کوئی ایک رہنما کا نام بتائیں جس کا نام ای سی ایل پر ہو، پی پی ماضی میں نہ آج نیب سے ڈرتی ہے، گھبرانا نہیں ہے، میڈیا سے گفتگو
کراچی: سابق وزیر خارجہ ا ور پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ پی پی پی 14 مئی کو پنجاب میں الیکشن کیلئے تیار تھی، تاخیر کا سوال الیکشن سے بھاگنے والوں سے کیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارا مطالبہ ہے کہ الیکشن جلد از جلد آئین کے مطابق 90 روز کے اندر کرائے جائیں۔ پیپلز پارٹی کیخلاف جھوٹی خبریں پھیلائی جارہی ہیں، کوئی ایک رہنما کا نام بتائیں جس کا نام ای سی ایل پر ہو،پیپلزپارٹی نہ ماضی میں اور نہ آج نیب سے ڈرتی ہے، ہمارے خلاف عوامی احتساب سے بھاگنے والے جھوٹا پروپیگنڈہ کررہے ہیں۔
کراچی کے علاقے ملیر کے تعزیتی دورے کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کررہے تھے ۔چیئرمین پی پی نے سابق رکن قومی اسمبلی مرحوم شیر محمد بلوچ کے لواحقین سے تعزیت کی اور مرحوم کے ایصال ثواب کیلئے فاتحہ خوانی بھی کی ۔چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے شیر محمد بلوچ کے صاحبزادے نوروز شیر محمد اور مرحوم کے بھائیوں حاجی نور محمد بلوچ، حاجی محمد عمر بلوچ، محمد حسن اور پروفیسر ڈاکٹر اللہ بخش سے بھی تعزیت کی ۔بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھاکہ ملک کا سب سے بڑا مسئلہ مہنگائی، بیرروز گاری اور غربت ہے، پی پی کا مؤقف ہے کہ ہمارا مقابلہ غربت، بیروزگاری اور مہنگائی سے ہے ہماری کسی سے کوئی دشمنی نہیں۔
انہوں نے کہا کہ نیب کی جھوٹی خبروں سے ہمیں خاموش کرانا ممکن نہیں ہے۔گزشتہ دور میں سیاستدانوں نے نیب کے کیس ختم کرائے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہمارا مطالبہ ہے کہ الیکشن جلد از جلد آئین کے مطابق 90 روز کے اندر کرائے جائیں، الیکشن کمیشن نے 4سال کی کارکردگی سے اپنی ساکھ کو عوام کے سامنے ثابت کردیا، الیکشن کمیشن نے ڈسکہ میں اپنی کارکردگی کو ثابت کیا، ہم امید کرتے ہیں الیکشن کمیشن فری اینڈ فیئر الیکشن کرائے گا۔ان کا کہنا تھاکہ الیکشن کمیشن کو انتخابات کی تاریخ اور شیڈول کا اعلان کرنا چاہیے اور دیکھنا چاہیے کہ ملک میں دوغلی پالیسی کیوں چل رہی ہے؟ الیکشن کمیشن نے ترقیاتی فنڈز روکنے کا غیر آئینی کام کیا لہٰذا الیکشن کمیشن سے مطالبہ کرتاہوں کہ ترقیاتی کاموں پرعائد پابندیاں ختم کی جائیں۔پی پی چیئرمین کا کہنا تھاکہ پیپلزپارٹی نیب سے نہیں ڈرتی، ماضی میں بھی نہیں ڈری ، میں نہیں سمجھتا کہ پیپلزپارٹی کے خلاف کوئی انتقامی رویہ چل رہا ہے، پیپلزپارٹی کا فوکس اپنے کام پر تھا، کیسز پرنہیں، عدالت اور نیب کا سامنا کرنے کے لئے تیار ہیں۔۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ اس وقت ملکی عوام کا سب سے بڑا مسئلہ مہنگائی، غربت اور بیروزگاری ہے اور پیپلز پارٹی کا مؤقف ہے کہ ہماری کوئی سیاسی دشمنی نہیں ہے، ہمارا مقابلہ مہنگائی اور بیروزگاری سے ہے۔انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کی تاریخ ہے کہ اس نے ہمیشہ عوام کی خدمت کی ہے، عوام کو مشکلات سے نکالا ہے اور پسماندہ طبقات کا خیال رکھا ہے اور پیپلز پارٹی نے ہمیشہ اپنی کارکردگی سے یہ ثابت کیا ہے کہ ہماری جماعت عوام دوست ہے۔بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پیپلز پارٹی کا مطالبہ ہے کہ جلد از جلد انتخابات کرائے جائیں، آئین کے مطابق 90 روز میں انتخابات کرائے جائیں، تاکہ ہم وہ الیکشن جیت کر پاکستان کے عوام کی خدمت کر سکیں اور عوام کو مشکل معاشی حالات سے نکال سکیں۔
