تمام سیاسی جماعتیں قابل احترام، طاقت کا اصل محور عوام ، فوج کسی جماعت یا نظریے کی طرف راغب نہ اسے سیاست میں ڈالنا قوم اور ملک کے مفاد میں ہے,آئ ایس پی آر

راولپنڈی ( مانیٹرنگ نیوز) ڈائریکٹر جنرل انٹر سروسز پبلک ریلیشنز ( ڈی جی آئی ایس پی آر) میجر جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا ہے کہ ہر شخص اپنی رائے اور تجزیے کا حق رکھتا ہے، آرمی چیف اس بات کا اعادہ کرتے ہیں کہ اصل طاقت کا محور عوام ہیں، ہمارے لیے تمام سیاسی جماعتیں قابل احترام ہیں، پاکستان کی فوج قومی فوج ہے، ہم کسی خاص سیاسی جماعت یا نظریے کی طرف راغب نہیں۔ آئین پاکستان ہر شہری کو آزادی رائے کا حق دیتا ہے، یہی آئین آزادی رائے کے حق کو قانون کا پابند بھی بناتا ہے، افواج پاکستان کیخلاف جو بات کی جارہی ہے وہ غیر آئینی ہے، عوام بھی یہ نہیں چاہے گی کہ فوج لاحاصل بحث میں پڑ جائے، تعمیری تنقید کو اہمیت دیتے ہیں، کوئی نہیں چاہے گا فوج کسی خاص سوچ کی نمائندگی کرے، کچھ ملکی عناصر دانستہ یا نا دانستہ بھارت کے ایجنڈے کو آگے بڑھاتے ہیں۔ افواج ، قوم اور ملک کے مفاد میں نہیں کہ فوج کو سیاست میں ڈالا جائے۔ پاک فوج کے ترجمان میجر جنرل احمد شریف چوہدری نے پریس کانفرنس میں کہا کہ پاکستان نے ہمیشہ اقوام متحدہ کے فوجی مبصرین سے تعاون کیا، پریس کانفرنس کا مقصد فوج کی پیشہ ورانہ سرگرمیوں کا احاطہ کرنا ہے، پریس کانفرنس کا مقصد دہشت گردی کیخلاف فوج کے اقدامات کا احاطہ کرنا ہے۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ بھارت کا پاکستان کے خلاف پروپیگنڈا جاری ہے، پاکستان کی جانب سے کئی بار اقوام متحدہ مبصرین کو ایل او سی پر لے جایا گیا، پاکستان او آئی سی کے سیکرٹری جنرل کو بھی ایل او سی کا دورہ کرا چکا ہے، دوسری جانب بھارت نے کسی بھی غیر ملکی مبصرین یا میڈیا کو ایل او سی پر جانے کی اجازت نہیں دی۔ بھارت کی تمام شر انگیزیوں سے نبرد آزما ہونے کے لیے ہمہ وقت تیار ہیں، بھارت کی طرف سے اس سال لائن آف کنٹرول ( ایل او سی) کی مختلف خلاف ورزیاں کی گئیں، پاک فوج نے بھارتی 6 جاسوس کواڈ کاپٹرز کو بھی مار گرایا۔ میجر جنرل احمد شریف نے کہا کہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان ( کالعدم ٹی ٹی پی) اور بلوچستان کی تنظیموں کا غیرملکی ایجنسیوں سے تعلق ثابت ہوا ہے۔ پاکستان کی سول اور ملٹری ایجنسیوں نے دہشت گردوں کے خلاف شاندار اقدامات کئے، رواں سال دہشت گردی کے436 واقعات رونما ہوئے، آج پاکستان میں کوئی نو گو ایریا نہیں ہے، دہشت گردی کے واقعات میں 293 افراد شہید، 523 لوگ زخمی ہوئے، پنجاب میں دہشت گردی کے 5 واقعات میں 14 افراد شہید، 16 زخمی ہوئے۔ ڈی جی آئی ایس پی آر کے مطابق اس سال سکیورٹی فورسز نے 8279 انٹیلی جنس کی بنیاد پر آپریشنز کیے، اسی دوران 1535 دہشت گردوں کو واصل جہنم کیا گیا، روزانہ کی بنیاد پر 70 سے زائد انٹیلی جنس کی بنیاد پر آپریشن کیے جارہے ہیں، دہشت گرد اب بھی ملک میں امن کی صورتحال میں بگاڑ پیدا کر رہے ہیں، ان دہشت گردوں اور ان کے سہولت کاروں سے اسلحہ برآمد کیا گیا۔ پشاور کی مسجد میں حملہ ٹی ٹی پی کے احکامات کے بعد جماعت الاحرار کے رکن نے کیا، پشاور حملے کے خودکش حملہ آور کا تعلق افغانستان سے تھا، پشاور حملے کے سہولت کاروں کو گرفتار کرلیا گیا ہے، ان دہشت گردوں کی ٹریننگ افغانستان کے مختلف علاقوں میں کی گئی، سہولت کاروں نے پہلے ریکی اور پھر مسجد میں ہجوم دیکھ کر حملہ کیا۔ ڈی جی آئی ایس پی آر کے مطابق کراچی پولیس حملے کے تینوں دہشت گرد مارے گئے تھے، کراچی پولیس حملے کے 3 ماسٹر مائنڈز کو حراست میں لیا گیا، کراچی پولیس حملے میں گرفتار دہشت گردوں سے اسلحہ ، گولہ بارود بھی بر آمد کیا گیا، کراچی پولیس حملے میں ملوث دہشت گرد نے 30 لاکھ روپے وصول کیے تھے۔ رواں سال 137 افسران اور جوانوں نے جام شہادت نوش کیا اور 117 جوان زخمی ہوئے، بلوچ نیشنل آرمی کے سربراہ گلزار امام عرف شنبے کو گرفتار کیا گیا۔ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جو جنگ لڑی اس کی نظیر نہیں ملتی، دہشت گردی کیخلاف جنگ آخری دہشت گرد کے خاتمے تک جاری رہے گی۔ ترجمان پاک فوج نے کہا کہ 2611 کلو میٹر پاک افغان بارڈر پر فینسنگ کا 98 فیصد کام مکمل ہوچکا، پاک ایران بارڈر پر فینسنگ کا 85 فیصد کام مکمل ہوچکا ہے، اب تک 3141 کلومیٹر کا ایریا فینس کر دیا گیا ہے، قبائلی اضلاع میں 65 فیصد علاقے کو بارودی سرنگوں سے پاک کر دیا گیا۔ دہشت گردی کیخلاف جنگ میں میڈیا اور علماء کا کردار بھی قابل ستائش ہے، کسی بھی فرد یا مسلح گروہ کو قانون ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دیں گے، دہشت گردی کے شکار علاقوں میں اب اقتصادی سرگرمیاں جاری ہیں، خیبر پختونخوا میں 162 ارب روپے کے مختلف منصوبے شروع کیے گئے، دہشت گردی سے متاثرہ 95 فیصد آبادی بھی اپنے گھروں کو آچکی ہے، آرمی میڈیکل کالجز میں 1292 طلبہ زیر تعلیم ہیں۔ سی پیک اور دیگر منصوبوں کو سبوتاژ کرنے کی کوششیں ناکام بنائی جارہی ہیں، ریکوڈک کا منصوبہ بلوچستان کی ترقی میں اہم کردار ادا کرے گا، تمام منصوبوں کو مکمل سکیورٹی فراہم کی جارہی ہے، آرمی چیف نے گوادر کی تعمیر و ترقی کیلئے آرمی کے بجٹ سے کٹوتی کی، آرمی کے بجٹ سے کٹوٹی کرکے مختلف فلاحی منصوبوں کا اعلان کیا گیا، نیوی اور پاک فضائیہ نے بھی ان امدادی کارروائیوں میں حصہ لیا، این ڈی ایم اے کی اب بھی ترکیہ اور شام میں امداد کا سلسلہ جاری ہے، طورخم لینڈ سلائیڈنگ میں بھی افواج نے امدادی سرگرمیوں میں اہم کردار ادا کیا۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ معاشی صورتحال کے پیش نظر اپنے اخراجات کا جائزہ لیا، کفایت شعاری مہم کے تحت پاک فوج نے بھی اپنے اخراجات میں کمی کا فیصلہ کیا، پٹرولیم، راشن، غیر آپریشنل نقل و حرکت میں کمی لائی جارہی ہے۔ پاکستان کامیابی سے دہشت گردی سے نمٹنے والا واحد ملک ہے، ہم نے دہشت گردی کی جنگ میں طویل سفر طے کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اب دائمی امن کی جانب سفر شروع ہوچکا ہے، پاکستان نے دہشت گردوں کیخلاف 2 دہائیوں سے جنگ لڑی ہے، آرمی چیف نے کمان سنبھالنے کے بعد پہلا دورہ ایل او سی کا کیا، پاکستان کا ہر سپاہی ایمان، تقویٰ اور جہاد فی سبیل اللہ سے سرشار ہے، فروری 2019 کی طرح اپنے ملک کا دفاع کر سکتے ہیں۔ یہ بات سب کے سامنے ہے کہ بھارت اور ہمارے دفاعی بجٹ میں بہت فرق ہے۔ سوشل میڈیا پر ہونے والی تنقید سے متعلق سوال کے جواب میں ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ ہر شخص اپنی رائے اور تجزیے کا حق رکھتا ہے، آرمی چیف اس بات اعادہ کرتے ہیں کہ اصل طاقت کا محور عوام ہیں، ہمارے لیے تمام سیاسی جماعتیں قابل احترام ہیں، پاکستان کی فوج قومی فوج ہے، ہم کسی خاص سیاسی جماعت یا نظریے کی طرف راغب نہیں۔آئینِ پاکستان ہر شہری کو آزادی رائے کا حق دیتا ہے، یہی آئین آزادی رائے کے حق کو قانون کا پابند بھی بناتا ہے، افواج پاکستان کیخلاف جو بات کی جارہی ہے وہ غیر آئینی ہے، عوام بھی یہ نہیں چاہے گی کہ فوج لاحاصل بحث میں پڑ جائے، تعمیری تنقید کو اہمیت دیتے ہیں، کوئی نہیں چاہے گا فوج کسی خاص سوچ کی نمائندگی کرے، قانون کو ہاتھ میں لیے بغیر قانون کو حرکت میں لاسکتے ہیں۔ ترجمان پاک فوج نے کہا کہ ہندوستان کی اندرونی سیاست میں پاکستان کے حالات کی اہمیت ہے، بھارت اپنے مسائل سے توجہ ہٹانے کیلئے بھی پاکستان کی سیاست کی بات کرتا ہے، فالس فلیگ آپریشن، پاکستان کے خلاف جعلی پروپیگنڈا بھارت کا شیوہ رہا ہے، کچھ ملکی عناصر دانستہ یا نا دانستہ بھارت کے ایجنڈے کو آگے بڑھاتے ہیں۔ سوشل میڈیاپر فوج کیخلاف بے بنیاد اور بلاجواز پروپیگنڈا جاری ہے۔ کالعدم تحریک طالبان پاکستان ( ٹی ٹی پی) سے مذاکرات کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ ٹی ٹی پی کے ساتھ مذاکرات اس وقت کی حکومت کا فیصلہ تھا، دہشتگردوں اور پاک فوج کا تعلق آپریشن اور عسکری ہے اور یہی رہے گا، دہشتگرد اور ان کے سہولت کاروں کا کوئی نظریہ، مذہب نہیں، دہشت گرد بلا تفریق سب کو نشانہ بناتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف خیبر پختونخوا پولیس کی بڑی قربانیاں ہیں، افسوس ہوتا ہے کہ ایک چھوٹے سے واقعے پر کے پی پولیس کو تنقید کا نشانہ بنایا جاتا ہے، دہشت گردوں کیخلاف فوج، پولیس اور ایف سی بھی جنگ لڑ رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن میں فوج کی تعیناتی آرٹیکل 245 کے تحت وفاقی حکومت کرتی ہے۔ دنیا میں کسی فوج کو خاص سیاسی سوچ کیلئے استعمال کیا گیا تو انتشار ہی پھیلا ، سیاسی قیادت کو چاہیے کہ ہماری پیشہ ورانہ سوچ کو تقویت بخشے، غیر سیاسی رشتے کو سیاسی رنگ دینا غلط بات ہے۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن کیلئے افواج پاکستان کی تعیناتی وفاق کرتا ہے، وزارت دفاع الیکشن تعیناتی سے متعلق بریفنگ دی چکی ہے جو زمینی حقائق پر مبنی ہے، افواج ، قوم اور ملک کے مفاد میں نہیں کہ فوج کو سیاست میں ڈالا جائے، چیف جسٹس سے بات چیت اوپن ہونی ہوتی تو اوپن ہی کی جاتی، وہ بات چیت چیف جسٹس اور ادارے کے درمیان ہوئی ہے ، سوشل میڈیا میں آئے روز بے بنیاد، بلاجواز پروپیگنڈا جاری ہے۔ ترجمان پاک فوج نے کہا کہ خیبر پختونخوا میں 3654 ترقیاتی منصوبوں کا آغاز کیا گیا جن کی لاگت 162 ارب روپے ہے، ان منصوبوں پر 85 فیصد کام مُکمل کر لیا گیا ہے، اس کے علاوہ 95 فیصد متاثرہ آبادی بھی اپنے گھروں کو واپس جا چکی ہے، 162 ارب روپے کی لاگت کے منصوبوں میں مارکیٹس، تعلیمی ادارے، ہسپتال اور مواصلاتی ڈھانچے شامل ہیں۔ بلوچستان میں امن و امان کی صورتحال میں پہلے کی نسبت بہتری آئی ہے، سی پیک اور دیگر منصوبوں کی سکیورٹی کو پاک افواج اور دیگر قانون نافذ کرنے والے ادارے بیش بہا قربانیاں دے کر یقینی بنا رہے ہیں۔ پاکستان آرمی نے موجودہ معاشی حالات کے پیشِ نظر اپنے آپریشنل اور خصوصاًَ غیر آپریشنل اخراجات کا تفصیلی جائزہ لینے کے بعد یہ فیصلہ کیا کہ معیشت کی بہتری کیلئے ہر قسم کے اخراجات میں کمی لائی جائے گی۔ انہوں نے بتایا کہ اس سلسلے میں پٹرولیم، راشن، تعمیرات، غیر آپریشنل پروکیورمنٹ، ٹریننگ اور غیر آپریشنل نقل و حرکت میں کمی کے ساتھ ساتھ جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کر کے Simulator Training اور Online Meetings کے انعقاد کو بڑھا یا جا رہا ہے تاکہ اس مَد میں بھی اخراجات کو کم کیا جا سکے۔ 2 دہائیوں کے بعد ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ ہم نے اس دہشتگردی کی جنگ کا بحیثیت قوم یکجا ہو کر بہادری سے مقابلہ کیا ہے اور کر ر ہے ہیں، ہمارا یہ سفر قربانیوں اور لازوال حوصلوں کی ایک شاندار مثال ہے، پاکستان دنیا کا واحد ملک ہے جس نے دہشتگردی کے عفریت کا کامیاب حکمت عملی اور قومی اتحاد سے بھرپور سامنا کیا ہے اور انشا اللہ اس کے دائمی خاتمے تک یہ جدو جہد جاری رہے گی، ہم سب کو پاکستان کو ایک خُوشحال، پُر امن اور محفوظ مُلک بنانے کیلئے اپنا اپنا انفرادی اور اجتماعی کِردار اَدا کرتے رہنا ہو گا۔ سابق آرمی چیف جنرل ( ر) باجوہ اور سابق ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل ( ر) فیض حمید کے کورٹ مارشل سے متعلق سوال پر ترجمان پاک فوج کا کہنا تھا کہ آرمی سے متعلق خبر کا مصدقہ ذریعہ صرف آئی ایس پی آر کی پریس ریلیز ہے، اس حوالے سے مفروضوں اور قیاس آرائیوں پر نہ جائیں، سوشل میڈیا پر آئی ایس پی آر کے فیک اکائونٹس بھی موجود ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاک فوج کا اندرونی تادیبی کارروائی کا نظام حقائق کی بنیاد پر چلتا ہے، پاک فوج اپنے لوگوں کے خلاف تادیبی کارروائیاں قیاس آرائیوں پر نہیں کرتی ہے۔ پاک فوج کے ترجمان نے کہا کہ کبل میں افسوسناک واقعہ ہوا ہے، آئی جی خیبرپختونخوا نے واقعے سے متعلق مفصل بریفنگ دی ہے۔ اب تک کے شواہد کے مطابق کبل واقعہ دہشت گردی نہیں لگ رہا، بظاہر کبل کا یہ واقعہ حادثاتی لگ رہا ہے، تحقیقات جاری ہیں۔ اب تک کے شواہد کے مطابق مال خانے میں پڑا گولہ بارود حادثے کی وجہ بنا۔ اے پی پی کے مطابق پاک فوج کے ترجمان میجر جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا کہ پاکستان کی داخلی اور بارڈر سیکورٹی کو یقینی اور دائمی بنانے کیلئے ہم مکمل طور پر متوجہ ہیں، دہشتگردی کے خلاف ہماری کامیاب جنگ آخری دہشتگرد کے خاتمے تک جاری رہے گی، عوام کے تعاون سے ہم ہر چیلنج پر قابو پا لیں گے اور وطن عزیز کو مستحکم اوردائمی امن کا گہوارہ بنائیں گے، پاک فوج غیر سیاسی ادارہ ہے ، افواج پاکستان اور منتخب حکومت کا غیر سیاسی اور آئینی رشتہ ہوتا ہے اسے سیاسی رنگ دینا مناسب بات نہیں ہے ، افواج پاکستان کسی خاص سیاسی سوچ اور جماعت کی نمائندگی نہیں کرتیں، الیکشن کے لئے فوج کی تعیناتی بارے وزارت دفاع نے زمینی حقائق کے مطابق اپنا جواب الیکشن کمیشن اور سپریم کورٹ میں پیش کر دیا ، قانون کی بالادستی اور پاسداری سے ہی معاشرے ترقی کرتے ہیں، انہوں نے کہا کہ پاک بھارت ڈی جی ایم او کے درمیان رابطے کے دوران سیز فائر لائن معاہدے کے بعدکی صورتحال بہتر رہی ہے ۔ ہندوستانی لیڈر شپ کی گیدڑ بھبھکیاں اور لائن آف کنٹرول پر دراندازی، تکنیکی فضائی خلاف ورزیوں اور دیگر الزامات کا لگاتار جھوٹا پراپیگنڈہ ،بھارت کے ایک خاص سیاسی ایجنڈے کی عکاسی کرتا ہے۔ دہشت گردی کو ختم کرنے کے لئے افواج پاکستان، انٹیلی جنس ایجنسیاں ، قانون نافذ کرنے والے ادارے کی صلاحیتوں پر کوئی شک نہیں ہونا چاہیے ۔ درپیش اندرونی اور بیرونی چیلنجز کے باوجود پاک افواج کی دہشتگردی کے خلاف قربانیاں اور کامیابیاں کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ،اگر پاکستان کا موازنہ دیگر ممالک سے کیا جائے تو جس طرح پاکستان نے دہشتگردی کے خلاف جنگ لڑی اور لڑ رہے ہیں، اس کا نہ صرف دنیا نے اعتراف کیا ہے بلکہ اس کی کوئی نظیر نہیں ملتی ،دہشتگردی کے خلاف ہماری کامیاب جنگ آخری دہشتگرد کے خاتمے تک جاری رہے گی۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ بھارت کے جارحانہ عزائم اور بے بنیاد الزامات اور دعویٰ تاریخ کے اوراق کو نہیں بدل سکتے ، کشمیر کی عالمی تسلیم شدہ متنازعہ حیثیت کو نہیں بدل سکتے ، کشمیر نہ کبھی بھارت کا اٹوٹ انگ رہا ہے اور نہ رہے گا ، آرمی چیف نے کمان سنبھالنے کے بعد پہلا دورہ لائن آف کنٹرول کا کیا اور واضح کیا کہ پاک فوج ملک کے چپہ چپہ کا دفاع کرنا جانتی ہے، اگر کوئی مہم جوئی کا حوصلہ کرتا ہے تو افواج پاکستان اسکا بھر پور جواب دے گی ۔ انہوں نے کہا کہ افواج پاکستان نے دو دہائیوں سے دہشت گردی کے خلاف انتہائی دشوار گزار اور قربانیوں سے بھرپور جنگ لڑی ہے ، فروری 2019 میں ہندوستان نے مکمل منصوبہ بندی کر کے پلوامہ واقعہ کیا ،جب وہ آئے تو پاکستان کی آپریشنل تیاریوں سے دنیا گواہ بن چکی ہے ، بھارت کے پروپیگنڈے پر بعض لوگوں کا خیال ہے کہ آپریشنل تیاریوں میں کمی ہے ایسا کچھ نہیں ہے، فی کس خرچہ پہلے بھی بھارتی فوج کا زیادہ تھا لیکن ہمارا دفاع مضبوط ہے ، ہم شہادت کو آگے بڑھ کر گلے لگاتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پاک فوج کے ریٹائرڈ افسران اور جوان ہمارا اثاثہ ہیں، افواج پاکستان کے لئے ان کی بیش بہا قربانیاں ہیں، ان کی فلاح و بہبود کے لئے مربوط طریقہ موجود ہے ، سابق فوجیوں کی تنظیموں کا بنیاد مقصد مسائل کو اجاگر کرنا ہوتا یہ سیاسی یا کمرشل تنظیمیں نہیں ہوتیں اور نہ ہی ان کو ہونا چاہیے ۔ سابق فوجی ہونے کا مقصد یہ نہیں ہے کہ آپ کو پاکستان کے قانون سے استثنیٰ ہے ، سابق فوجیوں کی تنظیموں کو سیاست کا لبادہ نہیں اوڑھنا چاہیے ۔ سی پیک سکیورٹی سے متعلق ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ چینی بھائیوں کی سکیورٹی ہماری اولین ترجیح ہے ، پاک فوج کے لئے یہ حساس اوراہم معاملہ ہے، سی پیک منصوبوں کی سکیورٹی کے حوالے سے کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش نہیں آیا، نان سی پیک منصوبوں کے لئے وزیراعظم نے ایپکس کمیٹی کے ذریعے سکیورٹی آڈٹ کیا ہے اس میں کمی کو پورا کیا جارہا ہے ۔ آئی این پی کے مطابق ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل احمد شریف نے کہا کہ چین کے ساتھ بڑے دیرینہ تعلقات ہیں، بلوچستان میں سی پیک کے منصوبوں پر کام کی رفتار اطمینان بخش ہے۔

Nbtvdigital #Nawaeburooj

DGISPR

Leave a Reply