کرایہ دار مزدور طبقہ روٹی کو ترس رہا بجلی کے بلوں میں اضافہ قبول نہیں 

راولپنڈی‘پشاور‘ لاہور‘ قصورسمیت کئی شہروںمیںعوام کااحتجاج‘دھرنے ‘ ناجائزبل نامنظورکے نعرے، گوجرانوالہ ‘ رحیم یار خان میں دفاترکاگھیرائو

کراچی لاہور‘راولپنڈی، اسلام آباد، اٹک، پشاور،: بجلی کے بلوںمیں اضافے پر شہریوں کا صبر جواب دے گیااورراولپنڈی، کراچی، لاہور، پشاور سمیت ملک کے مختلف شہروں میں عوامسڑکوں پر نکل آئے۔ملک کے بڑے شہروںاورقصبوںمیںبجلی کے بھاری بلزکیخلاف شدید احتجاج کر رہے ہیں۔

تفصیلات کے مطابق ملک بھرمیںبجلی قیمتوں میں بے تحاشہ اضافے کے بعد بھاری بلز اور ٹیکسز نے عوام کو سڑکوں پر نکلنے پر مجبور کردیا ہے،ملک بھر کے چھوٹے بڑے شہروں میں عوام بلز میں بے تحاشہ اضافے کیخلاف شدید احتجاج ریکارڈ کروا رہے ہیں۔

ملک کے بیشتر چھوٹے بڑے شہروں میں مہنگی بجلی کیخلاف تاجروں کی جانب سے مظاہرے کیے جا رہے ہیں،جس میں حکومت سے بجلی کے بلوں میں شامل اضافی ٹیکس اور بجلی کی مسلسل بڑھتی ہوئی قیمت کو کم کرنے کا مطالبہ کیاجا رہا ہے۔راولپنڈی میںبجلی کے بھاری بلوں کیخلاف شہریوں نے راولپنڈی میں لیاقت باغ کے قریب احتجاج کیا، احتجاج کرنے والوں نے ہاتھوں میں بجلی کے بلز اٹھا رکھے تھے۔

مظاہرین کا کہنا تھا کہ بجلی کے بلوں میں اضافہ اور ٹیکسزکسی صورت قبول نہیں، حکومت بجلی کے ٹیکسز ختم کرے ورنہ تحریک چلائیں گے، کرایہ دار اور مزدور طبقہ دو وقت کی روٹی کو ترس رہے ہیں۔کچہری چوک اور مری روڈ پر بھی شہریوں نے بجلی کے ظالمانہ بلوں کے خلاف شدید احتجاج اور حکومت کے خلاف نعرے بازی کی،شہریوں کے احتجاج کے خوف میں مبتلا واپڈا افسران اور اہلکار بھی شدید پریشان ہیں آئیسکو آفس راولپنڈی نے تحفظ فراہم کرنے کیلئے

راولپنڈی انتظامیہ سے مدد مانگ لی انتظامیہ نے واپڈا کے دفاتر اور عملے کی حفاظت کیلئے 500 پولیس اہلکار الرٹ کو دیئے۔دوسری جانب شہریوں کے احتجاج اور واپڈا دفاترکی جانب ممکنہ مارچ کے پیش نظر ائیسکو آفس راولپنڈی کے سپرنٹنڈنٹ انجینئر شہزاد احمد جلیل نے راولپنڈی انتظامیہ کو خط لکھ کر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے پولیس کی مدد مانگ لی اور کہا کہ واپڈا دفاتر اور اہلکاروں کو عوام کے ممکنہ پر تشدد احتجاج کے دوران نقصان سے بچانے کے لئے واپڈا دفاتر کے باہر پولیس تعینات کی جائے تاہم راولپنڈی پولیس نے درخواست کو منظور کرتے ہوئے پانچ سو پولیس اہلکاروں کو واپڈا دفاتر کے تحفظ کے لئے الرٹ کر دیا۔

شہر قائد کراچی میں بجلی کے بھاری بلز اور ٹیکسز کے خلاف تاجر تنظیموں کی جانب سے بڑے پیمانے پر احتجاجی مظاہرے کیے گئے، عوام کی جانب سے کے الیکٹرک کے خلاف جامع کلاتھ مارکیٹ کے سامنے احتجاج کیا گیا۔ احتجاج میں تاجر برادری بھی شریک ہوئی، مظاہرین نے ہاتھوں میں کے الیکٹرک کے خلاف بینرز، پوسٹرز اور پلے کارڈزاٹھا رکھے تھے، مظاہرین نے کے الیکٹرک کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔

کراچی میں چوبیس گھنٹے میں کے الیکٹرک کی ٹیم پر دوسری بار تشدد کیاگیا،احسن آباد میں بجلی کا کنکشن منقطع کرنے کیلئے آنیوالی ٹیم پر علاقہ مکینوں نے حملہ کردیا۔شہریوں کے تشدد کے بعد عملے نے بھاگ کرجان بچائی۔

کے الیکٹرک حکام کے مطابق غیرقانونی کنڈے اتارنے کے دوران حملہ کیا گیا، ملازمین پر حملے کی ایف آئی آر احسن آباد تھانے میں درج کرادی گئی۔ دوسری جانب کیالیکٹرک عملے پر تشدد کیواقعات کیخلاف ادارے کے سی ای او مونس علوی کا کہنا ہے کہ کے الیکٹرک اور اس کے عملے پر تشدد ناقابل قبول ہے، پرتشدد اور اشتعال سے صورتحال میں بہتری نہیں آئیگی۔ لاہورکے مختلف علاقوں میں شہریوں کی جانب سے بجلی کے بلوں میں اضافے کے خلاف شدید احتجاجی مظاہرے کیے گئے۔ ،شہریوں نے احتجاجاً بل جلائے اوردھرنے دیئے ۔

