گورنر سندھ نے مقبول باقر سے حلف لیا، تقریب میں سبکدوش وزیراعلی، سابق وزیراعلیٰ سید قائم علی شاہ و دیگر کی شرکت

نگراں وزیراعلیٰ مقبول باقر1957کوکراچی میں پیدا ہوئے، سندھ ہائیکورٹ میں بطور چیف جسٹس بھی ذمہ داریاں انجام دیں

کراچی : جسٹس(ر) مقبول باقر نے نگراں وزیراعلی سندھ کا حلف اٹھا لیا۔نگراں وزیراعلی سندھ کی حلف برداری تقریب گورنر ہاؤس میں منعقد ہوئی۔

تقریب کا آغاز قرآن پاک سے شروع ہوا۔چیف سیکرٹری سندھ ڈاکٹرسہیل راجپوت نے نامزد جسٹس (ر)مقبول باقر کی بطور نگران وزیراعلی سندھ تقرری کا حکم نامہ پڑھ کر سنایا۔

جسٹس(ر)مقبول باقر نے بطور آٹھویں نگران وزیراعلی سندھ عہدے کا حلف اٹھا لیا۔گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے جسٹس (ر)مقبول باقر سے حلف لیا۔تقریب میں سبکدوش وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ، سابق وزیراعلی سید قائم علی شاہ، مظفر شاہ ، سبکدوش سندھ کابینہ اراکین، ایم کیو ایم کے خواجہ اظہار الحسن،فاروق ستار سمیت دیگر متحدہ اراکین، اعلی افسران، سول سوسائٹی افراد نے شرکت کی۔حلف برداری کی تقریب میں سندھ ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ آف پاکستان کے جج صاحبان بھی شریک ہوئے۔

تقریب میں مختلف ممالک کے سفارتکار، اعلی سول و عسکری حکام سمیت سیاسی و سماجی شخصیات نے بھی شرکت کی۔ اس سے قبل وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ کو وزیراعلی ہاؤس میں گارڈ آف آنر پیش کیا۔ ترجمان وزیراعلی سندھ نے بتایا کہ گارڈ آف آنر کا انتظام وزیراعلی ہاؤس کے لان میں منعقد کیا گیا تھا۔انہوں نے بتایا کہ وزیراعلی سندھ کے گارڈ آف آنرز میں ان کی کابینہ اراکین نے شرکت کی جبکہ چیف سیکرٹری سہیل راجپوت، آئی جی پولیس غلام نبی میمن، صوبائی سیکریٹریز، اعلی پولیس افسران کی شریک کی۔

بعد ازاں سبکدوش وزیراعلی سندھ سید مراد علی شا ہ وزیراعلی ہاؤس سے روانہ ہوگے۔ نگراں وزیراعلیٰ جسٹس ریٹائرڈ مقبول باقر1957 میں کراچی میں پیداہوئے۔ انہوں نے کراچی یونیورسٹی سے ایل ایل بی کیا، 2002 میں انھیں سندھ ہائی کورٹ میں ایڈیشنل جج تعینات کیا گیا اور اگلے ہی سال مستقل جج بن گئے۔جسٹس مشیر عالم کے ریٹائرڈ ہونے کے بعد انہوں نے سندھ ہائیکورٹ کے چیف جسٹس کے طور پر ذمہ داریاں ادا کیں، وہ ان ججوں میں شامل تھے،جنھوں نے جنرل پرویز مشرف کے عبوری آئینی حکم کے تحت حلف لینے سے انکار کیا اور جسٹس افتخار محمد چوہدری کی بحالی کے بعد آخری جج تھے جو بحال ہوئے۔2013 میں ان پر کراچی پر ایک قاتلانہ حملہ کیا گیا تھا جس میں وہ زخمی ہوگئے تھے، اس حملے کی ذمہ داری شدت پسند تنظیم لشکر جھنگوی نے قبول کی تھی۔

جسٹس ریٹائرڈ مقبول باقر 2015 میں سپریم کورٹ میں جج تعینات کیے گئے، جب قومی احتساب بیورو عمران خان کے دور حکومت میں پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ کی مرکزی قیادت کے خلاف گھیرا تنگ کر رہا تھا ان دنوں میں انہوں نے نیب کے اقدام کو غیر قانونی قرار دیا تھا، جس میں سعد رفیق کیس مقبویت رکھتا ہے۔جسٹس فائز عیسی قاضی پر جب ریفرنس دائر کیا گیا تو وہ آخری وقت تک ان کے ساتھ کھڑے رہے، انہوں نے فل بینچ فیصلے میں بھی اختلافی نوٹ لکھا تھا۔

نگراں وزیر اعلی سے قبل پاکستان پیپلز پارٹی کی قیادت کی جانب سے ان کا نام احتساب بیورو کے سربراہ کے طور پر بھی دیا گیا تھا۔

Leave a Reply