اسلام آباد : وفاقی وزرا نے قومی اسمبلی کے اجلاس میں اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ججز سے استدعا ہے کہ وہ بھی پورے آئین کا مطالعہ کریں۔ وزیر خارجہ اور پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو نے کہا ہے کہ اب وقت آگیا ہے کہ زمین پر لکیر کھینچ دی جائے کہ کسی وزیراعظم کو توہین پر فارغ نہیں ہونے دیں گے، یہ بات بالکل ناقابل قبول ہے کہ بینچ پر بیٹھ کر پوچھا جائے کہ آپ کی اکثریت ہے یا نہیں۔
آئین کی بات نہ مان کر سپریم کورٹ نے توہین پارلیمنٹ کی اور اس کا استحقاق مجروح کیا ہے۔ وزیر خارجہ بلاول بھٹو نے کہا کہ آئین میں90دن کے حد کی شق کو ہم نے نہیں کسی اور نے توڑا اور اس کا سلسلہ پنجاب سے ہی شروع ہوا، استعفے منظوری کے بعد بھی90روز میں الیکشن ہونا تھا۔ ضمنی الیکشن بھی حکم امتناعی کے باعث 90روز سے آگے چلے گئے ہیں۔ سپریم کورٹ اقلیتی فیصلہ اکثریتی فیصلہ ثابت کرکے ہم پر مسلط کرنا چاہتی ہے
، جسے ہم کسی صورت تسلیم نہیں کریں گے۔ سپریم کورٹ کا کام یہ نہیں کہ آئین میں تبدیلیاں لائے، ججز کو پارلیمنٹ کے ارکان اور وزیراعظم کو بھی عزت دینا ہوگی کیونکہ ہم بھی انہیں عزت دیتے ہیں۔ عدلیہ اپنی حد میں آئے اور پارلیمان کو بھی کام کرنے دے۔ مذاکرات کے ذریعے اپنے لوگوں کا قائل کر سکتے ہیں، سارے اداروں کے سربراہ ہوش کے ناخن لیں، اگر وہ پی ٹی آئی کی ٹائیگر فورس بننا چاہتے ہیں تو ان کی مرضی ہے۔ چاہتے ہیں تاریخ میں انہیں اچھے الفاظ میں یاد رکھیں اپنے درمیان ڈائیلاگ کریں۔ کہیں ایسا تو نہیں کوئی بیک ڈور سے ون یونٹ لاگو کرنا چاہتا ہے۔ چیئرمین پی پی نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے1973کا آئین دلایا اور18ویں آئینی ترمیم بھی یہی پارٹی لائی، ہم آئین کی کسی صورت بھی خلاف ورزی نہیں کر سکتے۔
ملک میں چند عناصر کی ضد کی وجہ سے پارلیمان کی توہین کی جارہی ہے، ہم وزیراعظم شہباز شریف پر اعتماد کا اظہار کرتے ہیں اور پوری پارلیمنٹ آئین کے ساتھ کھڑی ہے، اس ساری لڑائی میں پاکستان، عوام اور وفاق کو خطرہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر اعلیٰ عدلیہ پنجاب اور کے پی میں الیکشن کے انعقاد کا حکم دیتی تو شاید ہم مان جاتے مگر جو فیصلہ دیا گیا اُس سے ظاہر ہوتا ہے کہ دال میں کچھ کالا ہے۔ وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ پنجاب اور کے پی اسمبلی کو ایک شخص کی انا کی بھینٹ چڑھایا گیا، انتخابات کے شفاف و غیر جانبدارانہ انعقاد کیلئے الیکشن کمیشن بااختیار ہے۔
دو ججز نے سوموٹو لینے کے حوالے سے ذہن کھول دیا،7رکنی بینچ کے4ججوں نے اکثریتی فیصلہ کر دیا اور ازخود اختیار کیلئے درخواست خارج کردی، بعد میں5رکنی بینچ بناکر تین دو کی رائے لی گئی۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ سپریم کورٹ کے بینچ نے سٹیٹ بینک کو21ارب روپے جاری کرنے کی ہدایت کی، ایوان نے فیڈرل کنسولیڈیٹڈ فنڈ سے رقم اجرا کے اپنے آئینی حق کو استعمال کرکے مسترد کر دیا۔ وفاقی وزارت خزانہ کی سفارش پر ایوان میں بل پیش کیا گیا، وفاقی کابینہ اور پارلیمنٹ نے اسے منظور نہیں کیا۔ حکومت اگر21ارب روپے جاری بھی کر دے اور پارلیمنٹ منظور نہ کرے تو پھر اس رقم کا کیا ہوگا۔ وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ اپوزیشن کے ساتھ فی الحال کوئی مذاکرات نہیں ہو رہے۔ پارلیمنٹ ہائوس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جب بھی اداروں کا ٹکرائو ہوتا ہے نقصان ہوتا ہے اور ہم یہ نہیں چاہتے۔ پارلیمنٹ کی حدود کا تحفظ کیا جائے گا، پارلیمنٹ کے اختیارات سے کسی کو تجاوز نہیں کرنے دیں گے، اگر پارلیمنٹ کی حدود کی خلاف ورزی ہوئی تو آئین کے مطابق اقدامات کریں گے۔ پارلیمنٹ کو کوئی ڈیکٹیشن نہیں دے سکتا۔
وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ پنجاب اور خیبرپختونخوا میں انتخابات کے لیے آئین میں درج طریقہ کے بغیر فنڈز جاری نہیں کر سکتے اور سٹیٹ بینک خود سے پیسے نہیں دے سکتا۔ قومی اسمبلی میں دوران خطاب انہوں نے کہا کہ انتخابات میں14ارب روپے کے اضافی اخراجات بھی ہوں گے، پیسے مل جائیں تو کیا90روز میں الیکشن ہو جائیں گے؟ کیا پاکستان موجودہ صورتحال کا زیادہ دیر متحمل ہوسکتا ہے؟ ملک بدترین معاشی بحران سے نکل رہا ہے، پاکستان کو بدترین معاشی بحران میں موجودہ حکومت نے نہیں ڈالا، ن لیگ 2018 میں پاکستان کو دنیا کی 24 ویں ابھرتی معیشت کی صورت چھوڑ کر گئی تھی۔ اگر سارے الیکشن ایک دن بھی ہو جاتے ہیں تو کون سی قیامت آ جائے گی، معاشی مشکلات کے باوجود مردم شماری پر 35 ارب روپے خرچ ہو رہے ہیں۔