کراچی: فلور ملز مالکان نے ایک بار پھر کراچی کو گندم کی عدم فراہمی پر بدھ سے غیر معینہ مدت کیلئے ہڑتال کرتے ہوئے فلور ملز کو تالے لگانے کا الٹی میٹم دے دیا۔
کراچی پریس کلب میں پاکستان فلور ملز ایسوسی ایشن کے چیئرمین چوہدری عامرعبداللہ نے دیگرکے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ سندھ حکومت کراچی کیلئے بھتہ لے کر آٹا چھوڑ رہی ہے، سندھ حکومت کی بلیک میلنگ سے دل برداشتہ ہوکر آصف زرداری اور بلاول بھٹو سے مدد مانگ لی ہے۔

ایک مرتبہ پھر آٹے کا بحران شدت سے سر اٹھانے لگا ہے۔ فلورملز مالکان نے آج بدھ کی شام7بجے سے غیرمعینہ مدت کیلئے ہڑتال کرتے ہوئے ملوں کو تالے لگانے کااعلان کردیا۔
چیئرمین فلور ملز ایسوسی ایشن چوہدری عامرعبداللہ،وائس چیئرمین حنیف تھارا،سابق چیئرمین محمدیوسف،عنصر چوہدری اوردیگر رہنمائوں نے منگل کوکراچی پریس کلب میں میڈیا بریفنگ میں بتایا کہ فلور ملزکوگندم فراہم نہیں ہورہی،کراچی میںگندم کی مقامی پیداوار نہیں ہوتی،شہر میںگندم کی طلب پوری کرنے کےلئے شہر میں بلاروک ٹوک گندم لانے کی اجازت دی جائے، شہر کو گندم کی فراہمی کےلئے کوئی پابندی عائد نہ کی جائے بلکہ کراچی کےلئے گندم کو فری ہینڈ دیا جائے،گندم کی شہر میں آمد روکنے کےلئے سندھ حکومت کی قائم چیک پوسٹس ختم کی جائیںکیونکہ حکومت سندھ کی چیک پوسٹوں پر تعینات عملہ گندم کو کراچی لانے کیلئے بھاری رشوت طلب کررہا ہے۔
چوہدری عامرعبداللہ نے کہا کہ سندھ حکومت کراچی کیلئے بھتہ لے کر آٹا چھوڑ رہی ہے، پاکستان فلور ملز ایسوسی ایشن نے دعوی کیا کہ سندھ حکومت کی بلیک میلنگ سے دلبرداشتہ ہوکر فلوز ملز مالکان نے آصف زرداری اور بلاول بھٹو سے مدد مانگ لی ہے۔ چوہدری عامرعبداللہ کا کہنا تھا کہ کراچی کیلئے ڈھائی سے تین لاکھ روپے کے عوض گندم کے ٹرکوں سے رشوت لے کر چھوڑا جارہاہے، سندھ حکومت کو ساڑھے پانچ ارب روپے گندم کی مد میں پیسے جمع کراچکے ہیں بدھ کی شام7بجے تک گندم کی فراہمی نہ کی گئی تو ملزمالکان غیر معینہ مدت کیلئے شہر بھرکی ملوںکو بند کردیںگے اور تالے لگا کر بھرپوراحتجاج کیا جائیگا، چوہدری عامر کا مزید کہنا تھا کہ اندرون سندھ میں آٹے کو بڑے پیمانے پر اسٹاک کیا جارہا ہے
،سندھ حکومت کی جانب سے تمام تر الزامات کو مسترد کرتے ہوئے چیئرمین فلورملزایسوسی ایشن کا کہنا تھا کہ سندھ حکومت اپنی نااہلی چھپانے کیلئے کاروبای افراد پر الزام تراشیاں کررہی ہے، سیکریٹری فوڈ سمیت وزیرخوراک اپنا گندم فراہمی کا وعدہ پوراکریں،آج پھر فلور مل انڈسٹری13اپریل 2023 والی پوزیشن پر کھڑی ہے۔کراچی شہرکو گندم، اندرون سندھ اورپنجاب سے سپلائی ہوتی ہے۔ جبکہ محکمہ خوراک سندھ نے ہمیشہ کی طرح سندھ صوبہ کے تقریبا13پوائنٹس پر چیک پوسٹ لگائی ہوئی ہیں،جو اس سال ہمیشہ کے طریقہ کار سے ہٹ کر کام سرانجام دے رہی ہیں یعنی پچھلے سالوں میں کراچی کی فلور ملز کو روزانہ کی بنیاد پر پسائی کیلئے تقریبا مطلوبہ گندم کی فراہمی کی جاتی تھی اور سرکار ی گندم کی خرایداری بھی ساتھ ساتھ جاری رکھی گئی تھی۔
مگر پچھلے ماہ سے ان چیک پوسٹس پر چن چن کر انتہائی کرپٹ افسران اور کارندے لگا رکھے ہیں جنہوں نے انتہائی ڈھٹائی زور زبردستی سے بھتہ خوری کے سارے سابقہ ریکاڈ توڑ دیئے ہیں۔ اورکراچی کو گندم کی مکمل بندش کر رکھی ہے،تقریبا ڈھائی سے تین لاکھ ر روپے کے بدلے گندم کے ٹرالرکو کراچی کی راہداری دی جاتی ہے،یہ کہ اندرون سندھ گندم کا ریٹ 10500روپے ہے اور وہی گندم کراچی میں 12300روپے پہنچتی ہے، وجہ لاکھوں روپے رشوت ہے اور نتائج کراچی کے عوام کو بھگتنے پڑتے ہیں، مہنگے آٹے کی صورت میں،یہ چیک پوسٹس کلی طور پر کرپشن کی اصل جڑہیں۔جسکی وجہ سے کراچی کی 70% فلور ملز کام بند کر چکی ہیں اور مزید بند ہونے جا رہی ہیں،جس سے شہر میں آٹے کا شدید بحران پیدا ہوچکاہے
،اس سلسلے میں ہم نے حکام بالا اور محکمہ خوراک کے مجاز اتھارٹی سے متعد د بار ملا قاتیںکی اور انکو صورتحال سے آگاہ کیا، درخواست کی کہ آپ گندم خرید یں اورکراچی کے فلور ملز پر بھی گندم آنے دیں، تاکہ آٹے کا کوئی بحران پیدا نہ ہو۔ مگر ہماری کوئی شنوائی نہیں ہورہی۔