ان کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی کے خلاف پروپیگنڈا مہم ذوالفقار علی بھٹو کے دور سے چلتی آرہی ہے اور ہر بار کردار کشی کرنے والوں کو اپنی کارکردگی سے منہ توڑ جواب دیا ہے۔انہوں نے کہا کہ سابق صدر آصف علی زرداری نے ملک میں 30 سال سیاست کی ہے اور وہ 11 برس تک جیل میں بھی رہے ہیں اور تکالیف کا سامنا کیا ہے، اس لیے ہم ان سیاستدانوں کو حوصلہ دینا چاہتے ہیں جو اس وقت جیل میں ہیں اور ان تکالیف کا سامنا کر رہے ہیں
اور ان کو بتانا چاہتے ہیں کہ ’گھبرانا نہیں ہے۔‘چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ جن کٹھ پتلیوں پر 30 برس محنت کرکے سامنے لایا گیا انہوں نے عسکری تنصیبات پر حملے کیے، کور کمانڈر، جی ایچ کیو پر حملے کیے، اب ان حملہ کرنے والوں کو بھی سبق سکھانا ہے کہ خبردار کوئی بھی سیاستدان یا اس ملک کا شہری یہ نہ سوچے کہ ہمارے اثاثے اور اداروں پر اس طریقے سے حملہ کیا جاسکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ کٹھ پتلیاں بنانے والوں کے لیے بھی واضح پیغام ہے کہ آپ کو بھی پاکستان کے عوام خبردار کرتے ہیں کہ ہمارے اوپر اس قسم کے تجربے کرنا بند کریں، اگر عوام میاں نواز شریف کو منتخب کرتے ہیں تو انہیں قبول کرنا چاہیے اور اگر عوام پیپلز پارٹی کو منتخب کرتے ہیں تو سب کو یہ قبول کرنا چاہیے اور اگر عوام تحریک انصاف کو بھی منتخب کریں تو اس کو بھی قبول کرنا ہوگا۔سابق وزیر خارجہ نے کہا کہ پیپلز پارٹی عوام کی نمائندگی کرتی ہے اور عوام کی پہنچ نہ عدلیہ کے پاس ہے اور نہ ہی آرمی چیف کے پاس اس لیے عوام اپنے مسائل بھی ہمیں بتاتے ہیں اور عوام اس وقت چیخ چیخ کر کہہ رہے ہیں کہ ہم مہنگائی کی سونامی میں ڈوب رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں امید ہے کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان صاف و شفاف انتخابات کو یقینی بنائے گا، پیپلز پارٹی کے خیال میں الیکشن 90 روز میں ہونے چاہئیں، جبکہ دیگر جماعتوں اور الیکشن کمیشن کے مطابق انتخابات حلقہ بندیوں کے بعد ہونے چاہئیں۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ الیکشن کمیشن کو یہ بھی دیکھنا چاہیے کہ ملک میں قواعد ضوابط پر دوہری پالیسی کیوں ہے، اگر جو بھی پابندیاں اور قوانین سندھ پر لاگو ہیں تو وہ پنجاب، خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں بھی لاگو ہونے چاہئیں۔ان کا کہنا تھا کہ میں اس بات کی مذمت کرتا ہوں کہ جو سیلاب متاثرین کے لیے کام چل رہا تھا اس کو بھی روکا گیا ہے، الیکشن کمیشن سے مطالبہ کرتا ہوں کہ جو پابندیاں عائد کی گئی ہیں وہ ختم کی جائیں، سیلاب متاثرین کے لیے جاری کام کو پھر سے شروع کیا جائے۔
علاوہ ازیںپاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے جمعہ کی شام پی پی پی کے سابق ناظم صدر ٹاؤن کراچی فاروق فاریہ کی سول لائنز میں واقع رہائش گاہ جاکرمرحوم کے صاحبزادے فرحان فاریہ، داماد سلمان جانگڑا اور نواسے صائم سلمان سے تعزیت کی ۔چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی مرحوم جیالے فاروق فاریہ کے بلندی درجات کے لئے فاتحہ خوانی اور لواحقین کے صبر جمیل کی دعا۔
اس موقع پر سوگوار خاندان کے افراد سے گفتگو کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ بھٹوازم کے نظرئیے پر کاربند فاروق فاریہ نے آخری دم تک اپنے عہد کو نبھایا۔ان کا کہنا تھا کہ فاروق فاریہ پی پی پی کے ایک نظریاتی کارکن تھے، ان کی سیاسی، عوامی، سماجی اور کاروباری خدمات ناقابل فراموش ہیں۔