اسلام آباد:حساس اداروں کے سربراہان کی سکیورٹی امور پر بریفنگ دی ۔ تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم شہباز شریف کی زیر صدارت ملکی سکیورٹی کی صورتحال پر اجلاس ہوا، جس میں عسکری حکام اور حساس اداروں کے سربراہان نے شرکت کی۔ ذرائع کے مطابق اجلاس میں قومی سلامتی سے متعلق امور پر غور کیا گیا جبکہ حساس اداروں کے سربراہان نے سلامتی کے امور اور ملک کی سرحدی سمیت مجموعی صورتحال پر بریفنگ دی۔ ذرائع کے مطابق اجلاس میں آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر، ڈی جی آئی ایس آئی سمیت دیگر اعلیٰ حکام شریک ہوئے۔

وزیراعظم نے پاک فوج اور عسکری اداروں کی پیشہ وارانہ کارکردگی پر اطمینان کا اظہار کیا۔ دوسری جانب وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت سیاسی امور پر اجلاس ہوا، جس میں ن لیگ کے وزراء اور پارٹی رہنمائوں نے شرکت کی۔ اجلاس میں ملک کی مجموعی سیاسی صورتحال پر تفصیلی مشاورت کی گئی جبکہ عدالتی کارروائی کا بھی تفصیلی جائزہ لیا گیا۔ وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ کی شرکاء کو آئینی امور پر بریفنگ دی۔

اجلاس میں پارلیمنٹ کے فورم کا موثر انداز میں استعمال جاری رکھنے پر اتفاق اور پارلیمانی معاملات میں کسی کو بھی مداخلت کی اجازت نہ دینے کے عزم کا اعادہ کیا گیا ۔ قبل ازیں وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت گندم، یوریا اور چینی کی سمگلنگ کی روک تھام کے حوالے سے جائزہ اجلاس ہوا ، وفاقی وزراء رانا ثناء اللہ، سید مرتضی محمود، طارق بشیر چیمہ، مشیر وزیراعظم احد خان چیمہ، حساس اداروں کے سربراہان، متعلقہ اعلیٰ حکام اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے نمائندوں نے شرکت کی. اجلاس کو ملک کے سرحدی اضلاع اور صوبائی سرحدوں پر جاری انسدادِ اسمگلنگ کی کارروائیوں کے بارے میں تفصیلی طور پر آگاہ کیا گیا ۔

دوران اجلاس وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ملک سے سمگلنگ کے ناسور کے خاتمے تک چین سے نہیں بیٹھوں گا، چند کالی بھیڑوں کو ملک کے زرِ مبادلہ اور پاکستانیوں کے حق پر ہر گز ڈاکہ ڈالنے نہیں دوں گا ، اللہ رب العزت کے کرم اور حکومت کی کوششوں سے ملک میں گندم کی گزشتہ دس برس کی نسبت سب سے زیادہ پیداوار ہوئی ہے، سیلاب و بارشوں کے باوجود کسانوں کی محنت اور حکومت کی کوششوں سے بھرپور پیداوار پر اس ملک کے عوام کا حق ہے، سمگلروں کو ہر گز اس ملک کے عوام کے لیے مشکلات پیدا کرنے نہیں دوں گا۔ وزیرِ اعظم نے گندم، یوریا اور چینی کے اسمگلروں کے خلاف فوری و سخت کارروائی اور انہیں قرار واقعی سزا کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ اسمگلنگ میں ملوث کسی بھی فرد کو نہ چھوڑا جائے۔

دریں اثنا وزیراعظم نے اسمگلنگ کی روک تھام کے لیے اسٹیئرنگ کمیٹی قائم کردی جس کی صدارت وہ خود کریں گے ، وزیراعظم نے وفاقی وزیرِ داخلہ رانا ثناء اللہ کو فوری طور پر خیبر پختونخوا اور بلوچستان کا دورہ کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ وزیرِ داخلہ صوبائی انتظامیہ کے ساتھ مل کر متعلقہ افسران کی کارکردگی کی جائزہ رپورٹ پیش کریں، اور اسمگلنگ میں ملوث یا اس کی روک تھام میں سُستی برتنے والے افسران کو برطرف کرکے محکمانہ کارروائی کی جائے ، سمگلنگ کی کوشش کے دوران ضبط شدہ مال کی مکمل جانچ پڑتال کرکے اصل مجرموں کو عدالت کے کٹہرے میں لایا جائے اور انسدادِ سمگلنگ عدالتوں کی تعداد اور استعداد کار کو بڑھایا جائے، انسدادِ سمگلنگ کے لیے عدالتوں میں جلد فیصلے اور مجرموں کو کڑی سزائیں یقینی بنائی جائیں اور سمگلنگ کے کالے دھندے میں ملوث مل مالکان، ڈیلر اور گودام مالکان سب کو کیفرِ کردار تک پہنچایا جائے۔ وزیراعظم نے مزید کہا حکومت نے کسانوں کو آئندہ فصل کے لیے یوریا کی بلاتعطل فراہمی کے لیے جامع منصوبے پر عملدرآمد شروع کر دیا ہے، محنت سے پاکستان کو ایک مرتبہ پھر سے گندم بر آمد کرنے والا ملک بنائیں گے۔

وزیراعظم شہباز شریف نے دوران اجلاس سپارکو سمگلنگ کی سرگرمیوں کی سیٹلائٹ سے نگرانی میں معاونت کرنے کی ہدایت کی اور کہا کہ سمگلنگ کی روک تھام کے لیے سرگرم قانون نافذ کرنے والے اداروں کی کوششیں قابل ستائش ہیں۔

Leave a Reply