترامیم کابینہ میں پیش کیں اور کہا کہ بل میں ترامیم صوبائی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی کے سامنے زیر التوا ہیں۔ کابینہ نے سندھ ہائی کورٹ میں آئینی پٹیشن نمبر S-349/2021 کے تحت دیے گئے حکم کے مطابق موجودہ ایکٹ میں کچھ اضافی ترامیم کو شامل کرنے کی منظوری دی تاکہ گٹکا، مین پوری، اور سپاری کی غیر قانونی تیاری، تیاری، ذخیرہ، فروخت اور استعمال کے خلاف روک تھام کی جا سکے۔ صوبائی کابینہ نے سرمایہ کاری کے فروغ کے پروگراموں کیلئے عزم اور شراکت داری سے متعلق 100 ملین روپے کا انڈونمنٹ فنڈ بنانے کیلئے محکمہ سرمایہ کاری کی تجویز کی منظوری دی۔

کابینہ نے سندھ شہید ریکگنیشن اینڈ کمپنسیشن رولز 2022 کی منظوری دی۔کابینہ میں سندھ سینئر سٹیزن کارڈ کے ڈیزائن کی منظوری بھی دی گئی۔ شرجیل میمن نے مزید کہا کہ کابینہ نے جسٹس (ر) رشید اے رضوی کو صحافیوں کے تحفظ کیلئے بنائے کمیشن کا چیئرمین بنانے کی منظوری دی گئی ہے، جبکہ اے پی این ایس سے قاضی اسد عابد ، پی ایف یو جے کے فھیم صدیقی، سی پی این ای ڈاکٹر جبار خٹک، پی بی اے سے اطہر قاضی، سندھ بار کونسل کے ایاز تنیو ، ہیومن رائٹس کمیشن سے پروفیسر توصیف احمد، اے پی این ای سی غلام فرید الدین ، ایم پی اے شازیہ عمر ، سیدہ ماروی فصیح سمیت اطلاعات ، داخلہ ، قانون اور انسانی حقوق کے سیکریٹریز کو کمیشن میں بطور ممبر شامل کرنے کی منظوری دی ہے۔

سندھ کابینہ نے سینئر سٹیزن کیلئے کارڈ کے اجرا کی بھی منظوری دی ہے جس کے تحت60سال سے زائد عمر کے شہریوں کو مختلف سہولیات فراہم کی جائیں گی۔ انہوں نے کہا کہ سیلاب زدگان کی بحالی کیلئے اہم فیصلہ کئے گئے اور کمیٹیاں تشکیل دی گئی۔ سیلاب متاثر ہر کسان کو فی ایکڑ 5 ہزار روپے کی گرانٹ دی جائے گی ، اس ضمن میں 20 لاکھ کسانوں کو یہ گرانٹ دی جائے گی جس سے کسانوں کو پیج، کھاد اور اپنی زمین تیار کرنے میں مدد ملے گی۔

صوبائی وزیر نے کہا کہ یہ سبسڈی زمینداروں کو نہیں صرف کسانوں کو ملے گی۔ کیونکہ کسان زمیندار کے ساتھ شراکت دار ہوتے ہیں۔

Leave a Reply