مظاہرین نے بلز میں بھاری ٹیکسز کیخلاف شدید نعرے بازی کی اور ارباب اختیار سے بجلی کے بلوں میں فوری طور پر کمی کرنیکا مطالبہ کیا۔ پشاورمہنگی بجلی اور بھاری بھرکم بلوں کیخلاف پشاور کے عوام بھی سراپا احتجاج رہے، گلبہار اور دیگر علاقوں کے مکینوں نے انم صنم چوک میں احتجاج کیا۔

مظاہرین نے بجلی کے بلز نذر آتش کرتے ہوئے کہا کہ غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ اور بلوں میں ٹیکسز کی بھرمار ناقابل برداشت ہے،مہنگی بجلی نے قصور کے شہریوں کا پارہ بھی چڑھ گیا، شہریوں نے مسجد نور چوک میں بجلی کے بل جلا دیے، دوران احتجاج شہریوں کی بڑی تعداد نے ہاتھوں میں بجلی کے بل اور مہنگائی کیخلاف کتبے اٹھا رکھے تھے۔ مظاہرین نے کئی گھنٹے روڈ بلاک کر کے شدید نعرے بازی بھی کی، ان کا کہنا تھا کہ بجلی کے بل غریبوں پر بم سے کم نہیں، یہ ایک ظالمانہ فیصلہ ہے۔نارووال میں بجلی مہنگی بلوں میں اضافہ کے خلاف سرکلر روڈ پر شہریوں نے بھرپور احتجاج کیا اور حکومت مخالف نعرے بازی کی، شہریوں نے ہاتھ میں احتجاجی پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے اور وہ واپڈا کے ناجائز بل نامنظور نامنظور کے نعرے لگا رہے تھے۔

مظاہرین کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف سے قرض لے کر اشرافیہ پر خرچ کر دیتے ہیں، اپنی عیاشیوں کیلئے عوام پر ٹیکس لگائے ہوئے ہیں، ارباب اختیار اپنی عیاشیوں کو ختم کریں اور عوام کو سہولت دیں،دیپالپور چوک میں بھاری بلز اور مہنگائی کے خلاف سینکڑوں لوگوں نے احتجاج کیا، مظاہرین نے واپڈااور حکومت کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔ مظاہرین کا کہنا تھا کہ حکومت نے بجلی کے بلز میں درجنوں ٹیکس لگا دیئے ہیں

جو ہم غریب لوگ ادا نہیں کر سکتے، مہنگائی کی وجہ سے پہلے ہی روزگار بند ہو چکے ہیں اوپر سے ہزاروں روپے کے بلز نے ہماری کمر توڑ دی ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ہر طرح کا ٹیکس حکومت نے بل میں شامل کر دیا ہے، عوام مہنگائی کی چکی میں پس چکے ہیں، حکومت ہوش کے ناخن لے اور ہم پر رحم کرے۔ بجلی بلز میں اضافی ٹیکسز کے خلاف رحیم یار خان کے عوام نے بجلی بلز ہاتھوں میں اٹھا کر احتجاج کیا، بے تحاشہ بجلی بلوں کے ستائے شہریوں نے میپکو دفتر کا گھیرا6 کیا، شرکاء نے میپکو آفس کے باہر حکومت مخالف احتجاجی مظاہرہ کرتے ہوئے خوب نعرے بازی کی۔ شہریوں نے بجلی بلوں میں اضافے کے خلاف سیاہ پرچم اٹھا کر دعا چوک سے میپکو آفس تک ریلی نکالی، احتجاج میں شہریوں سمیت سول سوسائٹی اور طلبا کی بڑی تعداد شریک تھی۔

جبکہ گوجرانوالا میں گیپکو آفس کا گھیرا6 کیا گیا۔ دوسری جانب کراچی میں بجلی کے نرخوں میں اضافے پر جماعت اسلامی اور تاجروں نے کے الیکٹرک کے خلاف احتجاج کیا۔ احتجاج سے خطاب میں جماعت اسلامی کراچی کے امیر حافظ نعیم الرحمان نیکہا کہ بجلی کے جو بل آئے انہوں نے ہوش اڑا دیے، حکومت کے الیکٹرک کے ناجائز مطالبوں کی حمایت نہ کرے، اگر حکومت نے عوام کو تنگ کرنا نہ چھوڑا تو حالات مزید بگڑ سکتے ہیں۔

احتجاج کے باعث جامع کلاتھ سے ٹاور جانے والا ٹریفک متاثر ہوا۔ ادھر ٹیکسلا اور واہ کینٹ میں بھی واپڈا حکام کیخلاف بڑی تعداد میں مظاہرے کئے گئے جن میں مظاہرین نے حکومت پر زور دیتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ بلوں میں لگائے گئے ناجائز ٹیکس واپس کیے جائیں ۔ مظاہرین نے حکومت سے مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان بلوں سے فضول ٹیکس ختم کیے جائیں جب تک حکومت ہمارے مطالبات نہیں مانتی تب تک ہم بل نہیں جمع کروائیں گے۔

Leave a Reply