بلدیاتی انتخابات میں جماعت اسلامی کے تحفظات دور کرنے کے لیے پی پی کا وفد ادارہ نو حق پہنچ گیا اور جماعت اسلامی کو انتخابی نتائج پر تحفظات دور کرنے کی یقین دہانی کرادی، جماعت اسلامی نے بلدیاتی انتخابات میں اتحاد کو تحفظات دور کرنے سے مشروط کردیا۔ پیپلز پارٹی کا وفد سعید غنی کی قیادت میں ادارہ نورحق پہنچا جس میں نجمی عالم، امتیاز شیخ اور دیگر شامل تھے۔

وفد نے امیر جماعت اسلامی کراچی انجینئر حافظ نعیم الرحمان سے ملاقات کی۔ اس موقع پر ساتھ اسامہ رضی، راجہ عارف سلطان اور دیگرموجود تھے۔ دونوں جماعتوں کے درمیان کراچی میں بلدیات انتخابات اورمیئرشپ کے لیے اتحادقائم کرنے کے معاملات پر بات چیت ہوئی۔ جماعت اسلامی نے پیپلز پارٹی کوانتخابات میں دھاندلی،نتائج میں تاخیراورشفافیت نہ ہونے کے تحفظات سے آگاہ کیاجسے پیپلز پارٹی نے دور کرنے کی یقین دہانی کرائی۔ ملاقات کے دونوں رہنماں نے میڈیا سے بات چیت کی۔

امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے ہمیں تحفظات دور کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے، اگر الیکشن میں کوئی ایسی صورتحال سامنے آگئی کہ جس میں ہمارے پاس کوئی واضح اورمتعین چیز ہو تو اس وقت ہمارے درمیان ضرور بات چیت آگے ہوسکے گی فی الوقت کچھ جگہوں پر ری کانٹنگ جاری ہے جو کہ نہیں ہونی چاہیے، اس کے نتیجے میں کافی مسائل سامنے آرہے ہیں۔ حافظ نعیم نے کہا کہ ہمیں سب سے زیادہ تکلیف فارم 11 اور 12 کے اجراء پر ہوئی جس کے لیے بڑی تگ و دو کرنی پڑی اور اس کے بعد نتائج کی تبدیلی پر تکلیف ہوئی جس پر ہم نے احتجاج کیا، الیکشن کمیشن اور پی پی سے رابطہ کیا بعد ازاں کچھ یوسیز میں ہماری فتح سامنے آئی تاہم کچھ یوسیز میں ری کانٹنگ کے نتیجے میں جو خرابیاں پیدا ہورہی اور نتائج تبدیل ہورہے ہیں ہمیں ان پر تحفظات ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ امید ہے

کہ سعید غنی اور ان کی ٹیم ان مسائل کو حل کرے گی، ہم انتظار کریں گے چیزیں بہتر ہوگئیں تو آگے بھی بات چیت بھی ہوگی۔ سعید غنی نے جماعت اسلامی کو کراچی میں انتخابی نشستیں جیتنے پر مبارک باد دی اور کہا کہ وزیراعلیٰ سندھ کے کہنے پر ہم یہاں آئے ہیں تاکہ شکایات کو سناجاسکے، یہ بلدیاتی اداروں کے لیے اچھا موقع ہے کہ دو میچور جماعتیں اس شہر کے حالات کو ٹھیک کرنا چاہتی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ جماعت اسلامی کے تحفظات اور شکایت ہیں جن کا وہ اظہار کرچکے، انتخابات کا سارا سیٹ اپ الیکشن کمیشن کے ماتحت ہوتا ہے، حکومت کے اختیار میں بہت سے چیزیں براہ راست نہیں ہوتیں لیکن پھر بھی یقین دلاتے ہیں کہ جماعت اسلامی کے اعتراضات دور کرنے میں کہیں حکومت سندھ کا کوئی کردار ہوا تو اسے ضرور ادا کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی اپنی شکایات کو دور کرنے کے لیے جو قانونی کارروائی کرے گی اس میں رکاوٹ نہیں ڈالیں گے، جن یوسیز پر الیکشن کمیشن نے ایکشن لیا ہے وہ جو فیصلہ کریں گے ہم قبول کریں گے، 23 تاریخ کو جو بھی فیصلہ ہوگا وہ تسلیم کریں گے، تمام ایشو کو حل کریں گے اور آگے بھی ملیں گے۔دوسری طرف پاکستان تحریک انصاف(پی ٹی آئی)نے کراچی کے بلدیاتی انتخابات کو کالعدم قرار دینے کا مطالبہ کردیا۔ پی ٹی آئی کے جنرل سیکرٹری اسد عمر نے پریس کانفرنس میں کہا کہ پیپلز پارٹی نے طاقت اور دھاندلی سے کراچی کے بلدیاتی انتخابات میں عوامی مینڈیٹ چوری کیا۔انتخابات کو کالعدم قرار دیا جائے۔اسدعمرکامزیدکہناتھا کہ پہلے انتخابات ملتوی کرانے کی کوشش کی گئی۔سندھ میں آخرکار15جنوری کوانتخابات ہوئے لیکن پھرمینڈیٹ چوری کرلیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ الیکشن کے دن صبح دھاندلی شروع ہوئی۔ پی ٹی آئی کے رہنما امجد آفریدی نے ویڈیو میں بتایا کہ کیسے ایک ہزارووٹ پولنگ اسٹیشن لائے گئے۔ ویڈیو پردھاندلی کرنے والوں کے بجائے امجد آفریدی کو گرفتار کرلیا گیا۔ امجد آفریدی کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا اوران کے بھائی کی ایک آنکھ ضائع ہوگئی۔

Leave a Reply