پاکستان میں دو اقتصادی زونز بنانے کی اشد ضرورت ہے، شمالی زون قومی ضرورت کو پورا کرنے کے لیے جبکہ جنوبی زون کو برآمدات کو پورا کرنے کے لیے۔، ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی

میرٹ کو اس کی اصل روح کے مطابق نافذ کرنے کے لیے میرٹ پر فیصلہ کرنے والوں کی تقرری بنیادی طور پر خود میرٹ پر ہونا لازم ہے۔ ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی

کراچی کے ساتھ سوتیلی ماں کا سلوک کیا جا رہا ہے، بحرانوں کا واحد حل صنعت کاری کا فروغ ہے، فراز الرحمان

کراچی پاکستان کا معاشی حب ہے، حکمران سیاسی اختلافات بھلا کر معیشت پر توجہ دیں، زبیر چھایا

متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے کنوینر ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ پاکستان میں دو اقتصادی زون بنانے کی اشد ضرورت ہے، شمالی زون قومی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے اور دوسرا جنوبی زون برآمدات کو پورا کرنے کے لیے۔ہم برآمدی صنعت کے فروغ کے لیے پالیسی تیار کر رہے ہیں،کاٹی اپنی تجاویز دیں جو ہم وزیراعظم شہباز شریف تک پہنچائیں گے۔ پاکستان کے تمام شہریوں کو یکساں حقوق ملنے چاہئیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے کورنگی ایسوسی ایشن آف ٹریڈ اینڈ انڈسٹری (کاٹی) سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ صدر فراز الرحمان، ایڈمنسڑیٹر کورنگی محمد شریف خان۔ نائب سرپرست اعلی زبیر چھایا، سینئر نائب صدر نگہت اعوان، نائب صدر مسلم محمدی، قائمہ کمیٹی کے چیئرمین برائے تعلقات عامہ اکرام راجپوت، سابق صدور فرحان الرحمان، گلزار فیروز، جوہر قندھاری، اس موقع پر سینیٹر خالدہ اطیب، ایم کیو ایم کے رکن قومی اسمبلی محمد ابوبکر، سینئر ڈائریکٹر کونسل جاوید احمد، عدنان خان اور دیگر بھی موجود تھے۔ ایم کیو ایم کے کنوینر خالد مقبول صدیقی نے مزید کہا کہ 1998 میں اسٹیل ملز کی بحالی کے لیے سب سے پہلے چین کے ساتھ معاہدہ کیا گیا تھا لیکن بدقسمتی سے معیشت حکومت کی ترجیح نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم کوٹہ سسٹم کے حوالے سے جدوجہد کر رہی ہے۔ لوگ کوٹہ سسٹم کے خلاف ہیں، میرٹ کو اس کی اصل روح کے مطابق نافذ کرنے کے لیے میرٹ پر فیصلہ کرنے والوں کی تقرری بنیادی طور پر خود میرٹ پر ہونا لازم ہے۔ قبل ازیں کاٹی کے صدر فراز الرحمان نے کہا کہ کراچی کے ساتھ سوتیلی ماں کا سلوک کیا جا رہا ہے اور کوئی کراچی کا وارث نہیں۔ انہوں نے کہا کہ ملک شدید معاشی بحران سے گزر رہا ہے لیکن اس کے باوجود حکمران طبقہ اپنے اختلافات میں مگن ہے، بلیم گیم سے نہ صرف معیشت بلکہ ملک کو نقصان پہنچ رہا ہے۔صدر کاٹی نے کہا کہ حکومت کی کوئی معاشی پالیسی نہیں، تاجر برادری باقاعدگی سے اپنی تجاویز پیش کرتی ہے لیکن حکومت کوئی توجہ نہیں دیتی۔ فراز الرحمان نے کہا کہ معاشی بحران سے نمٹنے کا واحد حل ایک جامع اور طویل المدتی اقتصادی پالیسی یا چارٹر آف اکانومی ہے۔ ڈپٹی پیٹرن انچیف زبیر چھایا نے کہا کہ کراچی کو نظر انداز کیا جا رہا ہے، کراچی ملکی ریونیو میں 60 فیصد حصہ ڈالتا ہے، لیکن اس کے باوجود یہاں انفراسٹرکچر، اور بنیادی سہولیات کا فقدان ہے۔ کراچی کو سہولیات فراہم کیے بغیر ملک معاشی طور پر ترقی نہیں کرسکتا۔ زبیر چھایا نے کہا کہ ماضی میں دارالحکومت کراچی سے دوسرے شہروں میں منتقل کیا جاتا تھا لیکن اب حالات اس حد تک خراب ہو چکے ہیں کہ صنعتیں بند ہو رہی ہیں اور سرمایہ بیرون ملک منتقل ہو رہا ہے جس کا براہ راست نقصان پاکستان کو ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کراچی میں اسٹریٹ کرائم بڑھ رہے ہیں، بے روزگاری عروج پر ہے۔ تاجر برادری کے لیے مشکلات بڑھ رہی ہیں جس کی وجہ سے انڈسٹری کراچی سے بند ہوکر دوسرے شہروں یا بیرون ملک منتقل ہورہی ہے۔ قائمہ کمیٹی برائے تعلقات عامہ کے چیئرمین اکرام راجپوت نے کہا کہ ملک کی موجودہ صورتحال میں تاجر برادری شدید اضطراب کا شکار ہے۔ تقریب سے سابق صدور فرحان الرحمان، گلزار فیروز اور جوہر قندھاری نے بھی خطاب کیا

Leave a Reply