کمیٹی کو14روزمیں رپورٹ پیش کرناتھی،3ماہ گزرگئے، اسکینڈل کا معاملہ ٹھپ ہوکر رہ گیا

سندھ کی اہم شخصیت کے بیٹے نے بغیر داخلے پری انجینئرنگ گروپ میں پہلی پوزیشن لی تھی

کراچی :کالج میں داخلہ لئے بغیر ہی انٹرمیڈیٹ پری انجینئرنگ گروپ میں پہلی پوزیشن دیئے جانے کے اسکینڈل کی تحقیقات داخل دفتر کر دی گئی ہیں ۔محکمہ یونیورسٹی اینڈ بورڈز کے تحت مذکورہ اسکینڈل کی تحقیقات کے لئے قائم کی گئی تین رکنی تحقیقاتی کمیٹی کو اچانک اپنی تحقیقات کو روکنا پڑا ۔

کمیٹی کو اپنی رپورٹ 14 دنوں میں پیش کرنا تھی مگر تقریباََ تین ماہ کا عرصہ گزر جانے کے بعد مذکورہ اسکنڈل کا معاملہ ٹھپ ہو گیا ہے ۔ذرائع کے مطابق سیف احمد نامی طالب علم مبینہ طور سندھ کی ایک اہم ترین سیاسی شخصیت کے سیکیورٹی انچارج کا بیٹا ہے

جس نے گورنمنٹ ڈگری کالج نواب شاہ سے انٹرسائنس پری انجینئرنگ گروپ میں پہلی پوزیشن حاصل کی تھی مگر مذکورہ کالج کے پرنسپل نے سیف احمد نامی طالب علم کو گورنمنٹ ڈگری کالج نواب شاہ کا طالب علم تسلیم کرنے سے انکار کر دیا تھا۔

کالج پرنسپل کی جانب سے پہلی پوزیشن حاصل کرنے والے طالب علم کو اپنے کالج کا طالب علم تسلیم نہ کرنے کے اعلان پر یہ اسکینڈل سامنے آیا تو محکمہ یونیورسٹیز اینڈ بورڈز کے سابق سیکریٹری محمد مرید راہموں نے معاملے کی تحقیقات کے لئے29 مئی 2023 ء کو ایک تین رکنی کمیٹی قائم کی تھی ۔

کمیٹی کے کنوینر محکمہ یونیورسٹیز اینڈ بورڈز کے ایڈیشنل سیکریٹری عبدالفتح ہلیو، این ای ڈی یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی کے رجسٹرار سید غضنفر حسین اور سندھ بورڈ آف ٹیکنیکل ایجوکیشن کے چیئرمین ڈاکٹر مسرور احمد شیخ کمیٹی کے ممبر تھے ۔

کمیٹی نے جب اپنی تحقیقات کا آغاز کیا تو معلوم ہوا کہ سیف احمد جو اس وقت این ای ڈی یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی کراچی کا طالب علم تھا اور بیرون ملک چلا گیا تھا جس پر کمیٹی نے طالب علم کے پاکستان واپس آنے اور اس کے بیان تک اپنی تحقیقات روک دی تھیں ۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ سیف احمد کے متعلق کمیٹی کو اس کے اہل خانہ کی جانب سے بتایا گیا تھا کہ وہ مبینہ طور پر حج کرنے کیا گیا ہوا ہے تاہم حج کے اختتام کے بعد کمیٹی نے مذکورہ اسکینڈل کے حوالے سے اپنی تحقیقات کو اچانک روک دیا ہے ۔

باوثوق ذرائع نےبتایا کہ محکمہ یونیورسٹیز اینڈ بورڈز پر مذکورہ اسکینڈل کی تحقیقات روکنے کے لئے شدید دبائو تھا جس پر اس نے کمیٹی سے تحقیقات کے معاملے پر کوئی جواب طلبی نہیں کی اور کمیٹی نے بھی تحقیقات میں دلچسپی کا مظاہرہ نہیں کیا ۔

Leave a Reply